Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

گھر

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 9, 2020 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
اکثر یہ بات میرے ذہن میں آکر بیٹھ جاتی ہے کہ گھر اور مکان میں کیا فرق ہے ۔یوں تو عام لوگوں کے لیے واقعی ا ن دونوں میں کوئی تفاوت نہیں ۔ لیکن میرے نزدیک ان دونوں میں ویسا ہی فرق ہے جیسا زندہ انسان اور مردہ انسان میں ۔اپنے اس قول کو سچ ثابت کرنے کے لیے میں نے آج ابو سے بھی یہی سوال کیا ’’ابو مجھے گھر اور مکان کے بیچ کا فرق سمجھائیے ‘‘۔ابو نے بھی مجھے تسلی بخش جواب دیاکہ بیٹا ’’ہر گھر مکان تو ہوسکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر مکان کو گھر گردانا جائے ۔مکان کو گھر اس میں رہنے والے لوگ بناتے ہیں یا اگر ہم یوں بھی کہیں کہ مکان کو گھر اس گھر کی عورت بناتی ہے تو غلط نہ ہوگا۔‘‘یہ تسلی بخش جواب سن کر میں ابو کے کمرے سے رخصت ہوئی اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔میں ابھی بیٹھی بھی نہ تھی کہ پڑوسیوں کے گھر سے رونے کی آوازیں آئیں ۔لڑائیاں ،جھگڑے ،ناراضگیاں ویسے یہ سب کس گھر میں نہیں ہوتا ۔لیکن اتنی شدید آوازیں اس سے پہلے ان پڑوسیوں کے گھر سے کبھی کسی نے نہ سنی تھیں۔
میں نے بہت چاہا کہ میں ان افرادِ خا نہ کے درمیان لڑائی کی وجہ جان سکوں لیکن میں کسی بھی آواز کو صاف طور سے سُن نہ پائی ۔ویسے بھی کسی شخص کے داخلی کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ‘یہی سوچ کر میں نے اپنے کمرے کی بتی بجھائی ۔صبح بیدار ہونے کے بعدجوں ہی ہم سب چائے پینے کے لیے ایک ساتھ جمع ہوئے تو ہمیں اب اسی گھر سے رونے کی آوازیں سنائی دیں اور ہم سب افرادِ خانہ کا دھیان چائے سے ہٹ کر ان کے رونے پہ گیا۔آج کل کی دنیا میں انسان کا ایک دوسرے سے تعلق یوں تو نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ابھی بھی دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں دوسروں کے دکھ سے تکلیف ہوتی ہے اور دوسروں کے اس درد کو دور کرنے کی وہ بھر پور سعی کرتے ہیں۔مجھ پر بھی ابھی تک اللہ کی ایسی ہی مہربانی ہے کہ میں بھی اگر کسی کو دکھی دیکھوں تو میں بے قرار ہوجاتی ہوں اور یہی حال اس وقت بھی ہوا۔ میں ان پڑوسیوں کے رونے سے بے قرار ہوگئی۔میں نے امی کو ان کے گھر جانے کو کہہ دیا ۔میرے ایساکہتے ہی امی نے فوراََ ان کے گھر کی راہ لی ۔ وہاں سے واپس آنے کے بعد امی نے بتایا کہ ان پڑوسیوں کی اکلوتی بیٹی جو ایک سال پہلے شادی کر کے اپنے گھر رخصت ہوگئی تھی کی آج سسرال میں موت ہوگئی ہے۔جوں ہی میں نے روحی کی مرگِ ناگہانی کی خبر سُنی تو میں حواس باختہ ہو کر رہ گئی ۔کچھ پل مجھے لگنے لگا کہ میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں لیکن امی کے بار بار کہنے پہ مجھے یہ قول سچ لگا۔روحی اور میں نے بچپن سے جوانی کی دہلیز میں اکھٹے قدم رکھا تھا ۔ہم اکھٹے کھیلتے اورہم نے ایک ہی اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ 
مجھے روحی کے ساتھ بچپن سے لے کر جوانی تک کے وہ سارے لمحے یاد آنے لگے جو ہم نے ایک ساتھ گزارے تھے ۔روحی یوں تو بچپن سے ہی بہت حساس تھی اور اس نے اسی لیے زندگی میں کئی سمجھوتے کیے ۔کبھی کسی کے غصے کو نظر انداز کیا تو کبھی کسی کی بے رُخی کو ۔کبھی اپنے تئیں دوسروں کے غلط رویوں کو برداشت کیا ۔لیکن شاید روحی کو کبھی بھی ایسا شخص نہ ملا جو اسے سمجھ لیتا اور اگر ایساہوا ہوتا تو یقیناََ روحی آج ہمارے درمیان زندہ ہوتی۔میں یوں تو پڑوسیوں کے یہاں کم ہی جاتی ہوں لیکن روحی کی موت سے میرے دل کے تار جیسے ہل گئے اور میں خود پہ قابو نہ پا کر اپنی سہیلی کو آخری بار دیکھنے گئی۔وہاں پہنچ کر جوں ہی میں نے روحی کا چہرہ دیکھا تو وہ آج بھی مجھ سے وہی سوال کر رہا تھا جو سوال روحی نے مجھ سے شادی کے ایک ہفتے بعد کیا تھا۔’’ ہم لڑکیوں کا حقیقی گھر آخر کون سا ہے،جب میکے میں ہوتے ہیں تب وہاں ہمیں روز یہی سُننے کو ملتا ہے کہ ا سے اپنے گھر جانا ہے شادی کر کے اور جوں ہی شادی ہوتی ہے تو وہاں ہمیں کبھی بھی اس گھر پہ حق جتانے نہیں دیا جاتا، جس گھر کے لیے ہم میکے کے عیش و آرام چھوڑ کے آئے ہوتے ہیں اور وہاں بھی ہر دن یہی سننے کو ملتا ہے کہ یہ دوسرے گھر سے آئی ہے اور اس گھر پہ اس کا کوئی اختیار نہیں۔‘‘روحی نے جیتے جی جب مجھ سے یہ سوالات کئی بار پوچھے تب میں اس کے کسی بھی سوال کا کوئی جواب نہ دے پائی۔ شاید وجہ یہ بھی تھی کہ اس وقت روحی کے سوال کا میرے پاس کوئی معقول جواب نہ تھا لیکن آج روحی کی موت سے مجھے اس سوال کا جواب خود بہ خود سمجھ میں آگیا کہ واقعی مرنے کے بعدہی عورت کو ایک ایسا گھر ملتا ہے جہاں اُسے کوئی دوسرے گھر بھیجنے کی تاک میں نہیں ہوتا اور نا ہی اسے کوئی وہاں طعنے دے کر نکال دیتاہے ۔روحی کی والدہ نے مجھے گلے لگا کر کہا شیمہ بیٹا میری روحی کو بیدار کرو اس غنودگی سے ،اس سے کہو کہ اس کی والدہ اس کی کمی کا ازالہ نہیں کر پائے گی ۔
 مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے روتے روتے روحی کی والدہ سے پوچھا آخر۔۔۔۔۔۔آخر روحی ایسا کیا برداشت کر رہی تھی جو اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور اس نے موت سے دوستی کر کے اسی کو گلے لگایا۔روحی کی والدہ مجھ سے کچھ کہنے ہی والی تھی کہ میری نظر روحی کی بند مٹھی پر پڑ گئی۔ مجھے اس مٹھی میں ایک کاغذ کا ٹکڑا۔میں نے اس کی مٹھی کو کھولنے کی کافی کوشش کی لیکن میں ناکام رہی ۔میں نے روحی کے ساتھ ہی بیٹھے اس کے بھائی یاسر کو بھی اس طرف مدعو کیا اور ہم دونوں نے پیہم کوشش کی یہ ورق روحی کے ہاتھ سے نکالنے کی ،بہت تگ ودو کے بعد ہم نے روحی کے ہاتھ سے وہ پرچہ صحیح سلامت نکالا جو روحی نے آخری بار تحریر کیا تھا ۔ہم نے جوں ہی وہ ورق کھولا تو اس میں کچھ یوں لکھا گیا تھا۔’’میں نے کافی کوشش کی کہ میں اپنے شوہر کو خوش رکھوں ،اس سے ویسے ہی باتیں کروں جیسے ہر میاں بیوی کرتے ہیں ،اس کے ساتھ دوستوں کی طرح رہوں ،لیکن میں جتنی بھی کوشش کرتی اپنے شوہر کو خوش کرنے کی وہ اتنے ہی مجھ سے ناراض ہوجاتے۔شاید ایسا  اس لیے تھا کہ وہ شروع سے ہی مجھے ناپسند کرتے تھے۔اگر ایسا ہی تھا تو کاش اس نے مجھے شادی سے پہلے ہی بتایا ہوتا تو میں اس  رشتے کے لیے خود بہ خود انکار دیتی۔ وہ مجھے روز طعنے دیتے اور مجھے میکے جانے کے لیے کہہ دیتے ۔میرا اپنا حقیقی گھر کون سا ہے؟ اس بات کا جواب ڈھونڈنے کی میں نے کافی کوشش کی لیکن مجھے اس سوال کا ابھی تک کوئی جواب نہ مل پایا ۔اس لیے میں نے سوچا کہ شوہر سے لڑ کر اگر میں میکے چلی گئی تو وہاں میری بھابی اور گھر کے باقی افراد مجھے سسرال بھیجنے کے لیے مجبور کر دیں گے جبکہ ان دونوں گھروں میں میرا حقیقی گھر کوئی ہے ہی نہیں ۔اس لیے میں نے یہی فیصلہ کیا کہ میں موت کو ہی گلے لگاؤں اور اپنے رب کے پاس جا کر اسے یہی سوال کروں جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ لڑکی کا حقیقی گھر آخر کو سا ہوتا ہے؟تاکہ کبھی کسی لڑکی کو میری طرح اللہ سے پوچھنے کے لیے اپنی جان نہ دینی پڑے ۔‘‘یہ پڑھتے پڑھتے میں زاروقطار سے رونے لگی اور میری آنکھوں سے گرے ہوئے اشکوں سے یہ خط بھی تر ہوگیا ۔میں نے یہاں بیٹھنے کی بجائے گھر جانے کو ترجیح دی ۔گھر پہنچ کر میں نے کافی کوشش کی کہ میں کچھ دیر کے لیے سو جاؤں لیکن میں جوں ہی آنکھیں بند کر تی تو مجھے روحی کا یہی جملہ بار بار یاد آجاتا کہ آخر لڑکی کا حقیقی گھر کون سا ہے۔۔۔
���
ریسیرچ اسکالر شعبئہ اردو سینٹرل یونی ور سٹی آف کشمیر 
ای میل؛[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

رکشا بندھن پر جموں کا آسمان بنا رنگوں کا میلہ چھتوں پر پتنگوں کی جنگ، بازاروں میں خوشیوں کی گونج
جموں
بانہال میں چھوٹی مسافر گاڑیوںاور ای رکشاوالوں کے مابین ٹھن گئی الیکٹرک آٹو کو کسی ضابطے کے تحت صرف قصبہ میں چلانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور منشیات سے پاک بنانے کی ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہے | کچھ عناصر ٹی آر ایف کی زبان بولتے ہیں پولیس اور سیکورٹی فورسز امن کو یقینی بنانے اور ایسے عناصر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کیلئے پُرعزم:ایل جی
جموں
چرارشریف میں انٹر ڈسٹرکٹ والی بال ٹورنامنٹ کا آغاز
سپورٹس

Related

ادب نامافسانے

کیچڑ میں کھلا کنول افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

چمکتی روشنیوں کا اندھیرا افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

آفت کے بعد افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

تو مہکے میں مرجائوں افسانہ

July 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?