جموں// وادی کشمیر کو ریل کے ذریعے ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے والے دریائے چناب پر تعمیر ہونے والے دنیا کے سب اونچے ’چناب ریلوے برج‘کے آخری محراب کا تعمیری کام پیر کے روز مکمل ہو گیا ۔اس برج کے آخری سٹیل محراب کا کام مکمل ہونے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا’’یہ ہر بھارتی شہری کے لئے ایک لمحہ فخریہ ہے ، اور اس برج کے نظارے سے ہر بھارتی شہری کے دل خوشیوں سے بھر جائیں گے ‘‘۔پیر کے روز جوں ہی آخری سٹیل محراب کا تعمیری کام مکمل ہوا تو وہاں موجود انجینئروں اور دیگر مزدوروں نے 'وندے ماترم' کے نعرے بلند کر کے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملائے ۔اس موقع پر مرکزی وزیر ریل پیوش گوئل، سی ای او ریلویز سنیت شرما، شمالی ریلویز کے جنرل منیجر شتوش بنگل اور دیگر سینئر افسران موجود تھے ۔متعلقہ حکام نے بتایا کہ اس برج کی تعمیر سے کنیا کماری سے کشمیر تک ریل رابطہ ممکن ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ 1315 میٹر طویل اس برج کو تعمیر کرنے میں زائد از دس سال لگ گئے ۔یاد رہے کہ دریائے چناب پر تعمیر ہونے والا یہ ریل برج اودھم پور سری نگربارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے ۔یہ برج چناب کے گہرے نالوں کو پار کرنے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے اور اس برج کے مین محراب کی لمبائی 467 میٹر ہے ۔اس برج کی اونچائی دریا کی سطح آب سے 359 میٹر ہے جو ایفل ٹاور پیرس سے 35 میٹر اونچا ہے ۔متعلقہ حکام کے مطابق یہ برج قریب ڈیڑھ کلو میٹر طویل ہے اور اس کے دونوں طرف اسٹیشن ہوں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ سٹیل محرابوں سے بنائے جا رہے اس برج کو ’بلاسٹ پروف‘ بنایا جا رہا ہے ۔شمالی ریلوے زون کی طرف سے تعمیر ہونے والا 272 کلو میٹر طویل اور 28 ہزار کروڑ روپے کی لاگت والے اودھم پور سری نگر بارہمولہ ریلوے لنک پروجیکٹ کشمیر کو ریل کے ذریعے ملک کے باقی حصوں کے ساتھے جوڑے گا۔ان 272 کلو میٹروں میں سے قاضی گنڈ اور بارہمولہ کے درمیان 118 کلو میٹر، قاضی گنڈ تا بانہال کے 18 کلو میٹر اور اودھم پور سے کٹرہ کے 25 کلو میٹروں کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ کٹرہ سے بانہال کے 111 کلو میٹر زیر تعمیر ہیں۔سال 1990 کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے کشمیر کے ریل رابطے کے لئے 26 سو کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جبکہ سال 2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے جموں سری نگر ریل رابطے کو قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا۔