ایک بھائی صاحب نے پوچھا کیا اللہ کو دیکھنا ممکن ہے؟ میں نے جواب دیاخاصانِ خدا کی بات الگ ہے ، میں آپ کو اپنا ایک واقعہ سناتاہوں۔ یہ اُن دنوں کی بات جب میں دہریت سے نکل کر نیا نیا اسلام میں داخل ہوا تھا، چند دن ہی ہوئے تھے رمضان آ پہنچا ۔ عین رمضان سے ایک دن پہلے مجھے ایک کمرہ کرائے پر لینا پڑا ، مالک مکان غیر مسلم تھا اور گھر میں دو کمرے ایک چھوٹا سا کچن اور ڈائننگ ایریا تھا ایک کمرے میں مالک مکان رہتا، دوسرا میرا کمرہ تھا۔میں پہلی بار روزے رکھ رہا تھا تبھی کافی پُرجوش تھا ۔ دو بجے اُٹھ کر تراویح پڑھتا ، پھر سحری بناتا ۔ گھر اتنا چھوٹا تھا کہ مالک مکان کی آنکھ کھل جاتی ، وہ بہت غصے میں آجاتا ۔ میں اُسے بتاتا کہ بس اتنے دن باقی ہیں، اُسے ایئر پلگز بھی لا کر دئے تاکہ اُسے سویرے سویرے کی میری چہل پہل سے پریشانی نہ ہولیکن اُس نے وہ ائیرپلگ باقاعدہ میری طرف اُچھال دئے اور کہا کل نئے گھر کا بندوبست کرو۔ میں بطور کرائے دار اپنے حقوق سے واقف تھا، اس لئے وارننگ کچھ سنجیدہ نہ لی۔اُس نے کونسل میں میری شکایت کر دی۔دو دن بعد کونسل کے حکام مجھ سے ملنے آئے، میں نے اُنہیں ساری بات بتائی تو اُنہوں نے مالک مکان کو سمجھایا کہ کرائے دار کے مذہبی معاملات میں دخل مت دو، اگر اس سے کمرہ خالی کروانا ہے تو باقاعدہ دو ماہ کا نوٹس دینا ہوگا۔ وہ خاموش ہو گیا۔ اگلی صبح میں اُٹھا تو وہ پہلے سے ڈائننگ ایریا میں بیٹھا کوئی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اسے سلام کر کے میں نے فریج کھولا تو بھونچکا رہ گیا کہ فریج سے کھانے پینے کا میرا سارا سامان غائب تھا۔ میں نے اُس سے پوچھا تو کہنے لگا مشترکہ فریج میں ایکسپائر چیزیں رکھنا جرم ہے ،میں نے آج صفائی کے دوران دیکھا تمہاری سب چیزیں ایکسپائر تھیں، ساتھ ہی کہنے لگا تم دیسی سٹور سے چیزیں لیتے ہی کیوں ہو،جانتےنہیں ہمارے لوگ کتنے چور اور بے ایمان ہیں؟
میں جانتا تھا کہ بہرحال میری روزہ داری کی وجہ سے اس کی نیند خراب ہوتی ہے، اسی کے غصے میں مجھ سے بدلے کی کوشش اس کی جبلت کا اظہار ہے، لہٰذا ا سکی اشتعال انگیزحرکت پر خاموش رہا۔وہ کہنے لگا اوپر فریزر میں تھوڑا پورک (خنزیر کا گوشت )اور میرے کمرے میں وائن رکھی ہے ،کہو تو لا دوں ؟ میں نے اُس سے کہا تمہارے ہم مذہب تو گوشت کھاتے ہی نہیں ،کیا تم اپنا ھرم نہیں مانتے ہو ۔ وہ بولا پریکٹیسنگ نہیں ہوں ،مذاہب میں رکھا بھی کیا ہے؟ خود کو دیکھو اب پانی پی کر نامعلوم بھگوان کے لئے سارا دن بھوکے رہو گے۔ میری مانو تھوڑا پورک تل لو وہ سامنے فریزر میں رکھا ہے۔
نہ جانے کیسے میرے منہ سے نکل گیا تم بے فکر رہو اَن دیکھا اللہ مجھے بھوکا نہیں رکھے گا ۔ وہ ہنس کر بولاتمہارے پاس گاڑی بھی نہیں ہے،اس وقت مسافر بس بھی نہیں چلتی، تمہارا دیسی سٹور سات بجے کھلے گا،قریب ترین چوبیس گھنٹے والا سٹور بہت دور ہے ،آج بھوکے ہی رہو گے! میں نے کہا چلو کوشش کر نے میں کوئی حرج نہیں ۔ میں ٹیکسی کو کال کرنے کا سوچ کر گھر سے باہر نکل آیا ۔ گھر کے بالکل ساتھ وہ دیسی سٹور تھا جو بند تھا۔ اسی سٹور کے سامنے ایک سری لنکن شخص اپنی ویگن سے کچھ مال نکال کر سٹور کے دروازے پر رکھ رہا تھا۔ میں نے اُ س سے پوچھا بھائی یہاں قریب ترین چوبیس گھنٹے والا سٹور کہاں ہے؟وہ بولا تمہیں کیا چاہیے؟ میں نے کہا دودھ ڈبل روٹی اور انڈے۔ وہ بولا روزہ رکھنا ہے؟میں نے کہا جی ہاں۔وہ بولا رُکو اور اپنی گاڑی کے پچھلے حصے میں چلا گیا۔دو منٹ بعد آیا اور ایک شاپنگ بیگ مجھے پکڑا دیا جس میں دودھ، دہی، انڈے، بریڈ اور مکھن سے ملتا جلتا کوئی پیسٹ تھا۔میں نے حیرانی سے اُس کی طرف دیکھا تو وہ بولا میں سٹورز پر یہ سب سپلائی کرتا ہوں اور ہر سٹور کا آرڈر سٹور کھلنے سے پہلے اُن کے پیچھے فائر ڈور پر رکھ جاتاہوں ۔ میں نے اُ س سے کہا لیکن میرے پاس ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ ہے، کیش نہیں ہے ۔ اُس نے شاپنگ بیگ مجھے پکڑایا ، گاڑی میں بیٹھا اور گاڑی سٹارٹ کر کے بولا :تم سے میں نے پیسے مانگے ہی کب ہیں ؟اور سلام کر کے چلا گیا۔ اس ساری گفتگو اور لین دین میں مجھے زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ لگے ہوں گے۔ گھر سامنے ہی تھا، میں اندر آیا تو مالک ِمکان وہیں بیٹھا پایا۔ میں نے خوردنی سامان بیگ سے نکال کر میز پر رکھا تو وہ باقاعدہ اُچھل پڑا ، بولا :یہ کہاں سے لائے؟میرے منہ سے بے ساختہ نکلا :میرا اللہ بندوبست کر گیا۔
میں جب بھی اس واقعے کو یاد کرتا ہوں تو مجھے قرآن کی وہ آیت یاد آتی ہے جِس میں اللہ اپنے نبیﷺ سے فرماتے ہیں:’’ آپ سے میرے بارے میں کوئی پُوچھے تو کہنا قریب ہی تو ہے‘‘۔ پھر وہ میرا دوست بن گیا۔ ہم نے کئی مہینے گیتا مل کر پڑھی، شلوکوں پر کھلی ڈسکشن کرتے، عقلی دلیلوں سے اللہ پر بات ہوتی، میرے اسلام قبول کرنے کے بعد وہ پہلا شخص تھا جسے میں نے اسلام میں داخل کیا۔اب اُس کی بہن بھی مسلمان ہے، والد بھی اسلام کے لیے بہت نرم ہو گیا تھا لیکن چار ماہ پہلے اُس کی وفات ہو گئی۔آپ کا سوال تھا کیا اللہ کو دیکھنا ممکن ہے۔ میرا جواب ہے جی ہاں اللہ کے خاص اپنے لیے بچھائے حقائق میں اُسکی موجودگی دیکھنا ممکن ہے البتہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اُس سحری والا وہ بندوست میرے لیے تھا یا اجے کے لئے۔