۔656ویں عرس پرڈاکٹر فاروق، میرواعظ اور دیگراں کا خراج عقیدت
سرینگر// بانی اسلام کشمیر اور محسن کشمیر حضرت شاہ ہمدانؒ کے 656ویں عرس پر نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ،میرواعظ عمر فاروق، جمعیت ہمدانیہ کے سرپرست میر واعظ ریاض احمد ہمدانی اور حقانی میموریل ٹرسٹ کے سرپرست اعلی سید حمید اللہ حقانی نے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بانی اسلام کشمیر میر سید علی ہمدانیؒ کے عرس مبارک پر ریاست کے لوگوں خصوصاً ریاست کے فرزندانِ توحید کو مبارک باد پیش کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒ (حضرت شاہ ہمدانؒ) کے پاک مشن، علمی اور روحانی کمالات ، انمول اور لافانی ملی کوششوں ، تبلیغ دین واشاعت اسلام کی بدولت ہی جموں وکشمیر کا چپہ چپہ اسلام کے نور سے منور ہوا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒ کے طفیل ہی ریاست کے لوگ موجودہ شہرہ آفاق دستکاری اور صنعت و حرفت سے بھی روشناس ہوئے۔ اِس طرح اسلام کے عظیم نعمت کے ساتھ ساتھ یہاں کے ہرفرقہ کے لوگ روزی روٹی کمانے کے اہل بن گئے۔ حضرت امیر کبیرؒ نے بغیر کسی زور وجبر تبلیغ اسلام اور اسلام کی تعلیم کو پھیلایا جو تاریخ اسلام کا ایک سنہری باب ہے۔ پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال، صوبائی صدر ناسر اسلم وانی ، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، عبدالرحیم راتھر، میاں الطاف احمد، شریف الدین شارق اور عرفان احمد شاہ نے کہا کہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒ کے احسانات اہل کشمیر پر تاقیامت رہیںگے۔ ادھر میرواعظ عمر فاروق نے عالم اسلام کے سرکردہ مصلح ، داعی دین اوراہل کشمیر کے سب سے بڑے محسن ،سید السادات امیر کبیر میرسید علی ہمدانی کے عرس پاک کے موقعہ پرحضرت شاہ ہمدان ؒکی گرانقدر دینی ، دعوتی، تصنیفی اور اصلاحی خدمات کو یاد کرتے ہوئے اپنے ایک خصوصی پیغام میں حضرت شاہ ہمدان ؒکو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت ومحبت پیش کیا ہے۔ میرواعظ نے حضرت شاہ ہمدان ؒکو حقیقت ، معرفت ، صداقت،امانت،د یانت اور ولایت کا تاجدار بتاتے ہوئے انہیں کشمیریوں کا حقیقی معنوں میں ایک عظیم محسن اور مشفق ومربی قرار دیا جنہوں نے ختلان سے کشمیر کا غیر معمولی مشقت اور جدوجہد کے بعد سفر کرکے اہل کشمیر کو دین حق کی طرف عملا دعوت دی اور اہالیان کشمیر نے حضرت امیر کبیر کی ربانی آواز پر لبیک کہا۔انہوں نے کہا کہ یہ حضرت شاہ ہمدانؒ کی ایمانی قوت اور اعلی روحانیت کا کرشمہ اور اعجاز تھا کہ انکے صرف تین تبلیغی دوروں کے نتیجے میں پوری وادی کشمیر میں ہمیشہ کیلئے ایمان ،اسلام اور اخلاق کی بہار یںآگئیں اور کشمیر کی تاریخ ہی نہیں بلکہ تقدیر بھی ہمیشہ کیلئے بدل کر رہ گئی اور تاریخ تو بدلی جاتی ہے لیکن تقدیر نہیں بدلی جاسکتی۔میرواعظ نے کہا کہ حضرت شاہ ہمدان ؒکی عظیم شخصیت کی بدولت نہ صرف اہل کشمیر کو اسلام کی بے بہا دولت ملی بلکہ ان کے طفیل یہاں صنعت و حرفت، فنکاری اور دستکاری کے بے شمار دروازے کھل گئے اور معاشی میدان میں بھی ایک خوشگوار انقلاب برپا ہو گیا اور اہل کشمیر ان صنعتوں کی بدولت عالمی سطح پر آگے بڑھنے لگے اور یہ چیزیں انکے لئے طرئہ امتیاز بن گئیں۔میرواعظ نے کہا کہ حضرت شاہ ہمدانؒ کا عرس منانے کا حق ہم سب تبھی ادا کرسکتے ہیں جب حضرت امیر کبیرؒ کے دکھلائے ہوئے راہ حق اور قرآن و حدیث کی رہنمائی کو ہم سب اپنی زندگیوں کیلئے مشعل راہ بنائیں اور اپنی زندگیوں کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالنے کا عزم اور عہد کریں۔ اس دوران میر واعظ ریاض احمد ہمدانی نے حضرت شاہ ہمدانؒ کی علمی ، روحانی اور تاریخ اسلامی خدمات کو مشعل راہ قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس اسلام کے عظیم داعی کی بدولت ہی کشمیر کا چپہ چپہ دین اسلام سے سروسبز و شاداب ہوا اور اللہ کے فضل کرم سے ہم مشرف اسلام ہوئے۔ دین کی عظیم نعمت عطا کرنے کے ساتھ حضرت امیر ہمدانؒ نے یہاں کے لوگوں کو ذریعہ معاش کیلئے صنعت وحرفت ، موجودہ دستکاری کی ہنر بھی عطا کی۔ میرواعظ کشمیر مولانا ہمدانی نے مسلمانانِ کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ عالم انسانیت اور جموں وکشمیر کے عوام کو درپیش مصائب اور مشکلات سے نجات کیلئے خصوصی دعائوں کا اہتمام کریں۔حقانی ٹرسٹ کے سید حمید اللہ حقانی اور جنرل سکریٹری بشیر احمد ڈار نے حضر ت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پوری زندگی اللہ کی وحدانیت ، کلمتہ الحق اور سنت رسولﷺ کے لئے وقف کرکے دنیا کی کھیتی خاص کر کشمیر میں ایسے ثمر دار اشجار اور شیرین باغ لگائے جن سے رہتی دنیا تک مختلف ممالک کے لوگ خاص کر ہم کشمیری لوگ مستفید ہوتے رہیںگے۔ انہوںنے کاکہ اکہ حضرت شاہ ہمدان ؒنے اہل کشمیر کو دین اسلام سے مزین و مشرف کرنے کے ساتھ ساتھ علم، تہذیب، زبان، ادب ، تمدن، صنعت و حرفت سے مالامال کیا۔