ممبئی//سپریم کورٹ کی جانب سے فریقین کو باہمی مشورہ سے معاملہ حل کرنے کا مشورہ دینے اوراس کے بعد فریقین کے فیض آباد میں مصالحتی پینل کے روبروحاضرہونے کے بعد آج صبح ساڑھے 10 بجے پہلی بار بابری مسجد رام جنم بھومی معاملے کی سماعت ہونے جارہی ہے، جس کی سماعت پانچ رکنی آئینی بینچ کرے گا، جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیرشامل ہیں۔اجودھیا تنازعہ کولے کرسپریم کورٹ میں جمعہ کو سماعت ہوگی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ثالثی کا حکم دیا تھا۔ اس کے لئے عدالت نے ایک کمیٹی تشکیل کی تھی، جس میں جسٹس خلیف اللہ، شری شری روی شنکر اورسینئروکیل شری رام پانچوشامل تھے۔ سپریم کورٹ نے پینل کو رپورٹ سونپنے کے لئے آٹھ ہفتے کا وقت دیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ ثالثی بند کمرے میں اور پوری طرح خفیہ ہوگی۔ حکم کے مطابق مصالحت کی کارروائی فیض آباد میں ہونی تھی۔آج کی جانے والی سماعت سے پتہ چل سکے گا کہ ثالثی پینل سے کتنی کامیابی حاصل ہوئی۔ اس کے لئے عدالت نے تین مئی تک کا وقت دیا تھا۔ بینچ نے یہ بھی کہا تھا کہ چارہفتوں میں ثالثی پینل اپنی پیش رفت رپورٹ دے۔ پینل نے یہ کہتے ہوئے معاملے کوثالثی پینل کو بھیجا تھا کہ معاملہ صرف 1500 اسکوائرفٹ کا نہیں ہے بلکہ لوگوں کے جذبات سے جڑا ہوا ہے۔ حالانکہ نرموہی اکھاڑہ کو چھوڑکردوسرے ہندو فریقین نے معاملے کوثالثی پینل کو سونپے جانے کی مخالفت کی تھی۔ تاہم مسلم تنظیموں نے اس کا استقبال کیا تھا۔