ملوثین کو کڑی سزا دینے کا انتباہ
بھدرواہ //جمعرات کی صبح بھدرواہ میں 50سالہ شہری کی ہلاکت کے بعد نافذ کئے گئے کرفیو میں پیر کو 4گھنٹے کی ڈھیل دی گئی جس دوران لوگوں نے اپنی ضرورت کا سامان خریدا جبکہ اے ٹی ایمز کے باہر بھاری رش دیکھاگیا۔ قصبہ میں انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل ہیں اور پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار جگہ جگہ تعینات ہیں ۔گزشتہ روز دو گھنٹے کی ڈھیل کا وقت پرامن طورپر گزر جانے کے بعد صورتحال میں بہتری آتے دیکھ کر ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ نے پیر کے روزصبح 10بج کر 30منٹ سے سہ پہر 12بجے تک کیلئے کرفیو میں ڈھیل کا حکم جاری کیا جس کو بعد میں 2بج کر 30منٹ تک کیلئے بڑھادیاگیا۔تحصیلدار بھدرواہ ذیشان طاہر نے بتایاکہ کرفیو میں چار گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی جس دوران کسی بھی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا تاہم امن و قانون کی صورتحال بنائے رکھنے کیلئے دفعہ 144کا نفاذ جاری رہا۔انہوں نے کہاکہ حکام کی طر ف سے صورتحال کا مکمل طور پر جائزہ لینے کے بعد کرفیو ہٹانے اور انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا فیصلہ لیاجائے گا ۔ابھی تک پولیس نے نعیم شاہ کی ہلاکت اوراس کے بعد رونما ہونے والے واقعات پر 15افراد کو حراست میں لیاہے ۔ادھرریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے بھدرواہ کا دورہ کرکے امن وقانون کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔اس دوران انہوں نے ڈاک بنگلہ میں دونوں طبقوں کے نمائندگان کے ساتھ ایک میٹنگ بھی منعقد کی ۔اس موقعہ پر انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد شیخ اور سناتن دھرم سبھا کے صدر وید کمار کوتوال نے قصبہ کے حالات کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے قتل اور سنگ بازی کے واقعات پر جامع تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ۔میٹنگ کے شرکاء نے نعیم شاہ کے ورثاء کیلئے ایکس گریشیاء ریلیف اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہمی کرنے کی اپیل بھی کی ۔اس دوران پولیس سربراہ نے یقین دلایاکہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی اور تمام ملوثین کو کیفرکردارتک پہنچایاجائے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ دہائیوں سے چلے آرہے بھائی چارے کو برقرار رکھیں دونوں طبقوں کے نمائندگان کے ساتھ ملاقات کے بعد پولیس سربراہ نے علیحدہ طور پر بی جے پی لیڈران سے بھی ملاقاتیں کیں ۔