سرینگر//پردیش کانگریس کے سابق صدر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے اینفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو استعمال کررہی ہے اورپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پر جو الزام عائد کیاگیا ہے وہ تنگ کرنے کا ہتھیار ہے۔ ایک بیان میں سوز نے کہا کہ ’’پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو (غالباً وزیر اعلیٰ کے زمانے میں )رقومات میں خورد برد کرنے کا جو الزام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے لگایا ہے ، وہ جموںوکشمیر کے لوگوں کی نظر میں سیاسی مخالفین کو تنگ کرنے کا ہتھیار ہے، لازماً جموںوکشمیر کے لوگ اس بات کیلئے مرکزی حکومت سے ناراض ہیں، اُن کو اس بات پر بھی افسوس ہے کہ مرکزی حکومت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال کر رہی ہے‘‘۔انہوںنے کہاکہ لوگوں کا خیال ہے کہ اب کے مرکزی حکومت اُن لوگوں کے خلاف یہ حربہ عام طور استعمال کرنے لگی ہے ،جو مرکزی حکومت کو اس کی غلط سیاسی اور سماجی پالیسوں کے بارے میںنکتہ چینی کر رہے ہیں۔اس پس منظر میں فریڈم ان دی ورلڈ (Freedom in the world)کی 2020 کی رپورٹ میں ہندوستان کا درجہ گھٹا کر 83 نمبر پر لایا گیا ہے ، جو سطح دُنیا میں سب سے نچلی ہے اور جس میں Senegal جیسے ملکوں کو شمار کیا گیا ہے، یہ امر ہندوستان کیلئے افسوسناک ہے!سوز نے کہاکہ ابھی حال ہی میں ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھورام راجن نے اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کیلئے افسوس کا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت کی بعض سیاسی اور سماجی پالیسیوں کے ذریعے ہندوستان میں ترقی کی رفتار کو بھی دھکہ لگا ہے اور یہ دنیاکی سب سے نچلی سطح یعنی 4 فیصد پر آ گئی ہے!انہوںنے کہاکہ ’میری نظر میں ہندوستان جیسے جمہوری ملک کو سیاسی مخالفین کے خلاف یہ انتقا م گیری زیب نہیں دیتی جس کے تحت حکومت کے سیاسی مخالفین ہراساں اور پریشان ہو رہے ہیں۔‘‘