تہذیب و تربیت پہ ثقافت پہ نوحہ لکھ
لہجہ،زبان، علم و فراست پہ نوحہ لکھ
چھینا گیا ہے سر سے ترے آسماں ترا
چھینی گئی زمینِ، وراثت پہ نوحہ لکھ
دشمن کو اپنے مفت میں تلوار بیچ دی
اجداد سے ملی تھی حفاظت پہ نوحہ لکھ
ہر فردِ کارواں ہے بھٹکتا سراب میں
چہرہ بدلتی روزقیادت پہ نوحہ لکھ
بارش، ہوا پہ اَبر پہ دریا پہ ریت پر
خوشبو، گلاب، دھوپ، زراعت پہ نوحہ لکھ
سیرت میںڈارون کی اُچھل کود آگئی
صورت میں آدمی کی متانت پہ نوحہ لکھ
کچلے گئے جو راہ میں جگنو بنے پھرے
بجھتے چراغ شہرِ عداوت پہ نوحہ لکھ
آئینِ، علم وصدق و مساوات وآگہی
جمہور کے فریبِ سیاست پہ نوحہ لکھ
چُھپتی ہےروز بنتِ حوا اشتہار میں
عریان سرخیوں کی صحافت پہ نوحہ لکھ
دائم کیا ہے فرض یزیدوںنے کربلا
ماتم کناں ہوں روز شہادت پہ نوحہ لکھ
ہر سُواُچھالتا ہے تکلّم اُداسیاں
گُم گشتہ گفتگوئے ظرافت پہ نوحہ لکھ
بِکنے لگے دکان پہ منصف کا جو قلم
پھر ایسے عدل، ایسی عدالت پہ نوحہ لکھ
کاغذ، قلم، دوات، نظر، شوق، فکروفن
گروی پڑی ہے دل کی عمارت پہ نوحہ لکھ
آوارہ گیٔ حُسن کو بازار مل گیا
میعارِ عشق، وصل کی حالت پہ نوحہ لکھ
شعرو سُخن میں چاشنی شیداّؔ رہی نہیں
مرحوم شاعری کی بلاغت پہ نوحہ لکھ
علی شیداّؔ
(نجدہ ون) نپورہ اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087
مُسلم بچے سے
کر، دُعا کر، خُدا سے دُ عا کر
دُعا کر مگر ہاتھ اپنے اُٹھاکر
بصد عِجز سر کو جھُکا پیشِ مولا
دُعا مانگ سجدے میں تُو گِڑگِڑاکر
تکبر علامت ہے شیطانیت کی
ندامت سے تُو مانگ آنسو بہاکر
تَوَکل ہے مومن کی شانِ عِبادت
وہ دیتا ہے لیکن ذرا آزماکر
تیرے نیک اعمال ساتھی ہیں تیرے
گُناہوں سے رکھ اپنا دامن بچاکر
خدا کی عِبادت بنا اپنا شیوہ
محمدؐسے اے نیک بندے وفا کر
تُو گفتار میں اپنی تلخی نہ بھرلے
مِلے کیا تُجھے دِل کسی کا دُکھاکر
نظر میں ہو کعبہ تو دِل میں مدینہ
یہی راہِ حق ہے تُو اِس پر چَلا کر
تمنا ہے معصومؔ کی میرے مولا
دِکھا اپنا جلوہ تُو پردے ہٹاکر
ملک مُشتاق معصومؔ
حُسینی کالونی چھترگام، بڈگام
موبائل نمبر؛9797034008