ترال+سوپور // (پنجگام ) پلوامہ اور سوپور میں 2 خونین مسلح تصادم آرائیوں کے دوران سرکردہ کمانڈر سمیت 4جنگجو جاں بحق ہوئے۔اس دوران جھڑپ میں2 مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ۔ پلوامہ میں مکمل ہڑتال جبکہ سوپور سمیت انٹر نیٹ سہولیات بند کردی گئیں۔اس دوران ریل سروس بھی معطل کردی گئی۔ پلوامہ میں کمانڈر کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ فوجی اہلکار اورنگ زیب کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ شوپیان اور پلوامہ میں تین روز کے دوران 9 جنگجو جاں بحق ہوگئے ہیں۔
تصادم آرائیاں
اونتی پورہ سے چند کلو میٹر دور پنجگام پلوامہ میں55آر آر،سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعدجمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب قریب دو بجے بستی کو سخت محاصرے میں لیا اور گائوں کے اندر اور باہر ناکہ بندی کردی ۔ جنگجوئوں کے ممکنہ راستوں کو سیل کر کے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ تلاشی پارٹی نے رات کے پونے 2 بجے کے قریب سجاد احمد ولد غلام نبی کے مکان کا گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کی، جس میں ممکنہ طور پر جنگجوئوں کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ جب فورسز پارٹی مکان کے صحن میںتلاشی کارروائی کی غرض سے داخل ہوئی تو مکان میں موجود جنگجوئوں نے فورسزپر فائرنگ کر کے فرار ہونے کی کوشش کی۔تاہم فورسز نے جوابی کارروائی کر کے انکا راستہ روک کر انہیں فرار ہونے کا موقع نہیں دیاجس کے نتیجے میں 2جنگجو موقعہ پر ہی جاں بحق ہوئے تاہم ان کے ساتھ تیسرجنگجوئوںا فرار ہونے میں کامیاب ہوا جس نے نزدیکی مکانوں میں پناہ لی ۔ فورسز نے صبح ہوتے ہی مفرور جنگجو کی تلاش کیلئے پھرسے کارروائی کا آغاز کیا ، جس دوران فورسز اور جنگجو کے درمیان دس بجے کے قریب پھر ایک بار گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جس میں وہ جاں بحق ہوا ۔پولیس نے جائے واردات سے 3جنگجوئوں کی نعشوں کے علاوہ اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ۔بعد میںپولیس نے جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت شوکت احمد ڈار ولد غلام رسول ڈار ساکن پنجگام ،مظفر احمد شیخ ولد عبدالعزیز شیخ ساکن ٹہاب پلوامہ کے علاوہ عرفان احمد وار ساکن واڈورہ پائین سوپور کے طور کی ہے جو تینوں حز ب المجاہدین سے وابستہ تھے۔ادھر ہتھ لنگو سوپور میں22آر آر نے جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع پر محاصرہ کیا جس کے بعد یہاں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں بارسو اونتی پورہ پلوامہ کا جنگجو وسیم احمد نائیک ولد عبدالغنی نائیک ساکن اُدی پورہ بارسو اونتی پورہ جاں بحق ہوا۔ معلوم ہوا ہے کہ وسیم احمد مارچ کے مہینے میں گھر سے لاپتہ ہوا جس کے بعد اسکے گھر والوں نے اسکی گمشدگی کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی۔
بستی میں خوف، ٹہاب میں جھڑپیں
مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقہ نصف شب سے ہی گولیوں کی گن گرج سے لرز اٹھا اور لوگ گھروں میں سہم کر رہ گئے۔گائوں میں اس قدر خوف و دہشت کا عالم تھا کہ کسی بھی گھر میںسحری نہیں کھائی جاسکی اور نہ فجر کی نماز کسی بھی مسجد میں ادا ہوئی۔مقامی لوگوں کا مزید کہناتھا کہ پہلی گولی چلنے کے ساتھ ہی لوگ بیدار ہو کر تمام افراد خانہ ایک ہی کمرے میں سہم کو کر رہ گئے ۔ادھر ٹہاب کے جنگجو کی ہلاکت کیساتھ ہی یہاں نوجوان سڑکوں پر امڈ آئے اور انہوں نے فورسز کیمپ پر شدید پتھرائو کیا۔ اسکے بعد یہاں طرفین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جو دن بھر جاری رہیں۔فورسز نے بے تحاشا شلنگ بھی کی۔
نماز جنازہ
پنجگام کے شوکت احمد نامی جنگجو کمانڈرنے گورنمنٹ ڈگری کالج ترال سے 2009میں بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی جس کے بعد سال2010میں عسکری تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ ہوا۔پولیس نے بتایا کہ لشکر طیبہ کے ساتھ سرگرم رہنے کے دوران شوکت گرفتار ہوا اور اس کے بعدپھر رہا ہوا جس کے بعد انہوں نے ستمبر2016میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی اور آج تک علاقے میں سرگرم تھااور فورسز کو انتہائی مطلوب تھا۔معلوم ہوا ہے کہ شوکت کی لاش لواحقین کے حوالے سہ پہر بعد کی گئی جس کے بعد اسے آبائی گائوں لایا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔اسے جلوس کی صورت میں جنازہ گاہ تک لیا گیا جس کے بعد اسے5بجے سپرد لحد کردیا گیا۔اس موقعہ پر یہاں اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔ٹہاب پلوامہ کے مظفر احمد کی لاش جب لواحقین کے حوالے کی گئی تو نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے نزدیکی فورسز کیمپ کی جانب پیش قدمی کی اور اس پر پتھرائو کیا۔اس دوران علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور نماز جنازہ کی تیاری بھی ہونے لگی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے جنازہ گاہ میں بھی شلنگ کی جس کے نتیجے میں جنازہ پڑھنے میں کئی بار خلل پڑا تاہم شام کے وقت 7بجے مظفر احمد کا جنازہ ادا کیا گیا اور انہیں سپرد لحد کیا گیا۔مظفر احمد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ستمبر 2018میں انہوں نے ہتھیار اٹھائے ۔عرفان احمد وار ساکن واڑورہ پائین سوپور کی لاش بھی لواحقین کے حوالے کی گئی۔
پولیس بیان
پولیس کے مطابق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے مشترکہ طورپر سنیچر اعلیٰ الصبح پنجگام اونتی پورہ علاقے میں آپریشن شروع کیا۔اس دوران شدت پسندوں نے حفاظتی حصار کو اگر چہ توڑنے کی کوشش کی تاہم سلامتی عملے نے اُن کی اس کوشش کو ناکام بنایا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی ۔ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں تین جنگجو شوکت ڈار ساکن پنز گام اونتی پورہ ، عرفان وار ساکنہ واڈورہ پائین سوپور اور مظفر شیخ ساکن ٹہاب پلوامہ جاں بحق ہوئے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک کالعدم تنظیم حزب کے ساتھ وابستہ تھے پولیس ریکارڈ کے مطابق شوکت ڈار کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بھی پیش پیش تھا۔ مذکورہ شدت پسند اُس گروپ کا حصہ تھا جس نے سال 2018میں فوجی اہلکار اورنگ زیب کا قتل کیا تھا ۔ شوکت ڈار نامی شدت پسند نے گزشتہ سال پولیس اہلکار عاقب وگے کو بھی جاں بحق کیا۔ اُس کے خلاف کئی ایف آئی آر بھی درج ہیں۔ عرفان وار نامی علاقے میں سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے اور اُس کے خلاف بھی کئی مقدمات درج ہیں۔ مظفر احمد بھی کئی تخریبی سرگرمیوں کا حصہ رہ چکا ہے اور اُس کے خلاف بھی کئی کیس رجسٹر ہے۔ادھرشمالی کشمیر کے ہتھ لنگو سوپور علاقے کوپولیس اور سیکورٹی فورسز نے محاصرے میں لے کرجنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے گھر گھر تلاشی کارروائی کا آغاز کیا ۔ اس دوران خود کو سلامتی عملے کے گھیرے میں پا کرجنگجوئوں نے اندھا دھند گولیاں برسا کر فرار ہونے کی سعی کی تاہماُنہیں فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہیں ہوا۔ اس جھڑپ میں ایک جنگجو ہلاک ہوا۔