جموں// مرکزی جامع مسجد کریانی تالاب نروال کے امام و خطیب مولانا قاری شبیراحمد نوری نے جمعہ کے خطبہ میں حال ہی میں عرس حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضا خان قادری رحم اللّٰہ علیہ سے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ کی ذاتِ مبارکہ اخلاق حسنہ اور صفات عالیہ کا مرقع تھی۔انہوں نے کہاکہ حکمت و دانائی ، طہارت و پاکیزگی ،بلندیء کردار،خوش مزاجی و ملنساری ،حلم و بردباری ، خلوص و للّٰہیت،شرم و حیا،صبر و قناعت ،صداقت و استقامت بے شمار خوبیاں آپ کی شخصیت میں جمع ہیں ،وہیں آپ زہد و تقویٰ کا بھی مجسم پیکر تھے۔ مولانا نوری نے کہا کہ مولانا غلام معین الدین قادری نے تحریر کیا کہ حضورتاج الشریعہ سے حضرت پیر سید محمد طاہر گیلانی صاحب قبلہ بہت محبت فرمایا کرتے ،ان کے اصرار پر حضرت پاکستان بھی تشریف لے گئے ،واہگہ سرحد پر حضرت کا استقبال صدر مملکت کی طرح آٹھ توپوں کی سلامی دے کر کیا گیا، حضرت کا قیام ان کے ایک عزیزشوکت حسن کے یہاں تھا اورراستے میں ایک جگہ ناشتہ کا کچھ انتظام تھاجس میں انگریزی طرز کے ٹیبل لگے تھے جس پرحضرت نے کہا’میں پاؤں پھیلاکر کھانا تناول نہیں کروں گا‘، پھر پاؤں سمیٹ کر سنت کے مطابق اسی کرسی پر بیٹھ گئے ۔انہوںنے کہاکہ حضورتاج الشریعہ علامہ ازہری میاں رحمت اللہ علیہ جہاں ایک عاشق صادق، باعمل عالم ،لاثانی فقیہ ، باکمال محدث ،لاجواب خطیب ،بے مثال ادیب ، کہنہ مشق شاعرہیں وہیں آپ باکرامت ولی بھی تھے،کہا جاتا ہے کہ استقامت سب سے بڑی کرامت ہے اور حضورتاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ کی یہی کرامت سب سے بڑھ کر ہے۔انہوں نے کہاکہ مفتی عابد حسین قادری لکھتے ہیں کہ پانچ سال قبل حضور سیدی سرکار ازہری میاں قبلہ دار العلوم حنفیہ ضیا القرآن ،لکھنؤ کی دستار بندی کی ایک کانفرنس میں خطاب کے لئے مدعو تھے، ان دنوں وہاں بارش نہیں ہو رہی تھی ،سخت قحط سالی کے ایام گزررہے تھے، لوگوں نے حضرت سے عرض کی کہ حضور بارش کے لئے دعا فرمادیں، حضرت نے نماز ِ استسقاء پڑھی اور دعائیں کیں، ابھی دعا کرہی رہے تھے کہ وہاں موسلادھار بارش ہونے لگی اور سارے لوگ بھیگ گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ حضور تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ اپنے جد امجد مجدد دین ملت سیدنا اعلیٰ حضرت ؓ کے مظہر اتم اور پر تو کامل تھے، اعلیٰ حضرت کی تحریری خدمات اور طرز تحریر محتاج تعارف نہیں ، حضور تاج الشریعہ رحمت اللہ علیہ میدان تحریر میں بھی اعلیٰ حضرت کا عکس جمیل نظر آتے تھے،آپ کی تصانیف و تحقیقات مختلف علوم و فنون پر مشتمل ہیں، تحقیقی انداز ،مضبوط طرزا ستدال ، کثرت حوالہ جات، سلاست وروانی آپ کی تحریر کو شاہکار بنا دیتی ہے، آپ اپنی تصانیف کی روشنی میں یگانہء عصر اور فرید الدہر نظر آتے ہیں۔