واشنگٹن // افغانستان میں امریکی سفیر راس ولسن اور میجر جنرل کرس ڈونہیو سی طیارے کے ذریعے امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے ۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر کینتھ میکینزی نے پیر کو یہ اطلاع دی۔
مکینزی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ”افغانستان سے روانہ ہونے والا آخری سی 17 طیارہ پیر کی دوپہر 3 بجکر 29 منٹ پر حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوا۔ طیارے میں میجر جنرل کرس ڈونہیو اور افغانستان میں امریکی سفیر راس ولسن سوار تھے۔
اس طرح افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے بیس سال ختم ہوگئے۔ ان بیس برس کو افغانستان میں امریکہ کا ’فوجی مشن ‘ کہا جاتا ہے۔
دریں اثناءطالبان نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی مکمل ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان نے منگل کی صبح یہ اطلاع دی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر لکھا ”افغانستان میں امریکی فوجیوں کا آخری دستہ پیر کی نصف شب کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوگیا“۔
انہوں نے کہا کہ ”اس طرح ہمارا ملک مکمل طور پر آزاد ہو گیا ہے“۔
امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ منگل (31 اگست) تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہو جائے گا۔ ڈیڈ لائن سے ایک دن پہلے پیر کی رات افغانستان سے امریکی فوجیوں اور غیر فوجی اہلکاروں کے آخری دستہ لے کر ایک امریکی طیارہ کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوا۔