سرینگر//تاجروں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ آئندہ کسی بھی طرح کے لاک ڈائون سے قبل سبھی متعلقین کو اعتماد میں لیا جائے۔ سرینگر میں ہفتہ کو کشمیر اکنامک الائنس کی جانب سے کورونا وائرس سے نپٹنے کیلئے معروف معالجین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیاجس کے دوران صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے جی آہنگر اور معروف معالج ڈاکٹر نوید نذیر کی حوصلہ افزائی کی گئی۔کشمیر اکنامک الائنس چیئرمین محمد یاسین خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طبی و نیم طبی عملے نے اس وقت صف اول پر کوویڈ کے انسداد کیلئے کام کیا جب ہر کوئی اس بیماری میں مبتلا لوگوں سے کوسوں دور رہنے میں بھی خطرات محسوس کرتے تھے۔ خان نے تاہم کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے تاجروں کی حالت نا گفتہ بہہ ہے اور انکی مالی حالت اس قدر خستہ ہوچکی ہے جو نا قابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں تاجروں کو ہوئے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا جائیگا اور اس حوالے سے اعداد وشمارجمع کرکے مرتب کیا جا رہا ہے۔ خان نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ حکومت لاک ڈائون سے قبل متعلقین کو اعتماد میں لے۔ اس مو قعہ پر فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس کے سابق صدر محمد اشرف میر نے کہا کہ تجارت اور صنعتوں کی بحالی کیلئے سنجیدگی سے سرکار کو کام کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ موجودہ صنعتی پالیسی بھی ناکام ہوگئی ہے۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے نائب صدر منظور احمد بٹ نے کہا کہ لاک ڈائون ختم کرنے سے قبل تجارتی انجمنوں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اے جی آہنگر نے ٹیکہ کاری کو اس وبائی بیماری سے نپٹنے کیلئے حتمی راہ قرار دیا۔ڈائریکٹر سکمز نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ ٹیکہ کاری کے بغیر اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون حتمی حل نہیں ہے،بلکہ لاک ڈائون کے اپنے نقصانات ہیں،اور ایک بڑا طبقہ اس سے بے روزگار ہو جاتا ہے۔۔ آہنگر نے کہا کہ ان کے خیال سے تیسری لہر بچوں پر موثر طور پر اثر انداز نہیں ہوگی،تاہم کرونا کے حوالے سے انتظامیہ اور طبی رہنما اصولوں اور معیاری عملیاتی طریقہ کار کی پاسداری لازمی ہے۔ ڈاکٹر نوید نذیر نے بھی کو ویڈ سے متعلق رہنما اصولوں اور معیاری ضوابط پر عمل کی پسداریپر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو چاہے کہ ٹیکوں کے بارے میں جو غلط اور بے بنیاد باتیں پھیلائی جا رہی ہیں انہیں نظر اندازکریں۔