سرینگر// وادی میں 18ماہ بعد اسکول کھلنے کے مابعد والدین ذہنی تذبذب میں مبتلا ہوگئے ہیں،کیونکہ بیشتر نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب کو ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم نہیں کی گئی۔یکم مارچ سے کشمیروادی میں 9ویں سے12ویں جماعت تک اسکولوں میں درس وتدریس کاعمل شروع ہوگیا۔ اسکول کھلنے کے بعد متعددنجی اسکولوں کے منتظمین کی جانب سے یہاں زیرتعلیم طلباء وطالبات کواسکول پہنچانے اورواپس گھر وں تک چھوڑنے کیلئے ٹرانسپورٹ سروس فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔نجی اسکولوں میں زیرتعلیم طلباء وطالبات کے والدین کہتے ہیں کہ انہیں اپنے بچوں بچیوںکواسکول تک پہنچانے اوروہاں سے گھروں تک لانے میں سخت مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ انہوںنے بتایاکہ وہ بچوں کواکیلے اسکول بھیج نہیں سکتے ،اسلئے انہیں اُن کیساتھ نجی گاڑیوں یامسافر گاڑیوں میں جاناپڑتا ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق والدین کاکہناہے کہ چھٹی کے وقت بچوں اوربچیوں کواسکول سے واپس گھرپہنچانا بہت مشکل ہورہاہے ،کیونکہ بیشتر والدین اُسوقت اپنے دفتری ،کاروباری یاگھریلو کاموں میں مصروف ہوتے ہیں ۔ جموں وکشمیر کے نجی اسکولوں کی ایسوسی ایشن نے 15فروری کو جاری اپنے ایک بیان میںمارچ سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا یہ واضح کردیاتھاکہ بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کی وجہ سے ، تمام اسکولوں نے متفقہ طور پر اپنی بسیں نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایسوسی ایشن نے کہا تھاکہ گذشتہ2برسوں کی صورتحال کی وجہ سے کشمیر کے تمام اسکول مالی پریشانی میں ہیں۔ہائی کورٹ نے بھی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس معاملے پر ایک نظریہ اپنائے، لیکن آج تک حکومت نے اس موضوع پر کوئی غور نہیں کیا ہے ۔