سری نگر// جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق جنگجوو¿ں کی پاکستانی بیویوں نے منگل کے روز یہاں پریس کالونی میں اپنے مطالبات، خاص طور پر سفری دستاویز کی فراہمی کے حق میں ایک بار پھر احتجاج درج کیا۔احتجاجی خواتین نے پریس کالونی سے تاریخی گھنٹی گھر تک احتجاجی مارچ بھی کیا۔احتجاجی خواتین کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے اوروہ بھی جم کر نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔
نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے مذکورہ خواتین نے کہا”ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم نے کشمیری شہریوں سے شادی کی ہے “۔
انہوں نے مزید کہا”مذکورہ نوجوان ایک سرکاری سکیم کے تحت اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ وطن واپس آگئے لیکن یہاں ہمیں اور ہمارے بچوں کو تسلیم نہیں کیا جارہا ہے“
انہوں نے مزید کہا”ہم2012سے لگاتار اس بات کی دہائیاں دے رہے ہیں کہ ہمیں شہری حقوق فراہم کئے جائیں،ہمیں سفری دستاویزات دئے جائیں تاکہ ہم اپنے والدین سے مل سکیں، اگر آپ ہمیں تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں تو ہمیں واپس ہی بھیج دیں“۔
مذکورہ خواتین نے حکومت ہند و حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اُن کے مسلے پر ہمدردانہ غور کرکے جلد کوئی فیصلہ لیں۔
اُنہوں نے کہا”کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستانی گلو کار عدنان سامی کو بھارت کی شہریت دیکر بڑے فخر سے اس کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن ہم جو یہاں کے شہریوں کی بیویاں ہیں، تسلیم نہیں کیا جارہا ہے“۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اُن میں بعض ایسی خواتین بھی ہیں جن کا طلاق ہوا ہے اور وہ اپنے والدین کے ہاں جانا چاہتی ہیں لیکن اُن کے پاس سفری دستاوزات نہیں ہیں اس لئے وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہا کہ اُن میں سے جو خواتین یہاں آرام سے رہ رہی ہیں اور یہیں رہنا چاہتی ہیں تو ٹھیک ہے لیکن جو یہاں مختلف مصائب و مشکلات میں مبتلاءہیں اُنہیں انسانی بنیادوں پر واپس پاکستان بھیج دیا جانا چاہئے۔