سرینگر//نیشنل کانفرنس نے جمعہ کے روز حد بندی کمیشن کو ” مسترد“ کرتے ہوئے اعلان کیا اس کے تین ارکان پارلیمان اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ایک بیان میں پارٹی نے کہا”حد بندی کمیشن جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کی پیداوار ہے جس کو جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔حد بندی کمیشن میں شامل ہونے کا مطلب 5اگست کو پیش آئے واقعات کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا جو نیشنل کانفرنس کو منظور نہیں ہے“۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے”جموں کشمیر کے آئین کے مطابق حلقہ انتخابات کی حد بندی پورے ملک کے ساتھ 2026میں ہونی ہے۔حلقہ انتخابات کی آخری حد بندی نوے کی دہائی کے دوران عمل میں لائی گئی، اس کے بعد جموں کشمیر کے آئین میں ایک ترمیم عمل میں لائی گئی جس کے مطابق اگلی حد بندی2026میں عمل میں لائی جائے گی، اس ترمیم کی حمایت کانگریس اور بی جے پی نے بھی کی ہے اس لئے حد بندی کمیشن کا قیام ہی غیر ضروری ہے“۔
یاد رہے کہ لوک سبھا کے سپیکر اُوم برلا نے گذشتہ روز نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبد اللہ، محمداکبر لون اور حسنین مسعودی کو اُس حد بندی کمیشن کے ارکان کے طور نامزد کیا جس کو جموں کشمیر کی اسمبلی و پارلیمانی نشستوں کی نئی حد بندی عمل میں لانے کا کام سونپا گیا ہے۔