Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

برین ٹیومر کے دو کیس اور ہومیوپیتھی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 26, 2021 12:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
16 Min Read
SHARE
 چار سال کا خوبصورت بچہ اپنے والدین کا پہلا بچہ ہو جن کی شادی چھ سات سال قبل ہی ہوئی ہے اور یہ ان کی پہلی اولاد ہے چونکہ یہ بچہ دونوں خاندانوں میں ایک عرصہ کے بعد پیدا ہونے والا بچہ ہے اور وہ بھی لڑکا اسلئے دونوں طرف کا لاڈلا اور دلارا بھی ہے لمبے قد و قامت اور گندمی رنگ کا اچھی صحت اور شکل و صورت بھی رکھتا ہے۔ ظاہر بات ہے اس طرح کے بچے سب کو اچھے اور لبھائونے لگتے ہیںاور سب انہیں پیار کرتے ہیں۔
ایک دن بچہ اچانک لڑکھڑانے لگ گیا اور اس کے چلنے پھر نے میں جیسے توازن میں بے ڈھنگی سی چال آگئی اور پائوں گھسیٹ گھسیٹ کر کھینچنے لگ گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی اس کی زبان بھی تتلانے لگ گئی اور بول چال میں بھی پہلے سے فرق آنے لگا۔ زبان جیسے اٹک سی جاتی تھی، رک رک کر چلتی تھی اور الفاظ کا مفہوم بھی جیسے دیر سے ہی سمجھ میں آنے لگ گیا۔بچہ اپنے سر کو بھی پکڑنے لگ گیا تھا جیسے اس میں درد وغیرہ بھی ہونے لگ گیاہو چونکہ کم عمر اور کم فہمی کی وجہ سے اپنی پریشانی کو موثر طریقے سے نہیں بتا سکتا تھا اس لئے اس کی تکلیف کو محسوس کیا جاسکتا تھا۔ دادا دادی اور والدین نے بچے کی اس بدلتی ہوئی صورت حال کا جائزہ لیا تو انہیں اور کئی تبدیلیاں بھی نظر آنے لگیں ،جو اب تک بالکل نظر انداز ہورہی تھیں۔
اس صورتِ حال کو دیکھتے اور محسوس کرتے ہوئے گھر کے سب لوگ متحرک اور تشویش میں مبتلا ہو گئے۔دوسرے دن صبح ہوتے ہی بچے کومقامی میڈیکل انسٹچوٹ لے جایا گیا۔Neurology   میںبچے کا چیک اپ ہوا، سب سے پہلے CT SCAN اورMRIہوگیا ایم آر آئے سے بچے کے برین میں ٹیومر ہونے کی تصدق ہو گئی۔ مزید جانبچ وغیرہ ہونے پر متعلقہ نیورو سرجن ڈاکٹر حضرات نے  بالآخر مشورہ دیا کہ بچے کو دہلی لے جایا جائے اور وہیں علاج وغیرہ کرایا جائے۔
 دہلی میں ہندوستان کے واحدبچوں کے نیوروسرجن ڈاکٹر سے رابطہ کیا گیا۔ مکمل جانچ اور معائنے کے بعد ڈاکٹر صاحب اس رائے پر متفق ہوگئے کہ چونکہ ٹیومر دماغ کے اس نازک حصے میں موجود ہے جہاں سرجری ممکن نہیں اور اگر کی جائے تو 100%رسک موجود ہے۔ بہر حال ڈاکٹر نے اپنے ہاں اور دو آپشنز استعمال کئے ایک Raysکا اور دوسرا ڈرگ تھرپی کا بچے کو اسٹرائیڈ پر رکھا گیا اور  ریڈئیشن کے کچھ سائیکل دے کر واپس گھر روانہ کردیا گیا۔کیونکہ ریڈئیشن سے بچے کی حالت کچھ بہتر نہیں، بلکہ ابتر ہی ہوگئی۔
 گھر میں بچے کی حالت بہت خراب ہوگئی ایک تو موجود مرض کی ترقی سے اور دوسرا دہلی میں دی گئی ریڑئیشن اور اسٹرائیڈ تھرپی کی وجہ سے،روز بروزبچے کی حالت زیادہ بگڑ جانے اور ابتر ہوجانے پر، پورا خاندان انتہائی پریشان تھا کہ اسی دوران والد کو کسی نے ہومیوپیتھک علاج کرانے کی صلاح دی ڈوبتے کو تنکے  کا سہارا وہ فورا تیار ہوگئے اور تمام تر رپورٹس اور دیگر معلومات اور ٹیسٹس لے کر ایک سینئر ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے ملے انہوں نے پوری جانچ کے بعد دوائیاں تجویز کیں اور طریقئہ استعمال بھی بتایا۔
 ابتدائی چار ماہ ہومیوپیتھک دوائیاں کھلانے کے بعد بچے کی حالت بہت حد تک سدھر گئی روز بروز حالت بگڑ جانے کی بجائے سدھرنے لگی فائدہ نظر آتے ہی اسٹرائیڈس وغیرہ رفتہ رفتہ بالکل بند کردئے گئے ان کے بند ہونے پر کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ ورنہ ان کا استعمال روکنا بھی کارِ دارد والا معاملہ ہوتا ہے، یہ بہت بڑی اچیومنٹ تھی ۔رفتہ رفتہ چلنے پھر نے کی طاقت بحال ہونے لگی اور چال میں لڑکھڑاہٹ کم ہونے لگی، بات چیت میں بھی تبدیلی محسوس کی گئی کہ اب ان کی باتیں سمجھ میں آنے لگیں تھیں۔ ٹانگوں کو کھینچ کر یا گھسیٹ کر نہیں لیجانا پڑتا تھا۔ اسٹرائیڈس استعمال کرنے سے جو ورمی کیفیت کمزوری چہرے کی مومیائی رنگت ،بھوک کی کمی وغیرہ جیسے علامات، ان میں نمایا ںکمی نظر آنے لگی تھی اور دماغی حالت بھی سدھرنے لگی اب بچہ کھیل کود میں بھی دلچسپی لینے لگ گیا تھا اور اس کا موڈ بھی پہلے سے بہت بہتر رہنے لگ گیا تھا۔
 ہومیوپیتھک ادویات کا استعمال حسبِ ہدایت جاری رکھی گئی اور بالکل آج تک ہے کئی بار مریض بچے کو مقامی میڈیکل انسٹچوٹ میں بھی معائنے کے لئے لے جایا گیا جہاں چیک اپ کے ساتھ ساتھ ایم آر آئی وغیرہ ٹیسٹ بھی باقاعدگی کے ساتھ دہرانے کا عمل جاری رہا تمام ٹیسٹس میں پہلے سے کافی امپرومنٹ ہے اورجو Growthیا ٹیومر دماغ کے پیچیدہ حصے میں موجود تھا اور روز بروز ترقی کی طرف گامزن ہوکر بڑھ رہا تھا وہ سکڑ کر کافی گھٹ گیا ہے اور کم ہوا ہے۔ دو ڈھائی سال ہومیوپیتھی میں زیرِ علاج رہنے کے بعد بچہ آج بالکل ٹھیک ہے اور اسکول جانے لگا ہے۔مریض بچے کے والدین اور وہ اشخاص جنہوں نے اس بچے کو دیکھا تھا یا جو اس فیملی کے قریبی دوست احباب تھے انہیں ہومیوپیتھی کا یہ اعجاز دیکھکر حیرت ہوئی ان ڈاکتروں کو بھی جن کے نزدیک اسطرح کے مریض لاعلاج ہوتے ہیںاور جو مسلسل ان کے رپورٹس وغیرہ کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں اور ان پر مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
مریض نمبر 2
 یہ ایک خاتونِ خانہ ہے۔ شادی کے بعد اس کی چار بچیاں ہوئیں ۔بہت دنوں سے اس کے ہاتھوں میں درد ہوتا تھا اور کچھ دیگر زنانہ تکالیف بھی ظاہر ہو گئے تھے۔ ہاتھوں کی انگلیاں متورم ہوگئی تھیں اور درد عام طور پر رات کے وقت زیادہ ہوتا تھا پھر جب خون وغیرہ کی جانچ ہوئی تو شوگر بھی نارمل مقدار سے زیادہ نکلا تھا ۔عام علامات ،چہرہ اور جوڑ سوجھے ہوئے اور متورم تھے،خاص طور پر دونوں بازئوں میں   زرا سی محنت سے درد ہوتا تھا ۔ ذیابیطس لاحق ہوجانے سے، اس سے متعلق شکایا ت بھی موجود تھیں جیسے فورا تھکاوٹ کا احساس ،ہونٹوں اور منہ کا خشک ہونا،پیشاب کی زیادتی وغیرہ ایک دن ایک ڈاکٹر صاحب نے Growth Harmoneکرانے کی صلاح دی ۔جو ابنارمل آئے، پھر ایک خاص قسم کے، جس میں کلر وغیرہ داخل کیا جاتا ہے،MRIکی صلاح دی گئی جس نے Pitutary 
 Adenomaدکھایا۔ آل انڈیا میڈیکل انسٹچوٹ دہلی میں بالآخر سرجری ہوئی اور پھر ہر سال چیک اپ کی صلاح دی گئی ۔تاکہ مریضہ کو مکمل Observation میں رکھا جائے وہ اس لئے کہ عام طور پر سرجری کے بعد بھی Growthیا ٹیومر کا کچھ حصہ وہیں رہ جاتا ہے کیونکہ مکمل مٹیرئیل نکالنا ممکن بھی نہیں ہوتا ہے اور کچھ حصہ یہاں تک کہ ایک آدھ سیل بھی اگر اندر رہ جائے تو وہ دوبارہ خوراک ملنے  اور میسر رہنے سے متحرک ہوکر اپنا حجم اور سائز بڑھاکر باعثِ پریشانی بن سکتا ہے۔ اسی لئے متاثرہ جگہ پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے اور اگر گروتھ ہارمو ننز بھی نارمل نہیں رہے تو یہ بھی ایک علامت ہوسکتی ہے کہ اندر معاملہ ٹھیک نہیں ہے اورResidualترقی کی طرف گامزن ہے۔جس سے دوبارہ ٹیومریا گومڑ وغیرہ بننے کا زبردست احتمال باقی رہتا ہے۔ظاہر بات ہے یہ عقلمندی نہیں ہے اور نہ یہ ممکن ہی ہے کہ آپ چاکو ہاتھ میں لئے ہوئے بس انتظار میں بیٹھے رہیں۔
 ایسا ہی اس مریضہ کے ساتھ بھی ہوا اس کے گروتھ ہارمون بڑھنے لگ گئے اور پھر جب ایم آر آئی کرایا تو اس نے اس شک کی تصدیق کردی کہ پھر سے گروتھ،مسہ ٹیومر یا پھربد گوشت بڑھنے لگا ہے۔
 ابھی حال ہی میں جب مذ کورہ مریضہ اپنے سرجن کے پاس گئی جس نے ایمز میں اس کی سرجری کی تھی اور لگ بھگ تیس سال تک اس کے زیرِ علاج بھی رہی تھیں تو اس نے اپنی بے بسی ظاہر کردی کہ اب اس کے پاس کوئی دوائی نہیں صرف دو آپشنز ہیں، ایک یہ کہ آپ ریڈئیشن کرائیں، اس کے یہ یہ  فائدے اور نقصانات ہیں یا پھر گاما نا ئف کے بارے میں سوچئے جس پر اتنے لاکھ روپئے خرچہ آئینگے اور اس کی لمٹیشنز یہ یہ ہیں،یعنی تین مریضوں میں ایک کی فیل بھی ہوسکتی ہے وغیرہ وغیرہ۔
 اس صورت حال کے پیش نظر اور ایسے حالات میں مریض بے بس سا ہوجاتا ہے اور ناامید ہوکر کسی دوسرے تدبیر پر سوچنے لگتا ہے۔ یہ مریضہ بھی اس کے بعد ہومیویتھی کی طرف آئی اور لگ بھگ چھ مہینوں سے ہومیو پیتھک ادویات استعمال کر رہی ہیں ۔مریضہ کی مجموعی حالت بہت بہتر ہے۔ سب سے بڑی اور تسلی بخش بات یہ ہوئی کہ لگ بھگ تیس سال کے عرصہ میں پہلی بار مریضہ کے Growth Harmonٹیسٹ پہلی بار نارمل آئے ہیںاور چہرے پر آنکھوں کے گرد جو لمبے عرصے سے بدنما سیاہ حلقے سے پڑ گئے تھے وہ مکمل طور پر ٹھیک ہوچکے ہیں دیگر علامات میں بھی قدرے افاقہ ہے ۔دوائیاں پچھلے چھ ماہ سے جاری ہیں اورتمام ظاہری علامات میں افاقہ ، اور گروتھ ہارمونز کا، ، سرجری کے  تیس سال بعد اعتدال پر آجانا اور پہلی بار نارمل ا ہوجانا واقعی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ Pitutaryکا Residualبھی سکڑ رہا ہے جس کی تصدیقMRIسے ہوگی جو ابھی ہونا باقی ہے۔
 یہ دونوں کیس اور اسطرح کے لاتعداد کیس جو روز ٹھیک ہوجاتے ہیں عام لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوتے ہیں، اول ان کی تشہیر مکمل طریقے سے نہیں ہوتی جو بہت ضروری ہے ،تاکہ اسطرح کے لاتعداد مریض دیگر طریقہ ہائے علاج و معالجہ کی طرف رجوع کریں اور صرف اور صرف ایک ہی طریقہ علاج پر مکمل طور پر انحصار نہ کریں جہاں اسطرح کی بیماریاں یا امراض یا تو لاعلاج ہوتے ہیں یا پھر بہت مہنگے، یہاں تک کہ عام انسان کی قوتِ برداشت سے باہربھی۔ یہ ضروری بھی نہیں ہے کہ ہر مرض کی دوا یا بیماری کا علاج اور مکمل شفاء ہر طریقئہ علاج میں موجود ہو،روز مرہ زندگی میں کام آنے والی اشیاء کے لئے بھی لاتعداد لوگوں کے پاس جانا پڑتا ہے یا پھر علم حاصل کرنے کے لئے الگ الگ استادوں کی رہنمائی درکار ہوتی ہے ہر ایک چیز ایک ہی جگہ پر میسر نہیں رہتی ہے ،آنکھیں بند کرکے کنویں کا مینڈھک بھی نہیں بننا چاہئے ادھر ادھر بھی جھانکنا چاہئے نہ ہمت ہارنے یا پھر مایوس ہوکر خاموش بیٹھنے کی کوئی ضرورت ہوتی ہے زندگی جہدِ مسلسل کا نام ہے جو آخری سانس تک جاری رہنی چاہئے۔
کوئی بھی طریقئہ علاج بذاتِ خود برا نہیں ہے سب اپنی اپنی جگہ پر اپنی Limitationsکے ساتھ ساتھ اپنی خوبیوں اور خصوصیات کے ساتھ اچھے ہیں۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج کیوں ایجاد ہوا اور اس کے محرکات کیا تھے اگر ان پر غور کیا جائے تو اس کی کھوج اور اسے پریکٹکلی طور پر عملانے کے وجوہات و اسباب سمجھ میں آجائینگے اور اس کی ضرورت بھی خاص طور پر ان ایام میں جبکہ ایسی ایجادات سے پوری عالمی برادری ،خاص طور پر غریب اور پریشان و مفلوک الحال انسانی سماج، صحت سے متعلق لاتعداد مسائل میں گھراہوا ہے۔ 
 موجدِ ہومیوپیتھی ڈاکٹر سموئیل ہنی من خود ایک ایلوپیتھک جرمن ڈاکٹر تھے اور ایلوپیتھی میں M Dتھے۔کہتے ہیں ان کا اپنا بچہ ایک دن بیمار ہوگیااور اسے مان لیجئے دمہ کی بیماری ہوگئی۔مروجہ علاج کرایا گیا بچہ ٹھیک ہوگیا لیکن جونہی دوائیاں بند کردی جاتی تھیں تو مرض عود کر آجاتا تھا۔ یہ سلسلہ کافی دیر تک بدستور رہا ڈاکٹر ہنی من نے سوچا کہ یہ علاج نہیں ،بلکہ علاج کے نام پر علامات پر دبائو رکھنا ہے جونہی یہ دبائو اٹھ جاتا ہے، دوائیاں بند کرنے سے تو مرض وہیں موجود ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ کسی مستقل علاج کی کھوج میں نکلے انہوں نے یہ کوٹیشن کہیں سے سن رکھی تھی  SIMILIA SIMILIBU CURENTURE جس کا مفہوم Let Likes Be Cured By Likesعربی میں علاج بالمثل ،علاج بالضد(Allopathy)کی بالکل ضد ہے۔ ہومیوپیتھیDiamond cuts Diamondکے فلسفے پر کام کرتی ہے۔
 ہندوستان میں ہومیوپیتھک طریقئہ علاج مہاراجہ رنجیت سنگ کے عہد میں آیا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مہاراجہ کو فالج کا مرض لاحق ہوگیا تھا جس سے وہ بہت پریشان تھے۔ موجدِ ہومیوپیتھی ڈاکٹر ہنی من کے ایک شاگرد نے انہیں ٹھیک کردیا تھا اور اسی واقعے نے ہومیوپیتھک طریقئہ علاج کو یہاں لایا تھااور آج یہ تقریباً ہندوستان کی ہر ریاست اور مرکزی انتظامات والے علاقوں میں رائج ہے۔یہاں کشمیر میں بھی اب اسے حکومت کی سرپرستی ملی ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے اور نہ ہی اسے وہ حق دیا جارہا ہے جس کا یہ مستحق ہے اور جو اسے ملک کی دوسری ریاستوں میں حاصل ہے جس کے لئے اس سے جڑے اور اس کی روٹی روزی کھانے والے لوگ بھی زمہ دار ہیں کہ انہیں خود بھی اس پر بھروسہ نہیں ہے اور نہ ہی اعتماد ہے نہ وہ اس کی ترقی اور ترویج کے لئے ہی کوئی عملی اقدام کررہے ہیں۔
پتہ۔ صدر بل حضرت بل کشمیر
موبائل نمبر۔7780836240
ای میل۔[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

عمر عبداللہ کا کپواڑہ میں پاکستانی گولہ باری سے متاثرہ علاقے کا دورہ
تازہ ترین
تصویروں میں: سری نگر اور جموں و کشمیر کے غیر سرحدی اضلاع میں اسکول دوبارہ کھل گئے
تصویر کہانی
6روز بعد سرینگر ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشنزبحال
تازہ ترین
سی بی ایس ای نے 12ویں کے نتائج کا اعلان کیا، 88.39 فیصد طلباء کامیاب
تازہ ترین

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?