سرینگر//جموں کشمیر انتظامیہ نے آج عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اُس نے جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبد القیوم کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گذشتہ ایک سال سے مقید ہیں۔
عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ کہ قیوم کی رہائی اس شرط پر عمل میں لائی جائے گی کہ وہ7اگست تک کشمیر نہیں جائیں گے، جب اُن پر عائد سیفٹی ایکٹ کی مدت ختم ہونے والی ہے اور نہ وہ تب تک کوئی بیان دے سکتے ہیں۔
قیوم کو گذشتہ برس دفعہ370کی مسوخی کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
جموں کشمیر کی انتظامیہ کی طرف سے آج قیوم کی رہائی کا اعلان عدالت عظمی کے جسٹس سنجے کشن، جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس انیردھا بوس پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے کیا ،جو قیوم کی عرضی کی شنوائی کررہا تھا۔شنوائی کے دوران سالسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ انتظامیہ نے قیوم کی رہائی کا فیصلہ اُن پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کی مدت ختم ہونے سے نو دن پہلے لیا ہے تاہم اُنہیں یہ دن دلی میں ہی گذرانے پڑیں گے۔
سینئر ایڈوکیٹ دشیانت داوے ، جو قیوم کی پیروی کررہے تھے، نے تجویز دی کہ اُنہیں جمعرات کے روز اُن کے اہل خانہ کی موجودگی میں رہا کیا جائے۔اس تجویز کو مہتا نے منظور بھی کرلیا۔