سرینگر // آزمائش کی موجودہ گھڑی میں روایت کو برقرار کھتے ہوئے سرینگر کے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں نے غریب اور لاچار عوام کوایک بار پھر لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور خاص کرسبزی فروش صارفین کو دو دو ہاتھوں لاٹنے میں مصروف ہیں۔ محکمہ خوراک ورسداد اورعوامی تقسیم کاری کہیں نظر نہیں آرہا ہے اور عوام لاک ڈائون کے دوران ناجائز منافع خووروں کے رحم و کرم پر ہیں۔کورونا وائرس کے پھلائو کو روکنے کی خاطر انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈائون کے اعلان کے بعد لوگوں کا طرز زندگی بدلنا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کیونکہ لوگ گھروں کے اندر دبک کر بیٹھے ہیں اور جو اکا دکا لوگ کبھی سبزیوں اور پھلوں کی تلاش میں نکلتے ہیں اُن سے شہر کے اکثر علاقوں میں موجودسبزی و میوہ فروش مُنہ مانگے دام وصول کررہے ہیں ۔ناجائز منافع خوروں سے تنگ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر قیمتیں اسی طرح آسمان کو چھوتی رہیں ،تو لوگ وائرس سے کم اور بھکمری سے زیادہ مر جائیں گے ۔عام صارفین کا کہنا ہے کہ محکمہ امور صارفین کی جانب سے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں کا کوئی بھی نرخ نامہ جاری نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی سبزی فروش کے پاس یہ موجود ہے ،اور لوگوں کو من مرضی کی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں ۔اکثر صارفین کے مطابق لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سبزی ، پھل جیسی ضروری چیزوں کی قیمتیںآسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔مذکورہ صارفین کے مطابق پیاز فی کلو 70روپے، آلو فی کلو 40روپے ، کدوفی کلو 160روپے ،مشروم فی پیکٹ 50روپے ، مولی لال فی کلو100روپے، مولی سفید فی کلو 50روپے میں فروخت کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے یہ عام سبزیاں بھی لوگوں کی خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔اسی طرح ندرو فی گھچی 300سے 350میںفروخت ہو رہی ہے، فراش بین 80روپے فی کلو ، مٹر 60روپے فی کلو ،گاجر 40روپے کلو فروخت ہو رہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ بینگن کی قیمتوں میں بھی دو گنا اضافہ کیا گیا ہے اور سبزی فروش فی کلو بینگن 100روپے میں فروخت کر رہے ہیں ۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اچانک ریکارڈ اضافہ پریشان کن ہے اور سماج کا غریب طبقہ پریشان حال ہے۔کشمیر عظمیٰ نے مہاراجہ بازار سرینگر ، راج باغ ، جواہر نگر ، بٹہ مالو ، ڈلگیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں سے متعلق جانکاری حاصل کی تو قیمتیں سن کر ہوش اڑ گئے ۔ فرید احمد نامی ایک شہری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ سرکا ر کو چاہئے کہ ایک ایڈوائزری ناجائز منافع خوروں کے بارے میں جاری کرے ‘‘۔۔کشمیر عظمیٰ نے اس تعلق سے جب محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری کے ڈائریکٹر بشیر خان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا ’’ چیکنگ سکارڈ تشکیل دیئے گئے ہیں، لیکن اُنہیں نکلنے کی اجازت نہیںہے‘‘۔