سرینگر //ریاست میں منظور ہوئے5نئے میڈیکل کالجوں میں جہاں تدریسی عملے کی بھرتی کا عمل شروع ہوچکا ہے ،وہیں میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے بنائے گئے سخت قواعد وضوابط کی وجہ سے مختلف عہدوں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔معلوم رہے کہ گذشتہ سال مرکزی سرکار نے ریاست جموں وکشمیر میں 5نئے میڈیکل کالجوں کو منظوری دی ۔ان کالجوں میں بارہمولہ ، اننت ناگ ، گاندربل ،راجوری، کٹھوعہ اور گاندربل شامل ہیں لیکن نئے تعمیر ہونے والے کئی شعبہ جات میں عملے کی تقرری عمل میں لانے کے دوران سخت قواعدو ضوابط آڑے آرہے ہیں جس سے مختلف عہدوں کی اسامیاں ابھی بھی خالی پڑی ہیں۔نئے میڈیکل کالجوں میں ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی اسامیوں کیلئے انٹرویو میں حصہ لینے والے اُمیدواروں نے بتایا کہ حکومت نے ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی اسامیوں کیلئے دس سال کا تجربہ لازمی قرار دیا ہے مگر کشمیر میں ذہنی امراض کے شعبہ میں کسی بھی اُمید وار کے پاس دس سالہ تجربہ نہیں ہے اور ابتک اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر کیلئے انٹرویو میں شامل ہونے والے ایک اُمیدوار نے بتایا کہ انٹرویو میں آنے والے چند اُمیدوار شعبہ صحت میں پچھلے 9سال سے بطور ماہر ذہنی امراض کام کررہے ہیںمگر ابھی اُن کو دس سال کی سروس مکمل نہیں ہوئی ہے۔ مذکورہ اُمید وار نے بتایا کہ شعبہ ذہنی امراض میں ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی اسامیوں کیلئے آنے والے اُمیدواروں میں سے ایک کے پاس 9سال اور 11ماہ کا تجربہ تھا ، جبکہ ایک اور اُمیدوار کو 9سال محکمہ صحت میں کام کرتے ہوئے گزر چکے ہیںاور ساتھ میں اُس کے پاس پی ایچ ڈی ڈگری بھی ہے۔ اُمیدواروں نے بتایا کہ انٹرویو کرنے والے گورنمنٹ میڈیکل کالج کی ٹیم نے کوئی رعایت نہیں برتی جسکی وجہ سے اننت ناگ اور بارہمولہ میں نئے میڈیکل شعبہ ایسوسی ایٹ پروفیسروں اور دیگر عملوں کی اسامیاں سے خالی پڑیں ہیں۔اسی طرح دیگر شعبہ جات میں بھی ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی کمی پائی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا نے پہلے سے ہی اُن کالجوں میں کام کاج شروع کرنے کو کہا تھا لیکن سخت قواعد ضوابط کی وجہ سے کئی ایک ڈاکٹر اُس سے محروم ہو رہے ہیں ۔اُمیدواروں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے بنائے گئے قواعد وضوابط میں نرمی کرکے ایسوسی ایٹ پروفیسروں کو جلد پورا کیا جائے تاکہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کو بھرتی عمل میں مقابلہ کرنے کا موقع فراہم ہو۔کیونکہ نئی میڈیکل کالجوں میں اگر سخت قواعد ضوابط رکھے گئے تو یہاں عملے کی کمی پوری نہیں ہو سکتی ہے اور نہ ہی اُن کالجوں میں بیرون ریاستوں سے کوئی ڈاکٹر آکر کام کر سکتا ہے ۔ کار گزارپرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کول نے کشمیر عظمیٰ کو اس حوالے سے بتایا کہ قواعد ضوابط میں نرمی کا کام ایڈمسٹریٹو کونسل کر سکتی ہے اور وہ اُن کے حد اختیار میں نہیں ہے تاہم اُمیدواروں نے گونر ستیہ پال ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی جانب زاتی مداخلت کر یں تاکہ شعبہ صحت میں عملے کی کمی کو پورا کیا جا سکے ۔