سرینگر// پائین شہر کے بادام واری روڑ کی خستہ حالی کے نتیجے میں10ہزار نفوس پر مشتمل آبادی پریشانیوں و مشکلات میں مبتلا ہے جبکہ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکمہ نے بھی انہیں مایوس کیا۔ سرینگر کے معروف باغ بادام واری سے نکلنے والی سڑک کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے،جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس سڑک پر معروف بادام واری کے علاوہ نفسیاتی و ذہنی بیمای کا اسپتال، محکمہ انیمل ہسبندی کا افزئش مرغ سے متعلق مرکز اور کئی دفاتر کے علاوہ نصف درجن شہری علاقے بھی واقع ہیں،تاہم سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے مقامی لوگوں،بیماروں و تیماداروں اور ملازمین کے علاوہ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جہاں موسم سرما میں یہ سڑک جھیل میں تبدیل ہوجایا کرتی ہے وہیں موسم گرما میں دھول اور گرد و غبار کے نتیجے میں لوگوں کو بیماریوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے ان کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے،جبکہ حضرت شیخ حمزہ مخدوم ؒ کی زیارت گاہ پر آنے والے زائرین اور عقیدتمندوں کو بھی اس سڑک کی وجہ سے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ سڑک کاٹھی دروازہ سے شروع ہوتی ہے،اس سڑک میں جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں اور معمولی بارشوں میں یہ گڑھے پانی سے بھر جاتے ہیں اور لوگوں کا عبور و مرور مشکل بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پائین شہر کے قلب میں واقع سیاحت،صحت،مذہبی عقیدت اور دیگر چیزوں کے اعتبار سے ایک اہم و حساس سڑک ہے تاہم یہ متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہوگئی ہے۔ مقامی شہریوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر یہ معاملہ متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ انجینئروں کی نوٹس میں بھی لایا گیا اور انہیں سڑک کی مرمت کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تاہم ابھی تک اس سڑک کی مرمت نہیں کی گئی۔محمد عمران نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ کئی ماہ قبل انہوں نے چیف انجینئر کے دفتر میں ایک بار پھر درخواست بھی دی تھی،اور اس حوالے سے متعلقہ ڈویژن سے بھی رجوع کیا گیا،تاہم معاملہ ایک بار پھر طوالت کا شکار ہوگیا ہے اور مقامی لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ شاید امسال بھی انکے مسائل کا مدوا نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے اعلیٰ حکام اور نتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس اہم نوعیت کی سڑک کی مرمت کی جائے تاکہ10ہزار پر مشتمل مقامی نفوس کے علاوہ سیاحوں،زائرین،ملازمین، بیماروں و تیماداروں اور کاروباریوں کو راحت فراہم ہو۔