سرینگر//سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ وادی میں سحری سے قبل جنگجو مخالف آپریشنوں کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ امسال اب تک 5ماہ کے دوران حزب المجاہدین،لشکر طیبہ،جیش محمد اور انصار غزوۃ الہند کے8اعلیٰ کمانڈروں سمیت91جنگجو’’منظم آپریشنوں‘‘ کے دوران جاں بحق کئے گئے۔ انکا کہنا ہے کہ5ماہ میں91جنگجوئوںکی ہلاکت کی تعداد حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگجوئوں اور انکی لیڈرشپ کے خلاف آپریشنوں میں فوج،پولیس اور سی آر پی ایف کی طرف سے مشترکہ اور منظم حکمت عملی کا خاکہ امسال جنوری میں مرتب کیا گیا تھا،اور انسانی وسائل کی خفیہ معلومات میں اضافے کے ساتھ’’سحری سے قبل‘‘ آپریشن کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ایک اور افسر کا کہنا تھا کہ حزب المجاہدین،لشکر طیبہ اور جیش محمد کے اعلیٰ کمانڈروں کو جاں بحق کرکے مقامی نوجوانوں کی جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت کو2017کے بعد دھچکہ لگا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امسال صرف40جنگجوئوں نے مختلف عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت اختیارکی ہے،جو کہ2017کے بعد سب سے کم اعداد وشمار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا’’ جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت ہونے والے نئے نوجوانوں میں سے5 کو جاں بحق کیا گیا،3کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور4نوجوانوں کی گھر واپسی ہوئی۔‘‘ سیکورٹی افسر کا کہنا تھا’’حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو ہی اب صرف زندہ کمانڈر ہے،تاہم انہوں نے وادی میں متحرک جنگجوئوں کی تعداد ظاہر کرنے سے معذرت ظاہرکرتے ہوئے کہا،یہ ممکن نہیں ہے کہ انکی تعداد کو ظاہر کیا جائے۔‘‘جنگجو مخالف آپریشنوں کے گرڈ سے وابستہ ایک سیکورٹی افسرکے مطابق’’ہم جنگجوئوں کو اس وقت سامنے پہنچ کر حیران کرنا چاہتے تھے،جب وہ ہمارے آنے کی توقع بہت کم کرتے ہیں،اور نصف شب بہترین وقت ہے جب جنگجوئوں کی کمین گاہوں کو محاصرے میں لیا جاتاہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس252 جنگجوئوں کو جاں بحق کیا گیا تھا جو کہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ تھے۔ان کا مزید کہنا تھا’’ ان آپریشنوں میںسے90فیصد آپریشن بغیر کسی نقصان کے پیشہ وارانہ طریقے میں پورے ہوئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ نصب شب جنگجوئوں کے خلاف آپریشن کرنے اور انہیں صبح سے قبل پورا کرنے کا مقصد،نوجوانوں سے مخاصمت سے بچنا تھا،جو کہ تصادم آرائیوں کے نزدیک جاتے ہیں۔مذکورہ سیکورٹی افسر کا کہنا تھا کہ بیشتر آپریشنوں میں جنگجو محاصرے سے بے خبر تھے،جو کہ فورسز کیلئے ایک بڑا فائدہ ثابت ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق کمانڈروں میں وہ بھی شامل تھے،جو لیتہ پورہ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر فدائین حملہ کے منصوبہ ساز تھے۔ سیکورٹی افسر کا کہنا تھا’’ کشمیر میں اس وقت کوئی بھی جیش کا کمانڈر متحرک نہیں ہے،اور ہوسکتا ہے کہ جنوبی اور شمالی کشمیر میں جیش سے وابستہ کچھ جنگجو متحرک ہوں،تاہم وہ پہلے سے ہی راڈار پر ہیں‘‘۔ مذکورہ افسر نے مزید بتایا سیکورٹی فورسز کی طرف سے کئے گئے آپریشنوں میں اہم چیز یہ تھی کہ مقامی جنگجوئوں کے علاوہ غیر مقامی جنگجو بھی میدانی علاقوں میں جاں بحق کئے گئے۔انہوں نے کہا’’ دراندازی کے دوران کوئی بھی غیر مقامی جنگجو کنٹرول لائن پر ہلاک نہیں کیا گیا،جو کہ کامیاب آپریشنوں کی عکاسی ہے،اور اس کا صلہ سیکورٹی ایجنسیوں کی منظم کوششوں اور بہتر تال میل کو جاتا ہے‘‘۔