Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

افسانچے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 21, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE

خودکفیل 

   سورج کول تارکی سڑک پر آگ کے تھپیڑے برسا رہا تھا اور چکنے کول تار سے دھویں کے بھبکے  اٹھ رہے تھے ۔۔۔ اُس کی دھنسی ہوئی آنکھیں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر کا طواف کر رہی تھیں ۔۔۔  کالے  اور کھردرے ہاتھ بڑی تیزی سے گندگی کے ڈھیر کو کھرچ رہے تھے ۔۔۔ سیاہ جلد پر پسینے کے قطرے سورج کی تمازت سے چمک رہے تھے ۔۔۔۔۔
   دور شہر کے مشہورا سٹیڈیم میں یوم آزادی کی تقریبات کی ابتداء ہوچکی تھی اور لاوڈسپیکر پر ایک نامور سیاسی رہنما  کے الفاظ عوام کے کانوں میں رس گھول رہے تھے۔۔۔
  ـ’’  بڑی کٹھنائیوں کے بعدہم ایٹم بم بنانے میں سپھل ہوگئے ہیں‘‘ 
   اُس کی دھنسی ہوئی آنکھوں میں اچانک چمک پیدا ہوئی۔۔ ۔ لوہے،  تانبے اور پیتل کے کئی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے۔۔۔ اُس نے پسینہ پونچھا اور چمکیلی سڑک کو پیروں کی نمی سے تر کرتا ہوا کباڑی کی دکان پر پہنچا ۔۔۔ پانچ روپئے کا نوٹ حاصل کرتے ہوئے اُسے محسوس ہو رہا تھا  جیسے اُس نے بڑی کٹھنائیوں کے بعدایٹم بم بنانے میں سپھلتا پراپت کی ہو ۔۔۔  
  جب بازار سے دو  روٹیاں خریدنے کے بعد واپس اپنی جگہ پر پہنچ گیا تو لاوڈسپیکر کی مانوس آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی ۔۔۔
  ’’اب ہمارے دیش میں روٹی کا مسئلہ ہے نہ کپڑے کااور نہ مکان کا۔  اب ہم خودکفیل ہیں‘‘
  اور و ہ  جھلسا دینے والی دھوپ سے بچنے کے لئے  مین ہول میں گھس گیا ۔۔۔
 

تمہاری ماں

میرے بیٹے میں یہ نہیں جتلائوں گی کہ میں نے تم پر کوئی احسان کیا ہے کیونکہ دنیا کی کوئی بھی ماں اپنی اولاد پر احسان نہیں کرتی ۔ وہ تو اولاد کی سلامتی کے لئے  اپنی جان تک نچھاور کرتی ہے۔۔۔ 
جب تم پیدا ہوئے تو بہت ہی کمزور تھے۔ کئی روزتک اسپتال میں بھرتی رکھنا پڑا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ تمہار ا  بچنا محال ہے ۔ میں راتوں کو جاگ جاگ کر اللہ کے حضور سربسجود ہوکر روتی رہتی تھی۔اللہ سے تمہاری زندگی کی بھیک مانگتی تھی۔  تمہارے سرہانے بیٹھی  میں نے آنکھوں آنکھوں میں کتنی راتیں کاٹ لیں ۔ 
تمہاری صحت ، پڑھائی، خوشیوں اور  چاہتوں کے لئے  ہم نے اپنی ساری زندگی قربان کر دی ۔تمہاری پڑھائی اور اعلیٰ تعلیم کے لئے اپنی ساری جمع پونجی نچھاور کر دی ۔ تمہاری خوشی کے لئے اپنی خوشیوں کا گلہ گھونٹ دیا۔تمہاری شادی بڑے دھوم دھام سے کر دی ۔۔۔  اسی دوران  تمہارے بابا ہم سے روٹھ کر چلے گئے۔ زندگی ان سے نبھا نہ کر سکی اور میں اپنے ہی گھر میں مالکن سے دائی بن کر  رہ گئی ۔ تمہاری اور تمہاری بیوی کی نوکرانی ہوگئی ۔  تمہارے  بچوں کی گورنس بن گئی ۔  لیکن تجھے خوش دیکھ کر میرا کلیجہ ٹھنڈا رہتا تھا۔ میں اور جانفشانی سے تم لوگوں کی خدمت میں لگی رہتی تھی۔ مجھے تمہاری خوشی کے بغیر اور چاہئے بھی کیا تھا ؟  لیکن اب جب سے میں کمزور ہوگئی، نحیف ہوگئی ، تم نے مجھے داماد کے گھر میں ڈال دیا ہے۔ حالانکہ تمہارے باپ کے انتقال کے بعد میں اکثر  بیٹی کے گھر جاتی  رہتی تھی  لیکن ایک دو دن میں ہی تم مجھے واپس لے آتے تھے۔ میں جانتی تھی کہ تمہیں اور تمہاری بیوی کو آفس بھی جانا ہوتا ہے اور تمہارے گھر میں میری ضرورت ہے ۔ اتنے دن سے صفائی ستھرائی کسی نے نہیں کی ہوگی ۔ گھر میں کام کاج اور تمہارے بچوں کو سنبھالنے والا میرے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ مجھے بھی خوشی ہوتی تھی کہ تم مجھے واپس بلا رہے ہو اور یہ سوچتی تھی کہ جیسی بھی رہوں گی لیکن اپنے بیٹے کے قریب رہوں گی۔
ـ ’’  میرا بیٹا میرے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ‘‘  میں اکثر داماد سے کہتی اور وہ مسکرا کر رہ جاتا ۔ لیکن اب تمہارے بچے بڑے ہوگئے ہیں ۔ اب ان کو یا تمہارے گھر کو میری زیادہ ضرورت بھی نہیں ہے کیوں کہ میں نحیف ہوگئی ہوں ۔ تمہارے نئے گھر میں جھاڑو پونچھابھی نہیں لگا سکتی ۔
بیٹے  مجھے یہاں نہیں رہنا ہے ۔ مجھے کہیں بھی ڈال دو مگر یہاں سے لیجائو مجھے  ۔ بیٹے میں بہت سارے دن  داماد کے گھر نہیں رہ سکتی حالانکہ میرا داماد  مجھے اپنی ماں کی طرح رکھتا ہے ۔ لیکن نہ جانے کیوں میں اُس سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی ہوں ۔ میرے بیٹے میں جانتی ہوں کہ تم لوگوں کو اب میری ضرورت نہیں ہے ۔  اس عمر میں اب مجھے مرنا  چاہئے تھا لیکن کیا کروں، میں مرتی بھی نہیں ہوں ۔ 
ہاں بیٹے  ایک بات بتا نا چاہتی تھی ۔ کل یہاں ایک پڑوسن آئی تھی ۔ باتوں باتوں میں اسی سے معلوم ہوگیا کہ دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جو مجھ جیسی کمزور اور بے بس مائوں کو رکھنے کے لئے بڑے بڑے گھر بناتے ہیں  ۔  جانے اس نے ان گھروں کا کیا نام بتایا،  مجھے یاد نہیں رہا ۔  بیٹے  مجھ پر ایک احسان کرو گے ۔  مجھے ایسے ہی کسی گھر میں ڈال دو ۔  اتنے دنوں سے  داماد کے گھر میں رہ کے بڑی شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔
   ملتجی ۔۔۔ تمہاری  ماں
 
کالیفیکیشن 
بجپن میں وہ سکول کے ہر جھگڑے میں آگے لیکن پڑھائی میں پیچھے تھا۔دسویں جماعت میں پاس ہونے کے لئے متواتر کئی سال کوشش کی، لیکن کامیابی نہیں ملی ۔۔۔جوانی میںامن و آشتی سے بے زار اور دھنگوں میں پیش پیش رہتا تھا۔ ایک دھنگے میں پڑوسی کا گھر جلا دیا اور اس کی بیٹی کا اغوا کیا۔۔۔ پھر اسی لڑکی کے قتل کے جرم میں جیل گیا ۔۔۔ جیل میں سمگلروں سے واسطہ پڑا، سیاست دانوں سے پہچان ہوئی، وکلا اور قانون دانوں سے دوستی گانٹھ لی۔۔۔ صرف 6 سال کے بعد ہی جیل سے چھوٹ کر آیا۔۔۔ اب اچھے قد کاٹھ کا ہو چکا تھا۔چہرہ بارعب تھا۔ بات بات پر آنکھوں میں خون اُتر آتا تھا ۔۔۔  کاروبار دن  دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہا تھا۔ ۔۔ آنے والے الیکشن میں اس کی جیت طئے تھی ۔  اب جو اس نے نشہ آور زہر بیچنا سیکھ لیا تھا ۔۔۔ 
 

آنکھ مچولی

میں گھر کی گلی سے مین روڑ پر آگیا۔ اب چوک تک صرف  دوسو قدم ہی چلنا تھا کہ زور دار دھماکہ ہوگیا ۔ سامنے سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ آسمان تک گردوغبار چھاگیا تھا۔دھماکہ چوک میں ہی ہوگیا تھا۔ بیس لوگ مارے گئے تھے اور سو سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔۔۔
پارک میں کافی بھیڑ تھی۔ میں دوستوں کا انتظار کررہاتھا کہ طارق ہاشمی کی کال آگئی۔
 ـ’’ جلدی ریستورانٹ پہنچ جائو۔ ہم اب پارک میں نہیں ریستورانٹ میں مل رہے ہیں۔ جاوید سب کو چائے پلارہا ہے۔‘‘ میں جلدی جلدی پارک سے نکل آیا۔ ابھی ریستورانٹ میں گھسا ہی تھا کہ تڑ تڑ گولیاں چلنے کی آواز سے ماحول گھونج اٹھا۔ ہم سبھی ریستورانٹ کی کرسیوں اور ٹیبلوں کی آڑ لے کر چھپنے لگے۔ پارک میں کئی خواتین اور بچوں کی لاشیں خون میں لت پت ہورہی تھیں۔۔۔
سجادنے گاڑی روکی اور مجھے اشارے سے بلایا۔ میں اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گیا۔ ابھی ہم سودوسوگزہی آگے چلے گئے کہ پیچھے بم پھٹا۔ چاروں اور دھول ہی دھول اڑ رہی تھی۔۔۔
مانو پچھلے بیس برسوں سے زندگی اور موت آپس میں آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں۔ کبھی زندگی آگے، موت پیچھے ۔۔۔ کبھی موت آگے اور زندگی پیچھے۔ 
حسبِ معمول آج میں پھرگھر کی گلی سے مین روڑ کی طرف جارہاتھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ موت گلی کی نکڑ پر پوزیشن سنبھالے کھڑی تھی ۔۔۔ 
 
 
اسلا م آباد،اننت ناگ
موبائل  نمبر9419734234
 

 

Contents
خودکفیل تمہاری ماںآنکھ مچولی
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

اننت ناگ پولیس نے چہرہ شناسی ٹیکنالوجی کے ذریعے مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں لائی
تازہ ترین
حلقہ انتخاب خانیار کے ’ملک صاحب گوجوارہ ‘کے گلی کوچے خستہ حالی کا شکار، راہگیروں کو شدید مشکلات
تازہ ترین
جموں میں کانگریس کا احتجاج ناکام بنانے پر طارق قرہ برہم، دہلی میں پارلیمنٹ گھیراؤ کا اعلان
تازہ ترین
جموں میں کانگریس کی احتجاجی ریلی کو پولیس نے ناکام بنا دیا، کئی لیڈران گرفتار
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

کیچڑ میں کھلا کنول افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

چمکتی روشنیوں کا اندھیرا افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

آفت کے بعد افسانہ

July 19, 2025
ادب نامافسانے

تو مہکے میں مرجائوں افسانہ

July 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?