Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

! مخلوط تعلیمی نظام سے طالبات کی تعلیم پر مضر اـثرات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 15, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
مرکزی حکومت کی جانب سے بیٹیوں کی بہتر تعلیم کے لئے ’’ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘‘سکیم شروع کی گئی تھی۔ اس سے ملک کی بیٹیوں کو محفوظ تعلیمی نظام کی راہ ہمور ہوئے اور ایک روشن کرن نظر آئی تھی۔ طالبات یہ تصور کرنے لگی تھیں کہ اب ماضی کے ناقص تعلیمی نظام سے چھٹکارا ملے گا اور نئے انداز میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔یوں تو جہاں تعلیم مردوں کے لئے ضـروری ہے وہیں خواتین کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ جمہوری ملک ہندوستان کا آئین بھی مرد و و خواتین کو حصول تعلیم کے برابر حقوق فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ خواتین مختلف شعباجات میں اپنی قابلیت کا لوہا منواتی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی خواتین کو آج کے اس ترقی یافتہ ودر میں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی خواتین اس معیار کی تعلیم حاصل نہیں کرپاتی ہیں جس کی وہ اہل ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہر سال کروڑں روپے کا بجٹ پیش کیا جاتا ہے ۔لیکن زمینی سطح پر اگرچہ معائنہ کیا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آج بھی ہمارے سماج کے بچے اسکول کی عمارت کو ترستے ہیں ۔ استاد کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے ۔پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی خواتین کو اس معیار کی تعلیم میسر نہیں جس کی انہیں توقع ہوتی ہے۔ اگر صرف ضلع پونچھ کی ہی بات کی جائے تو مردوں کے مقابلے میں خواتین تعلیم سے کوسوں دور ہیں۔چند جماعتیں پڑھنے کے بعد اکثر لڑکیاں گھریلو کاموں میں مصروف ہوجاتی ہیں اور والدین کے ساتھان کا ہاتھ بٹانے لگتی ہیں۔
تحصیل منڈی کے گاؤں بائلہ کی ایک رہائشی خدیجہ ( نام تبدیل ) کہتی ہیں کہ ’’ جب میں نے سکول میں داخلہ لیا تو میرے دل میں بہت سارے ارمان تھے کہ میں بھی پڑھ لکھ کر اعلی مقام پر پہنچ کر اپنے والدین کا نام روشن کروں۔ ابھی میں نے دو ہی جماعتیں پڑھیں تھیں کہ میرے گھر میں میر ا چھوٹا بھائی پیدا ہوا۔ اسکی پیدائش پر میرا سکول جانا بند ہوگیا اور میں اپنے بھائی کی کفالت اور خدمت میں مصروف ہوگئی اور تعلیم سے دور ہوتی چلی گئی ۔آج جب میں اپنی سہیلیوں کو اعلیٰ مقام پر دیکھتی ہوں تو مجھے اس بات کا افسوس ہوتا ہے کہ کاش ! میں بھی کسی امیر گھرانے میں پیدا ہوئی ہوتی تو آج کسی اعلیٰ منصب پر فائض ہوتی ۔ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنی تعلیم مکمل نہ کرسکی۔‘‘ اگرچہ کوئی لڑکی ہمت کرکے دسویں جماعت کے امتحان میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اسے گھر سے اس بنا پر روک دیا جاتا ہے کہ اب بالغ ہوچکی ہے، مخلوط تعلیمی نظام میں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے۔سرنکوٹ کی سکونتی فوزیہ کہتی ہیں کہ’’ میں نے دسویں  جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی اور میری خواہش تھی کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کسی اعلی مقام پر پہنچوںلیکن مخلوط تعلیمی نظام نے میرے تمام خواب مجھ سے چھین لئے۔ میرے والدین نے یہ کہہ کر مجھے تعلیم جاری رکھنے سے منع کیا کہ میں اب مزید لڑکوں کے ہمراہ تعلیم حاصل نہیں کرسکتی ہوں‘‘۔ 
فوزیہ جیسی ہزاروں لڑکیاں ایسی ہیں کہ جن کی تعلیم مخلوط تعلیمی نظام ہونے کی وجہ سے مکمل نہ ہوسکی۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لڑکیاں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرسکی ہیں ۔پونچھ کی ایک اور رہائشی نازیہ کہتی ہیں ’’کہ تعلیم اس دور میں انتہائی ضروری ہے لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ آج بھی پیاسے لب تعلیم کی بوندوں کو ترس رہے ہیں۔ میں نے اپنی تعلیم اس لئے ادھوری چھوڑی کہ میراسکول میرے گھر سے دور تھا اور میرے والدین مجھے اکیلے سکول جانے سے منع کرتے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں تعلیم مکمل نہ کرسکی۔ اس حوالے سے ہیڈماسٹر محمد صدیق گورنمنٹ ہائی سکول بائلہ نے کہا کہ ’’طالبات کے لئے انفرادی تعلیمی اداروں کا ہونا لازمی ہے ۔کیونکہ مخلو تعلیمی نظام میں اکثر والدین اپنی بچیوں کو تعلیم دلانا پسند نہیں کرتے۔ ضلع پونچھ میں خواتین کے لئے مخصوص اداروں کی بہت کمی ہے۔ اگر ضلع میں طالبات کے لئے مزید مخصوص تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے توتمام طالبات اپنا مستقبل روشن کرسکتی ہیں ۔اگر مخلوط تعلیمی نظام کا خاتمہ کیا جائے ،خواتین کے لئے انفرادی طور پر تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں تو وہ دن دور نہیں جب اس شہر کی خواتین کا نام بھی تعلیم یافتہ خواتین کی فہرست میں شامل ہوگا‘‘۔
 سرحدی ضلع پونچھ دور دراز ضلع ہونے کی وجہ سے پسماندگی کا شکار ہے۔ حکومت کو اس ضلع کی طرف خصوصی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ تعلیم کسی بھی قوم یا علاقے کو ترقی کی جانب گامزن کرنے والی پہلی منزل ہے۔جب تک اس تعلیمی شعبے میں نکھار نہیں لایا جاتا تب تک اس علاقے کی ترقی ناممکن ہے۔ بقیہ اضلاع میں خواتین کے تئیں جو خدمات پیش کی جارہی ہیں انہیں ضلع پونچھ میں بھی لاگو کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان طالبات کو بھی ڈاکٹر بننے کا شوق ہے لیکن میڈیکل کالج میسر نہیں۔ یہاں کی طالبات بھی اپنی آنکھو ں میں اعلیٰ تعلیم کے خواب سجاتی ہیں لیکن سماج کی بندشیں انہیں ان خوابوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔والدین آج بھی اپنی بیٹیوں کو اسلئے اپنے سر کا بو جھ سمجھتے ہیں کیونکہ آج کے اس ترقی یافتہ دورمیں بھی والدین ماضی کی سوچ رکھتے ہیں اور اپنی بیٹیوں کو گھر کی چار دیواری میں بند رکھنا چاہتے ہیں یا پھر یوں کہا جائے کہ سماج میں پنپنے والی برائیاں والدین کو ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
 ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ایسا تعلیمی نظام قائم کیا جائے جہاں ہمارے شہر و ملک کی بیٹیاں بلا خوف و خطر اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں۔ مخلوط تعلیمی نظام طالبات کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جس کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت وقت کی جانب سے ’’ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ ‘‘ سکیم کا نعرہ لگایا ہے۔ ضرورت ہے کہ اس نعرے کو عملی جامع پہنا کر طالبات کے لئے علیحدہ طور پر تعلیمی مراکز قائم کئے جائیں تاکہ ملک کی بیٹیاں کامیابی کی طرف گامزن ہو سکیں۔ (چرخہ فیچرس)
پتہ۔سرنکوٹ پونچھ،جموںوکشمیر
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025
گوشہ خواتین

نکاح اور منگنی کے بدلتے رنگ ڈھنگ رفتارِ زمانہ

July 10, 2025
گوشہ خواتین

اچھی بیوی! | گھر کے تحفظ اور وقار کا ذریعہ دہلیز

July 10, 2025
گوشہ خواتین

بہو کی سوچ اور سسرال کا کردار؟ گھر گرہستی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?