Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

محبت ایک خوب صورت آفاقی جذبہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 15, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
محبت دنیا کا خوب صورت ترین جذبہ ہے، جس کو ہر دور کے معلم و مفکر،دین دارو دنیا دار ،ادنیٰ و اعلیٰ ،شیخ و سالک ،صوفی و قلندر، شاعرو مصوراورہر دور کے ہر مکتبہ فکر نے اپنے اپنے انداز میں بیان کیا ہے، لیکن یہ وہ آفاقی جذبہ ہے، اسے جتنا بھی بیان کیا جائے اس کی تشنگی باقی رہتی ہے۔میں سمجھتی ہوں کہ عزت اور محبت کا بہت گہرا تعلق ہے ۔جس محبت میں عزت نہیں وہ کچھ بھی ہو سکتی ہےلیکن محبت نہیں ۔کائنات میں جس نے جس سے محبت کی ہے، اسے عزت دی ہے۔ گفتگو کو طوالت سے بچانے کے لیے صرف ایک مثال کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان سے محبت کی، اسے اشرف المخلوقات بنا دیا،بنی آدم کو عزت بخشی اور جس ہستی کو اپنا محبوب بنایا، اُنہیں کائنات میں سب سے زیادہ عزت سے نوازا۔ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام عالمین کے لئے رحمت بنا دیا، عزت والا بنا دیا۔ آپؐ سے پہلے بھی جو انبیاء تشریف لائے، اُن سب میں آپؐ کو بلند مقام عطا فرمایا، آپ کو ایسی عزت سے نوازا کہ اٹھارہ ہزار عالمین کی عزتیں آپ پر قربان ہوں تو آپ ؐ کی عزت کی عین کا بھی حق ادا نہ کر سکے۔ ہم بھی اپنے آقا ئے نامدارصلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں ۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ محبت کرتے ہیں جس سے ایمان کامل ہوتا ہے یعنی اپنی جان و مال اولاد والدین سے بڑھ کر ؟۔کیا ہم اُن کے احترام میں اُن کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ جنت کے شوق اور جہنم کے خوف سے عمل کرتے ہیں یا اس میں یہ احترام بھی شامل ہوتا ہے کہ جو ہمارے آقا ئے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا ہے، اب دنیا اِدھر سے اُدھر ہوجائے لیکن ہم اپنے محسن کے فرمان سے نہیں ہٹ سکتے/سکتیں ۔کیا ہم ہر فرمان مصطفیٰ ؐ پر سر جھکا دیتے ہیں۔کیا آپ ؐ کے لیے عزت واحترام کا ایسا کامل رویہ ہے ہمار ا؟ہماری زندگیوں میں تحفظ ناموس رسالتؐ پہلی ترجیح ہے ہماری ؟ یا ہم خود تو تحفظ ناموس رسالتؐ کی کوشش کرنا تو دور کی بات ،کوشش کرنے والوں کو بھی چار باتیں سنا دیتے ہیں۔ آقا کریمؐ کے جان نثاروں کے خلاف کھڑے ہو کر خود کو عاشق رسولؐ کہتے ہیں۔ غور کریں کچھ مسلمان تو آقائے کریمؐ کی ناموس پر اپنے خون سے پہرہ دے رہے ہوتے ہیں، لیکن ہم کہاں کھڑے ہیں کیونکہ یہ اصل میں ہماری آزمائش ہے ورنہ حبیبؐ کی شان کو تو اللہ رب العزت نے خود بلندیوں کی معراج پر پہنچا دیا۔ قرآن عظیم کہتا ہے’’ وَرفعنالکَ ذِکرکَ‘‘ لیکن ہماپنے آپ کو دیکھیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ ہمارا حال یہ ہےکہ یزیدیت کا ساتھ دے کر حسینیت کی بات کرتے ہیں۔کیا اس سے بڑی بھی کوئی منافقت ہے؟ یہ فیصلہ آپ پر چھوڑ کر دوسری بات کی طرف آتی ہوں۔ یاد رکھئے گا کہ آقا ئےکریمؐ کی عزت پر اپنی جان قربان کرنا، مسلمان کی معراج ہے۔ لیکن اتنا عرض کروں گی کہ جس کو عزت دی جاتی ہے،جن سے محبت کی جاتی ہے، ان کی ایک ایک بات پہ سر تسلیم خم کیا جاتا ہے تو کیا ہم آقائے نامدارؐ کے احکامات پر عمل کرتے ہیں؟ہاں!صرف ایک مثال لیتے ہیں آقا کریمؐ کے فرمان کا مفہوم ہے،’’ سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے ‘‘۔کیا ہم عمل کرتے ہیں ؟ ہم کہتے ہیں تھوڑا بہت بول لیتے ہیں ؟ میرا آپ سے سوال ہے ،آپ پانچ سو چوری کرنے والے کو چور کہیں گے تو پانچ روپے چوری کرنے والے کو کیا کہیں گے؟ اگر پانچ روپے چوری کرنے والے کو بھی چور کہا جائے گا تو تھوڑا بہت جھوٹ بولنے والے کو بھی جھوٹا کہا جائے گاپھر ہم کہتے کہ مجبوری ہوتی ہے ۔ تو جب نبی اکرم ؐنے فرما دیا کہ سچ نجات دیتا ہے، تو ہمارا یقین ؟ ڈاکٹر نے کہا یہ دوا اس طرح کھانی ہے تو اس میں تو ہم ذرا برابر فرق نہیں آنے دیتے ۔۔۔ تو ہمارا ایمان؟ اور آج کل کاایک بڑا مسئلہ یہ بھی تو ہے کہ ہم صرف جھوٹ بول نہیں رہےہیں بلکہ ہم دھڑا دھڑ جھوٹ پھیلا بھی رہے ہیں، جس نے جو بات کہہ دی ،جس سے جو سن لیا، پڑھ لیا ، اُس کی تشہیر شروع کر دی کیونکہ ہمیں خوش خبری ملنی ہوتی ہے نا جھوٹ کی تشہیر پر۔۔۔حالانکہ یہ بہت توجہ طلب امر ہے: مفہوم حدیث مبارکہ ہے ٫’’کسی شخص کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ ہرسُنی سنائی بات آگے بیان کر دے،، پھرذرا غور کریں، ہم تو کتنی ہی ایسےپوسٹس شیئر کرتے ہیں ،جن کے بارے معلوم ہی نہیںہوتاکہ صحیح ہے یا غلط۔ پھر کتنی ہی سُنی سُنائی باتیں بنا تحقیق پھیلا دیتے ہیں، پھر ان میں بعض تہمت کے ضمن میں آتی ہیں۔ اس پر بات کروں تو یہ ایک بہت لمبا موضوع ہے ۔مختصر یہ کہ ہمارا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ آقا ئے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی باتیں منسوبکی جارہی ہیںاور ہم ان کی تشہیر کر رہے ہیں مثلاً یہ کہ اس ماہ کی مبارکباد دیتو جنت واجب ہو جائے گی، جب کہ ایسی کوئی حدیث مبارکہ نہیں ہے۔ اے میرے بھائی جنت تو مہینہ بتانے سے واجب نہیں ہو گی البتہ آپ کے لیے جہنم ضرور لازم ہو سکتا ہے، کیونکہ نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے ’’جو شخص میری طرف جھوٹ منسوب کریں اسے چاہیے اپنا گھر جہنم میں بنا لے‘‘اور یہ تو میں نے چھوٹی سی مثال دی ہے، فی زمانہ نہ جانے کتنی ہی غلط باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہم ثواب کما رہے، درحقیقت ہم گناہ کر رہے ہوتے ۔سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جیسی شخصیت نے پانچ سو احادیث کا مجموعہ لکھ کر صرف اس لیے جلا دیا تھا کہ کہیں کوئی غلطی نہ ہو گئی ہو ،اللہ اکبر۔ذرا غور تو کیجیے، ایسی جلیل القدر ہستی اور ان کی احتیاط اور ہمارا حال دیکھ لیجیے۔ ہمارے اندر خوف خدا نہیں رہا، علم ِدین سے دوری کی وجہ سے ہم بہت سے گناہوں میں پڑ گئے ہیں۔بہت سی غیر شرعی کاموں کو ہم نے دین کا حصہ سمجھ لیا ہے۔اے میرے پیارے مسلم !بس ایک چھوٹی سی گزارش ہے، محبت کے دعوے دار ہیں ہم، تو محبت کے تقاضے بھی ہوا کرتے ہیں ۔۔۔آقا کریم ؐ سے محبت کا تقاضا ہےکہ آپؐ کی تعظیم ،آپؐ کے خاندان کی تعظیم، آپؐ سے منسلک چیزوں کی تعظیم ۔۔۔۔آپؐ سے محبت کا تقاضا ہے آپؐ کے ہر حکم کی تعظیم ۔جی ہاں! ہر حکم کی تعظیم جو میرے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا ،وہی میرے لیے حرف آخر ہے۔ آخر میں ایک جملہ!! سمجھنے والے سمجھ جائیں گے، محبت بہت خوبصورت شئے ہے، سب سِکھا دیتی ہے ۔۔۔،،ہاں ! مگر ایک شرط ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’موجود ہو‘‘ !!! 
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے 
اسی میں ہو اگر خامی تو ایمان نامکمل ہے
طالبہ بی اے ڈگری کالج تھنہ منڈی
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈوڈہ ضلع میں ایک اور سڑک حادثہ میاں بیوی زخمی، جی ایم سی ڈوڈہ منتقل
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال سرینگر میں 120 بستروں پر مشتمل نئے آرتھوپیڈک بلاک کا افتتاح کیا
تازہ ترین
ڈوڈہ سڑک حادثے میں ہلاکتوں پر لیفٹنٹ گورنر کا اظہار ِ افسوس
تازہ ترین
بمنہ سرینگر میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے خاتون جاں بحق
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025
گوشہ خواتین

نکاح اور منگنی کے بدلتے رنگ ڈھنگ رفتارِ زمانہ

July 10, 2025
گوشہ خواتین

اچھی بیوی! | گھر کے تحفظ اور وقار کا ذریعہ دہلیز

July 10, 2025
گوشہ خواتین

بہو کی سوچ اور سسرال کا کردار؟ گھر گرہستی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?