سرینگر// تاریخی جامع مسجد سرینگر اور آثار شریف حضرت بل میںایک بار پھر جمعہ اجتماعات منعقد نہیں ہوسکے۔تاریخی جامع مسجد کو جمعہ کے روز ایک بار پھر مقفل کیا گیا اور نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔حکام کو نماز کے بعد گیلانی کے حق میں جلوس نکالنے کا خدشہ تھا۔ جامع مسجد سرینگر مسلسل اس ہفتے5ویں جمعہ بھی نماز کیلئے بند رہی،جبکہ اس سے قبل 14 ہفتوں تک کووڈکے چلتے نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔6اگست کو انتظامیہ نے مسلسل14ہفتوں کے بعد نماز کی ادائیگی کی اجازت دی تھی، تاہم 13 اگست کو ایک بار پھر جامع مسجد کو بند رکھا گیا۔ اس دوران درگاہ حضرت بل،خانقاہ معلی اور دیگر کئی جگہوں پر بھی نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے بیان میں کہا ’’6 اگست2021 کے بعد سے ایک بار پھر مسلسل کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر سمیت آثار شریف درگاہ حضرتبل، خانقاہ معلی، سلطان العارفین مخدوم صاحبؒ، آستانہ عالیہ خانیار،آستانہ عالیہ نقشبند صاحب اور دیگر کئی اہم مقامات پر لوگوںکو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حکام کی جانب سے ایک طرف کووڈ کی آڑ میں کشمیر میں بڑی عبادتگاہوںکو بند کیا جانا اور دوسری جانب پبلک مقامات ، پارکس، بازار، اور تعلیمی اداروںکو کھولنے کی اجازت دینا دوہرے معیار کا عکاس ہے۔انجمن نے یہ بات پھر واضح کی کہ مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کیلئے آنے والے نمازی اور زائرین کووڈسے متعلق معیاری عملیاتی طریقہ کا ر کابھر پور خیال رکھتے ہیںاس کے باوجود عوام کو مذہبی فریضہ ادا کرنے سے روکنا صریحاً مداخلت فی الدین ہے جو عوام کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔