سرینگر //چھیاری ٹیٹوال کرناہ میں 12میگاواٹ پن بجلی پروجیکٹ 2012میں کمیشن ہونے کے باوجود 2019میں بھی تعمیر کا منتظر ہے ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کرناہ کے کاجی ناگ نالہ پر سال 2009 میں بجلی پروجیکٹ کی تعمیر کو منظوری ملی تھی تاکہ ضلع کے لوگوں کو اس پروجیکٹ کا فائدہ مل سکے۔ یہ پروجیکٹ 2012میں کمیشن کیا جانے والا تھالیکن اس جانب کوئی بھی دھیان نہیں دیا گیا ۔سابق سرکار نے سال 2015میں اس بجلی پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے دوبارہ پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ فنڈ سے رقوم کی واگزاری کے تحت منظوری دی جس کے بعد اس کا ایک ڈی پی آر بھی بنایا گیا۔ اگرچہ ڈی پی آر بھی منظور ہو کراس کی ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا گیالیکن اس دوران صرفAnglica sapo نامی کمپنی اس پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے سامنے آئی ہے لیکن کمپنی کو کام کرنے کیلئے آڈر اجرا نہیں کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ سب سے کم بولی 96کروڑ کی اسی کمپنی نے لگائی تھی جبکہ سب سے زیادہ بولی 12کروڑ کی تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ سرکار نے پہلے ہی اس پروجیکٹ کیلئے زمین کی نشاندہی کر رکھی ہے اور قریب60کنال سرکاری وملکیتی اراضی اس کیلئے وقف رکھی گئی۔معلوم رہے کہ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے اس پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے تین بار ٹینڈر نکالے تھے لیکن اُس وقت بھی کوئی کمپنی سامنے نہیں کیونکہ کمپنیوں نے سرحدی علاقے میں کام کرنے سے معذری ظاہر کی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ 30نومبر 2018 کوپروجیکٹ کے حوالے سے ٹینڈرنگ کی آخری تاریح مقرر کی گئی ۔ لیکن نہ ہی پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا جا سکا اور نہ ہی زمینی سطح پر کوئی کام ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔پروجیکٹ جہاں تعمیر ہو رہا ہے اُس کی زمین کو دیکھنے کیلئے کافی کمپنیوں کے نمائندے وہاں پہنچے اورزمین کا معائینہ بھی کیا ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر سے نہ صرف کرناہ بلکہ کپوارہ اور ہندوارہ کے لوگ بھی بجلی کی سہولیات سے فیضیاب ہوتے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک سال قبل سابق نائب وزیر اعلیٰ وبجلی وزیر ڈاکٹر نرمل سنگھ نے علاقے کا دورہ کر کے پروجیکٹ کیلئے دستیاب زمین اور دیگر کام کاج کا جائزہ لیا اور لوگوں کو یقین دلایا کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر کا کام بہت جلد ہاتھ میں لیا جائے گا ،لیکن سابق وزیر اعلیٰ کے دعویٰ بھی سراب ہی ثابت ہوئے ۔معلوم رہے کہ اس سے قبل کرناہ کے پنگلا ہری ڈل میں 1985میں دو میگاواٹ بجلی پروجیکٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی شروع سے اگرچہ اس پرجیکٹ سے پوری آبادی کو بجلی فراہم کی جانے لگی تھی تاہم بعد میں سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے اس میں خرابی پیدا ہوئی اور اس پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی اس کا ایک میگاواٹ فعال نہ بن سکا جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ نالہ پر 12میگاواٹ بجلی پروجیکٹ کی تعمیر کا کام عمل میں لایا جائے گا ۔پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پروجیکٹ کی ٹینڈرنگ کا کام مکمل ہو گیا ہے جبکہ بورڈ آف ڈائریکٹرس نے بھی اس کی تعمیر کو منظوری دی ہے لیکن ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کی وجہ سے پیسہ منظور نہیں ہو سکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ اس سال پروجیکٹ پر کام شروع ہو گا ۔