سرینگر// گوشت کی قیمتوں پر جاری تعطل اور مصنوعی قلت کے خاتمے کیلئے بدھ کو صوبائی انتظامیہ،کوٹھداروں اور کشمیر اکنامک الائنس کے درمیان تیسری دور میں تکونی بات چیت ہوگی،جس میں امکانی طور پر اس تنازعہ کو ختم کرنے کیلئے نقشہ راہ تلاش کیا جائے گا۔ انتظامیہ نے اپنے تیور سخت کرتے ہوئے قصابوں کے خلاف کاروائی شروع کی،جس دوران کئی دکانوں کو سیل کرنے کے علاوہ لور منڈا قاضی گنڈمیں مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر درآمد ہونے والی گوشت کی گاڑیوں کو بھی ضبط کیا گیا۔ طرفین کے درمیان پہلے دو مرحلوں کی میٹنگوں کی ناکامی کے بعد بدھ کو ایک بار پھر اس معاملے کو حل کرنے میں انتظامیہ نے پیش قدمی کی ہے،اور امکانی طور پر بدھ کو صوبائی کمشنر کی صدارت میں میٹنگ منعقد ہورہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے ،نے اس تنازعہ کو ختم کرنے کیلئے محکمہ شہری رسدات،امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کو ہدایت دیتے ہوئے طرفین کو بدھ کے روز طلب کرنے پر زور دیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر بدھ صبح10بجے صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر میں میٹنگ منعقد ہو رہی ہے،جس میں کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلروں اور بوچرس یونین کے علاوہ معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کو بھی دعوت دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صوبائی کمشنر اس نزاع کا خاتمہ جلد از جلد کرنا چاہتے ہیں،کیونکہ گزشتہ دنوں معراج العالم ؐاور ہیرتھ کے موقعوں پر پہلی مرتبہ اہل وادی کو تہواروں پر گوشت کی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے افسراں نے فون پر ان سے رابطہ قائم کیا اور بدھ کو ہونے والی میٹنگ میں انہیں شرکت کیلئے کہا گیا۔ گنائی نے کہا کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہو کیونکہ مخاصمت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں،تاہم فیصلہ سازی کے دوران اس پیشے سے وابستہ تمام اکائیوں کا خیال رکھا جانا چاہے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی گئی،تاکہ اس لٹکتے ہوئے مسئلہ کو حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ الائنس کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بیرون ریاستوں کی منڈیوں میں جاکر پہلے ہی اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ ڈار نے کہا کہ قصابوں کی جانب سے گوشت کی مصنوعی قلت کے نتیجے میں چور بازاری میں600سے700روپے فی کلو گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیماروں کو گوشت میسر نہیں اور ہوٹلوں و ریستورانوں کے علاوہ سرمایہ داروں کو گوشت آسانی سے مل جاتا ہے،اور اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کیلئے وہ میٹنگ میں شرکت کرینگے۔
اس دوران میٹنگ سے قبل ہی انتظامیہ نے بھی مٹن ڈیلروں کی نکیل کستے ہوئے بڑے پیمانے پر کاروائیاں شروع کی ہیں۔ محکمہ کے انفورسمنٹ اسکارڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مشتاق احمد وانی نے کہا کہ منگل کو3دکانات سیل کئے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوڈ اینڈ اسٹنڈارڈس ادارے نے بھی بژھ پورہ میں ایک قصاب کی دکان کو سیل کیا جبکہ چاڈورہ میں ایس ڈی ایم نے ایک دکان کو سیل کیا۔ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اکبر نے کہا کہ لائور منڈا میں بھی غیر قانونی طور پر گوشت برآمد کرنے والی گاڑیوں کو ضبط کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو انہوں نے از خود لور منڈا کا دورہ کیا تھا،جس کے بعد متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت دی تھی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری اننت ناگ ولی محمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کو قاضی گنڈ میں بھیڑ بکریوں سے بھری ہوئی2گاڑیوں کو ضبط کیا گیا۔