طور پر جلوہ ترا برق و شرر میں تُو ہی ٹو
دور تک موسیٰ کے پاکیزہ سفر میں تُو ہی تُو
شام کے ڈھلتے ہوئے سایوں میں تیرا ہی دوام
ہر گجر میں تُو ہی تو نور سحر میں تُو ہی تُو
ہر سفر تیری طرف ہر موڑ پر موجود تُو
تُو تھکن میں منزلوں کی رہگزر میں تو ہی تو
سانس لینا ورنہ اس دنیا میں ہے کس کی مجال
تیرے جلوے ہر نظر میں ہر بشر میں تو ہی تو
نازکی بزمِ جہاں کی کوئی سمجھا ہی نہیں
شیشہ سازی میں تو ہی تو شیشہ گر میں توہی تو
بارشوں میں ترا جلوہ دھوپ میں تیرا کرم
ہر خوشی میں تو ہی تو ہے چشم تر میں تو ہی تو
لفظ بھی کرتے ہیں اب اوراق پر حمدوثنا
شکر ہے اس حمد کے زیروزَبر میں تو ہی تو
اشرف عادل ؔ
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر
موبائل نمبر؛7780806455