سوپور//کوروناوائرس کی عالمگیروباء نے وادی کی میوہ صنعت کوتباہی کے دہانے کھڑاکیا ہے اوریہاں کے کوڈ اسٹوروں میں کروڑوں روپے مالیت کے سیب سڑرہے ہیں۔کشمیرعظمیٰ کو کئی میوہ تاجروں اور مالکان باغات نے کہا کہ اگرچہ کوروناوائرس کی وباء نے پوری دنیا کی معشیت کوتباہ کیاہے ،لیکن کشمیرکی معشیت کی ریڑھ کی ہڈی باغبانی کاشعبہ زیادہ متاثر ہواہے۔سوپورکے ایک میوہ تاجر ارشاداحمدنے بتایا کہ سنگرامہ سوپور میں ایک کولڈ اسٹور میں اس وقت دو لاکھ سیب کی پیٹیاں موجود ہیں ،جو بیرون کشمیر نہ پہنچائے جانے کی وجہ سے سڑ جائیں گی اور یوں تاجروں کو کروڑوں روپے کانقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میوہ فروخت نہ ہونے کی وجہ سے وہ کولڈ اسٹوروں میں ہی خراب ہونے لگا ہے۔ ارشاداحمد نے مزیدکہا کہ اُس نے بیس ہزار سیب کی پیٹیاں مختلف علاقوں میں جاجاکر فی پیٹی600روپے کے حساب سے خرید لی تھی، کرایہ اور دیگر خرچہ ملا کر ایک پیٹی 1000 روپے تک پہنچ گئی لیکن لاک ڈاؤن کی صورتحال میں اسی پیٹی کے دام آج 500 روپے مل رہے ہیں،جسے تاجران کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فروٹ گرورس اور عام کسانوں کا ،کے سی سی قرضہ معاف کرے۔ تاجران کا کہنا ہے کہ اگر چہ کچھ ریاستوں نے پہلے ہی مالی پیکجوں کا اعلان کرکے ان ریاستوں میں زراعت پیشہ لوگوں کو راحت پہنچانے کا قدم اٹھایا ہے۔باغ مالکان اور میوہ تاجروں نے عام لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ باہر سے آنے والے دوسرے اقسام کے میوئوں کے بجائے سیبوں کو ہی بازاروں سے خریدنے کی ترجیح دیں تاکہ یہاں کی میوہ صنعت اور معشیت کو اور زیادہ نقصان نہ پہنچے۔