جموں//جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے کہا کہ وادی کشمیر کے حالات بالکل پرامن ہیں اور بڑی تعداد میں سیاح وہاں کا رخ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کی با عزت واپسی کے لئے راہ ہموار کی جا رہی ہے اور کسی بھی کشمیری پنڈت کو زبردستی کشمیر منتقل نہیں کیا جائے گا۔فاروق خان نے یہ باتیں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہا: 'حال ہی میں ایک دن میں پانچ ہزار لوگ، جس میں زیادہ تعداد سیاحوں کی تھی، فضائی راستے سے کشمیر آئے۔ یہ ایک ریکارڈ ہے۔ کشمیر کے حالات بالکل پرامن ہیں'۔ان کا مزید کہنا تھا: 'پچھلے پانچ دنوں کے دوران کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ معمولی واقعات سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ نہ ہی لوگوں پر ان کا کوئی فرق پڑتا ہے'۔لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: 'کشمیری پنڈتوں کی با عزت واپسی کے لئے بھارت سرکار خاص طور پر وزیر اعظم صاحب بہت زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ کل جو اعلان ہمارے لیفٹیننٹ گورنر صاحب نے کیا ہے وہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے'۔انہوں نے کہا: 'اس کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی نے پنڈتوں کی پراپرٹی پر ناجائز قبضہ کیا ہے تو اسے وہ پراپرٹی واپس ملے۔ ان کی واپسی کے لئے راہ ہموار کرنی ہوگی۔ اس میں ہم سب کی کوشش یہ ہے کہ پنڈت بھائی بہن باعزت طریقے سے واپس جائیں اور وہاں وہی مقام حاصل کریں جو انہیں پہلے حاصل تھا'۔ان کا مزید کہنا تھا: 'وادی ہر مذہب کے ماننے والوں کا گلدستہ ہے۔ اس کو پاکستانی سازشوں سے ڈسٹرب کیا گیا تھا۔ اس گلدستے کو واپس جوڑنے کی ایک کوشش ہے۔ کسی کو زبردستی یہاں سے اٹھا کر کشمیر منتقل نہیں کیا جائے گا'۔فاروق خان نے پاکستان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'جہاں تک پاکستان کی حرکتوں کا تعلق ہے اس پر کسی کو کوئی حیرانگی نہیں ہے۔ اس کو دنیا بھر میں دہشت گردی کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان سے یہ توقع کرنا کہ وہ کوئی شرافت والی حرکت کریں گے ہماری غلطی ہوگی'۔انہوں نے کہا: 'اسامہ بن لادن پاکستان میں ایک فوجی چھاونی کے پاس مارا گیا تھا۔ وہ کئی سال سے بڑے آرام سے وہاں بیٹھا تھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے دہشت گردی کا گڑھ رہا ہے۔ آئندہ بھی اس نے اپنے حرکتوں سے باز نہیں آنا ہے۔ ایک وقت آئے گا جب بین الاقوامی برادری کو پاکستان کو لے کر کڑے فیصلے لینے پڑیں گے'۔
غذائی قلت کے خلاف جنگ شروع | مشیر فاروق خان نے راشٹریہ پوشن ماہ کا افتتاح کیا
جموں//لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے راشٹریہ پوشن ماہ 2021 کا افتتاح کیا ۔ اس تقریب میں ستمبر کے مہینے کے دوران جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں وزیر اعظم کے آؤٹ ریچ پروگرام کے تحت سرگرمیوں کا آغاز کیا ۔سٹیٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر ( ایس پی ایم یو ) پوشن ابھیان ، روینہ کوثر ، ڈائریکٹر فائنانس انیل ڈوگرہ ، جوائینٹ ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس دیویندر سنگھ کٹوچ ، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی سی ڈی ایس جموں ٹینا مہاجن ، ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسرز ( آئی سی ڈی ایس ) ، جموں ڈویژن کے سی ڈی پی او اور دیگر سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے ۔ مشیر نے غذیت سے محروم بچوں کی شناخت کو تیز کرنے اور انہیں مناسب غذائیت اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تا کہ انہیں صحت مند غذائی حیثیت کے لحاظ سے قومی دھارے میں لایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں غذائیت کی لعنت سے نمٹنے کیلئے محکموں کے درمیان ہم آہنگی کلیدی حیثیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے بچوں ، نو عمر لڑکیوں ، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے غذائیت کے نتائج کو بہتر بنانے پر زور دیا ۔ انہوں نے ہر گاؤں میں مائکرو نیوٹرینٹ ماحول بنانے کے لئے بھی کہا اس کیلئے آنگن واڑی مراکز ، پنچائت علاقوں ، دیہات میں خالی زمینوں پر پوشن واٹیکاس قائم کئے جانے ہیں جہاں خواتین اور بچوں کو آسانی سے فوائد دئیے جا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لفظ جشن غلط نام ہے اصل جشن اس وقت شروع ہو گا جب غذائیت کے خلاف جنگ جیتی جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ غذائی قلت کے خلاف شروع کی گئی ہے لیکن محکموں کے درمیان اتحاد سے جیتی جائے گی ۔ روبینہ کوثر سٹیٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر پوشن ابھیان نے پوشن ماہ 2021 کے چار بڑے موضوعات ، یعنی پوشن واٹیکاس ، یوگا اور آیوش کے طور پر پودے لگانے کی سرگرمی ، علاقائی غذائیت کٹس کی تقسیم اور ایس اے ایم بچوں کی شناخت اور ایس اے ایم بچوں کیلئے کمیونٹی کچن پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے غذائیت کے بارے میں آگاہی اور غذائیت کے اہم رویوں کے بارے میں تمام اسٹیک ہولڈرز میں جوابدہی بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے پوشن ابھیان کے چار برسوں کے دوران آئی سی ڈی ایس ڈیپارٹمنٹ کے سفر کا بھی ذکر کیا ۔