سرینگر //ماہ رمضان کی آمد آمد ہے لیکن وادی میں ذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلئے گونر انتظامیہ بے بس نظر آرہی ہے جہاں گوشت، مرغ ، انڈے سبزیاں اور پھلوں کے علاوہ دیگر ضروری اشیاء پہلے سے ہی مہنگے داموں میں فروخت ہو رہے ہیں ،وہیں انتظامیہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔عام صارفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اپنی نااہلی اور نالائقی کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے جبکہ تاجروں کا کہنا ہے کہ شاہراہ پر کئی کئی روز تک گاڑیوں کو بند رکھنے کی وجہ سے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر ہو چکا ہے۔ وادی میں رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی مہنگائی آسمان کو چھونے لگتی ہے ۔وادی میں رمضان المبارک سے قبل ہی گراں فروشوں نے عوام کی جیبیں کاٹنا شروع کردی ہیں اور ماہ مقدس سے قبل ہی اشیائے خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے عام آدمی کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ۔ایسا آج ہی نہیں ہورہا ہے بلکہ ہر سال مہنگائی میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے ۔کھجور سے لیکر پھل سبزیاں اور گوشت رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو رہے ہیں ۔ دالیں، چینی، مرغی، چھوٹا اوربڑا گوشت، سبزیاں ، ساگ ،پھل پہلے سے ہی مہنگے داموں میں فروخت ہو رہے ہیں اور اب ماہ رمضان میں بھی یہ اشیاء عام اور غریب صارفین کی قوت خرید سے باہر ہی ہوں گے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک کی دوسری ریاستوں میں اگر کوئی تہوار آتا ہے تو وہاں قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے لیکن ہمارے یہاں ایسا کہیں دکھائی نہیں دیتا ، ساگ جو پہلے 20سے30روپے میں فی کلو فروخت ہوتا تھا وہ اب 50سے 60روپے میں فروخت ہوتا ہے ، مٹر کی قیمتیں بھی 80روپے کر دی گئی ہیں اسی طرح مشروم اور ندروں، اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی قابو سے باہر ہیں اور محکمہ امور صارفین کی جانب سے جاری کئے گے ریٹ لسٹ پر کوئی عمل درآمد ہی نہیں کیا جاتا ہے ۔گوشت کی قیمتوں میں پہلے ہی 80روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری نرخ ناموں کے تحت گوشت کی قیمت فی کلو 420روپے ہے لیکن یہاں 500میں فروخت کیا جاتا ہے اور اب رمضان میں گوشت خریدنا بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سرکار پہلے لوگوں کو راشن گھاٹوں سے چینی فراہم کرتی تھی لیکن جب سے اُس پر روک لگائی گئی ہے اب لوگ مہنگے داموں میں اس کوبازار سے خریدنے پر بھی مجبور ہو چکے ہیں ۔ وادی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ شاہراہ پر گاڑیوں کو بنا کس وجہ کے روک دینا ہے ۔صدر کے ٹی ایم حاجی محمد صادق بقال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سبزیوں اور پھلوں کی گاڑیوں کو روک دینے سے آدھی سبزیاں اور پھل خراب ہوتے جا رہے ہیں اور پھر تاجر مجبورناٌ اپنا گھاٹا قیمتوں کو بڑھا کرپوراکرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی ہو جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سرکار کا کام تھا کہ وادی کیلئے مال کو بنا کس پابندی کے پہنچایا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوتا اور شاہراہ پرلائیو سٹاک اور سبزیوں پھلوں کی گاڑیوں کو بنا کس وجہ کے روک دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی اس پالیسی کی وجہ سے ہی غریب عوام کو مہنگائی کی مار جھیلنی پڑتی ہے جس کی ذمہ داری حکام پر ہی عائد ہوتی ہیں۔انہوں نے ریاستی سرکار سے مانگ کی کہ لائیو سٹاک کی گاڑیوں کو نہ روکا جائے تاکہ رمضان کے متبرک مہینے میں لوگ راحت کی سانس لے سکیں ۔محکمہ امورصارفین کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اُس بات کا اعتراف کیا ۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی کے پاس چیکنگ کیلئے جاتے ہیں تو وہ شاہراہ پر گاڑیوں کی پابندی کی بات کرتا ہے۔ تاہم ڈائریکٹر امور صافین وعوامی تقسیم کاری محمد قاسم وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کے ہر ایک ضلع میں ٹیموں کو متحرک رکھا گیا ہے اور سرکاری نرخ نامے بھی ہر جگہ دستیاب رکھے گے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر کو دو حصوں میں بانٹا گیا ہے جہاں پر ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسٹنٹ ڈائریکٹر کی قیادت میں ٹیموں کو متحرک رکھا گیا ہے اور ناجائز منافع خوری کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی ۔