اننت ناگ// ڈسڑکٹ کورٹ اننت ناگ نے پیر کے ضلع میں دو حاملہ خواتین کی دوران زچگی موت کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو معیاد بند تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔پرنسپل ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج اننت ناگ پرویز حُسین کاچرونے ضلع میں مبینہ طور طبی بد انتظامی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دونوں معاملوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔عدالت نے ایک حکم نامہ زیر نمبر 45/PDJ/ANG بتاریخ 03/05/2020 جاری کیا ہے ،جس میں ضلع اننت ناگ میں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی سے دو حاملہ خواتین اور مردہ جڑواں بچوں کی موت اور ساتھ ہی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اتوار کے روز فوت شدہ حاملہ خاتون کی میت گھر پہنچانے کے لئے ایمبولنس فراہم نہ کرنے اور ریڈ زون سے تعلق رکھنے والی مہلوک خاتون کی نعش ٹیسٹ رپورٹ ملنے سے پہلے ہی لواحقین کے حوالے کردینے، جن کی ویڈیو سماجی رابط گاہوں پر وائرل ہوگئی، کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ضلع کے ایس ایس پی کو 15روز کے اندر تحقیقات مکمل کرنے حکم صادر کیا ہے ۔عدالت نے دونوں واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگ انتظامیہ پر کمزور ردعمل کا الزام عائد کر رہے ہیں اور یہ اتھارٹی خاموش تماشائی بن کر کاروائی نہیں دیکھ سکتی ہے اور اتھارٹی کو اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کرنے اور اس بات کا یقین کرنے کی ضرورت ہے کہ قصوروار پائے جانے والے افراد کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے تاکہ لوگوں کا جو اعتماد ختم ہوا ہے، اُسے بحال کیا جاسکے ۔کورٹ نے ضلع کے ایس ایس پی سندیپ چودھری کو ہدایت دی کہ وہ خود یا کسی اور آفیسر لیکن آفیسر ایس پی رینک سے کم نہ ہو،سے 15روز کے اندر اندر تحقیقات کے عمل کو مکمل کرے اور دوران تحقیقات اگر یہ بات سامنے آتی ہے کہ خواتین کی موت ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے ہوئی ہے ،تو پھر طبی غفلت کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے ساتھ ہی کورٹ کوتحقیقات کے حوالے سے وقتاََفوقتاََ مطلع کیا جائے۔