سرینگر //سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ میں 10ماہ تک او پی ڈی بند رہنے کی وجہ سے دمہ اور سینہ کے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو سخت مشکلات کاسامنا ہے۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ اسپتال میں او پی ڈی بند ہونے کی وجہ سے وہ مختلف اسپتالوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہورہے ہیں اور اگر کسی مریض کو خصوصی علاج کی ضرورت پڑے، تو وہ کہیں دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں ان ادویات اور آکسیجن کیلئے ہزاروں روپے صرف کرنے پڑرہے ہیں جنہیں اسپتال میں مفت فراہم کیا جاتا تھا۔واضح رہے کہ اسپتال میں روزانہ قریب 500 مریضوں کا طبی معائنہ کیا جاتا تھا جبکہ 20سے زیادہ مریضوں کا داخلہ کیا جاتا تھا۔ اسپتال میں اسوقت صرف 17کورونا وائرس مریض زیر علاج ہیں جن میں 6کو آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے اور ان ہی 6مریضوں کیلئے اسپتال کو عام مریضوں کیلئے بند رکھا گیا ہے۔ اسپتال میں شعبہ امراض چھاتی کے سربراہ ڈاکٹر نوید نذیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال کشمیر میں چھاتی کے مریضوں کیلئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے یہاں موسم سرما کے دوران چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں 70فیصد اضافہ ہوتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ دمہ اور چھاتی کے دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو یہاں 24گھنٹے طبی سہولیات فراہم ہوتی ہیں لیکن مارچ 2020میںاسپتال کو کورونا وائرس مریضوں کیلئے وقف کرنے کے بعد سے ابتک اسپتال میں عام مریضوں کوداخل کرنے کی جازت نہیںہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کی سردیوں کے دوران او پی ڈی کی اشد ضرورت ہوتی ہے لہٰذالوگوں کی مجبوری کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت سے او پی ڈی کھولنے کی اجازت مانگی گئی ہے اور تحریری طور پر اس ضمن میں مطلع کیا گیا ہے‘‘۔ڈاکٹر نوید نذیر نے کہا کہ ہم نے اسپتال انتظامیہ سے ڈی ٹی سی بلڈنگ میں او پی ڈی شروع کرنے کیلئے 3کمرے فراہم کرنے کی مانگ کی ہے اور اسپتال انتظامیہ نے او پی ڈی کھولنے کی اجازت کیلئے پرنسپل جی ایم سی سے رجوع کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مریضوں کو درپیش مشکلات کا اندازہ ہے لیکن کورونا وائرس کیلئے بنائے گئے قوائد و ضوابط کی وجہ سے از خود او پی ڈی نہیں کھول سکتے‘‘۔