نیپیداو//میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے احتجاج کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں رنگے ہوئے انڈے اٹھائے، جن پر جمہوری حکومت کا تختہ پلٹنے والی فوج کے خلاف نعرے درج تھے۔ ینگون میں مظاہرین کے ایک گروہ نے انسین کے علاقے میں شاہراہ پر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ ادھر میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں مظاہرین موٹرسائیکلوں پراحتجاج کے لیے گھروں سے نکلے۔ یاد رہے کہ میانمر کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے مظاہرین اور حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاون شروع کررکھا ہے۔ادھرلولو آنگ اور دیگر کاشتکار جو میانمار کے دوافتادہ شمالی علاقہ کچم میں مقیم ہیں، اپنے دیہاتوں اور کھیتوں میں واپس آگئے ہیں کیونکہ آئندہ سال کی فصلیں ان کی عدم واپسی کے نتیجہ میں خطرہ میں پڑ جائیں گی لیکن جاریہ سال فبروری میں فوجی بغاوت کی وجہ سے کاشتکار بمشکل اپنے عارضی مکانوں سے تخلیہ کرنے پر راضی تھے لیکن ان کا کہنا ہیکہ فوج سے درپیش خطرہ کی وجہ سے وہ میانمار کے مرکزی گنجان آباد علاقوں یانگون اور مانڈلے سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ فوج اور اقلیتوں کی نیم فوجی تنظیموں کے درمیان جھڑپ کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں پڑوسی ملک تھائی لینڈ سے متصل علاقوں میں رہنے والے افراد فوج کے دھاوؤں کے خطرہ سے دوچار ہیں۔