سرینگر // موسم سرما میں سیاحوں کی کشمیر آمد کے بعد محکمہ سیاحت میں بھی نئی جان آگئی ہے اور محکمہ کو یہ اُمید ہے موسم بہار میں کشمیر میں سیاحوں کا بھاری رش دیکھے کو ملے گا اور اب کی بار محکمہ سیاحت ایسے نئے خوبصورت مقامات کو ترقی دینے کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے، جہاں ابھی تک سیاحت سے متعلق سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ بنگس وادی ، دودھ پتھری ، سنتھن ٹاپ سمیت دیگر مقامات پر بہتر سہولیات اور انفراسٹکچر دستیاب رکھنے کیلئے ڈی پی آر تیار کیا گیا ہے اور ان خوبصورت سیاحتی مقامات کی طرف سیاحوں کو راغب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ معلوم رہے کہ کشمیر میں سیاحتی شعبہ میں سرما سے پھر سے بحالی کا امکان پیدا ہو ا ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ہونے والی کشیدگی اور پھر کورونا کے عالمی وبا نے سیاحت کو کافی نقصان پہنچایا ، لیکن نیا سال سیاحوں کو دوبارہ کشمیر لے آیا اور جولائی 2020 سے سیاحوں نے دوبارہ وادی کا رْخ کرنا شروع کیا۔15 مارچ تک لگ بھگ 63 ہزار سیاح وادی آچکے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں گلمرگ میں ہوئی بھاری برف باری کے ساتھ ہی سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد نے کشمیر کا رخ کیا اور اس ماہ میں 13 ہزار سے زائد سیاح کشمیر کی برف پوش وادیوں کو دیکھنے کے لئے آئے۔ رواں برس کے جنوری مہینے میں 19 ہزار سیاحوں نے یہاں کی سیر کی، فروری میںیہ تعداد بڑھ کر 26 ہزار تک جا پہنچی۔ رواں ماہ اب تک23 ہزار سے زائد سیاح کشمیر کی سیر کر چکے ہیں۔محکمہ کے ڈائریکٹر جی این یتو نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہاں کا سیاحتی سیز گرمیوں میں ایک ماہ کی تاخیر سے شروع ہوتا تھا لیکن اب کی بار ہم نے بادام واری سے مارچ میں یعنی ایک ماہ قبل ہی سیاحتی سرگرمیاں بحال کر دی ہیں ۔انہوں نے کہا محکمہ نے سیاحوں کو کشمیر کی طرف راغب کرنے کیلئے کافی محنت کی ہے۔کیونکہ کورونا کے بعد ملک کے سیاح چاہتے ہیں کہ انہیں ایک کھلی اور صاف ہوا ملے، جو کشمیر کے بغیر اور کسی جگہ دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں کورونا کنٹرول میں ہے اور یہاں ایس او پیز پر بھی عمل کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کلکتہ ،احمد آباد، اور دیگر شہروں میں سیاحوں کو کشمیر کی طرف راغب کرنے کیلئے کئی سارے روڑ شو بھی کئے ۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ہر ایک چیز میں ٹورازم ہے ، یہاں نہ صرف پانی میں سیاحت ہے، بلکہ یہاں کی کھیل کود اور ثقافت اور تمدن میں بھی سیاحت ہے ۔یہاں کی سیاحت دینا سے مختلف ہے ،سیاحوں کو دیگر جگہوں پر 5سٹار ہوٹل رہنے کیلئے مل سکتے ہیں لیکن کشمیر کی صاف ہوا ، یہاں کی مہمان نوازی ، کلچر اور یہاں کی دستکاری نہیں مل سکتی ۔گلمرگ ، پہلگام اور سونہ مرگ کے علاوہ باقی علاقوں میں سیاحتی سرگرمیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’ اب کی بار محکمہ سیاحت کی یہ کوشش ہے کہ ایسے خوبصورت علاقوں میں بھی سیاحتی سرگرمیوں کو بحال کیا جا ئے اور اس کیلئے محکمہ نے بہتر انفراسٹکچر کیلئے پلان بنا لیا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ہمارے پاس ایکو ٹورازم کی ایک سکیم ہے جس کے تحت ہم ڈی پی آر بنا رہے ہیں جس کے تحت بنگس ، دودھ پتھری ،پوش پتھری ،سنتھن ٹاپ کے علاوہ دیگر جگہوں پر بھی سیاحتی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں تاکہ وہاں سیاحوں کو ہر طرح کی سہولیات دستیاب ہو سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پرائم منسٹر ڈیولیمنٹ فنڈ سکیم کے تحت ان علاقوں کے انفراسٹکچر کیلئے رقومات کو بڑھا دیا ہے اور جب فنڈس دستیا ب ہو ں گے وہاں پر سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی ہو گی اور سیاح ان علاقوں میں کھلی فضا میں سانس لیں گے ۔ کمشنر سکریٹری ٹورازم سرمد حفیظ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ کی کوشش ہے کہ اس بار وہ خالی کشمیر میں سیاحت کو لیکر آگے نہ چلیں بلکہ یہاں کی ثقافت ، تمدن اور کلچر کو بھی ساتھ لیکر چلیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر آنے والے ہمارے مہمان ہر اس چیز کو خریدیں جو کشمیر یوں نے بنائی ہیں کیونکہ کشمیر کی ہر ایک چیز کی الگ پہچان ہے۔