سرینگر پولیس نے سنیچر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے نقب زنوں کے ایک گروہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے پانچ چوروں کی گرفتاری عمل میں لا کر ان کے قبضے سے لاکھوں روپیہ مالیت کا مالہ مسروقہ برآمد کیا۔
بیان کے مطابق صفا کدل پولیس کو تحریری طورپر شکایت موصول ہوئی کہ باغ نند سنگھ علاقے میں قائم گودام سے نقب زنوں نے لاکھوں روپیہ مالیت کا مالہ مسروقہ اڑایا ہے ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر 76/2019کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایس ایس پی سرینگر حسیب مغل کی ہدایت پر ایس ڈی پی او ایم آر گنج ، ایس ایچ او صفا کدل ، انچارج پولیس پوسٹ باغیاث اور انچارج پولیس پوسٹ نورباغ کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا قیام عمل میں لایا گیا ۔چنانچہ پولیس ٹیم نے پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لارتے ہوئے پانچ مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔پولیس نے گرفتار شدگان کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ ان میں محمد یاسین حجام ولد غلام مصطفی ساکنہ ترکول بل پٹن، مظفر احمد ڈار ولد غلام محمد ساکنہ ہانجی ویرہ پٹن، الطاف احمد میر ولد غلام احمد میر ساکنہ خمینی چوک بمنہ ، عرفان ناگر ولد غلام نبی ساکنہ سیدہ کدل اور سرور حسین بٹ ولد بشیر احمد ساکنہ لبرتل بڈگام شامل تھے ۔
پولیس کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران پتہ چلا کہ مذکورہ افراد نقب زنی کے کئی معاملات میں براہ راست ملوث ہیں۔ گرفتار کئے گئے افراد کی نشاندہی پر پولیس نے لاکھوں روپیہ مالیت کا ساز و سامان جس میں تانبے کے برتن ، الیکٹرانک سامان، سیگریٹ قابلِ ذکر ہے، کو برآمد کرکے تحویل میں لے لیا گیا۔ علاوہ ازیں پولیس ٹیم نے نقب زنوں کے قبضے سے ایک سکارپیو ، سینٹرو ، ہونڈا سٹی اور ایک ماروتی گاڑی سمیت چار گاڑیاں بھی برآمد کیں۔ پولیس نے کہا کہ نقب زنوں پر مشتمل یہ گروہ ، مکانوں ، دکانوں اور گوداموں کی پہلے جانچ پڑتال کیا کرتے تھے اور اس کے بعد موقع پاتے ہی درمیانی رات کو چوری کی واردات انجام دینے میں کامیاب ہو جاتے تھے جس دوران وہ لاکھوں روپیہ مالیت کے سازو سامان پر ہاتھ صاف کرکے فرار کی راہ اختیار کرتے تھے۔ پولیس نے کہا کہ شاطر نقب زنوں کا یہ گروہ مخصوص آوازار استعمال کرکے چوری کی واردات کو اس طرح انجام دیتے تھے کہ کسی کو کانوں کان اس کی بھنک بھی نہیں لگتی تھی جبکہ چوری کے دوران مذکورہ سارق گوداموں ، دکانوں میں نصب سی سی ٹی وی اور دیگر الیکٹرانک سامان جسے نگاہ رکھی جاتی ہو ثبوت مٹانے کیلئے ان آلات کو بھی اپنے ساتھ لے کر انہیں بعد میں ناقابلِ استعمال بنا دیتے ہیں۔اس کیس کی تحقیقات جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہے۔