سرینگر// وادی میں خواتین پر گھریلو تشدد کے گراف میںمتواتر اضافہ ہورہا ہے۔خواتین کیلئے شروع کی گئی پہلی ہیلپ لائن پر ایک ہفتہ کے دوران 51فون کالیں موصول ہوئیں ہیں،جن میں بیشتر کالیں سسرال والوں سے ہراساں کرنے سے متعلق تھیں۔ وادی میں خواتین کو دست مدد کیلئے2مئی کو رام باغ پولیس تھانہ برائے خواتین میں متعارف کئے گئے ٹول فری ہیلپ لائن میں 8دنوں سے قریب50فون کالیں موصول ہوئیں،جن میں بیشتر کالیں خواتین نے اپنے شوہروں اور سسرال والوں کی طرف سے ہراساںکرنے کی حوالے سے شکایتیں کیں۔ اعدادو شمار کے مطابق بیشتر شکایتی کالیںاننت ناگ اور وسطی ضلع بڈگام سے خواتین نے کیں،جن میں انہوں نے اپنے شوہر کی طرف سے ہراساں کرنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور دھمکیاں دینے کے الزامات لگائے۔ خواتین کیلئے ٹال فری سے منسلک ایک پولیس افسر نے بتایا’’ لڑکیوں کو ہراساں کرنے اور فقرہ بازی کی شکایتیں بہت کم موصول ہوئی ہیں،جبکہ کچھ ایسی کالیں موصول ہوئیں جن میں لڑکیوںنے الزام عائد کیا کہ انکی تصاویر کچھ لڑکوں نے سماجی رابطہ گاہوں پر اپ لوڈ کی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر کالوں کو متعلقہ اضلاع منتقل کیاگیا۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اس طرح دیگر اضلاع کی خواتین کالروں کی بھی رہنمائی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سرینگر سے سسرال والوں کے خلاف شکایتوں کو پولیس تھانہ رام باغ منتقل کیا گیا۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’تمام خواتین نے ایک یا دوسرے طریقے سے گھریلو تشدد کی شکایات کیں ‘‘۔ایس ایس پی سرینگر ڈاکٹر حسیب مغل کی ہدایت پر2 مئی کو وادی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کیلئے ٹول فری ہیلپ لائن قائم کی گئی،تاکہ خواتین اپنی شکاتیں اس پر درج کریں ۔