چمن زیر و زبر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
گماں ایسا اِدھر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
یہ کشتی ڈوب سکتی نے جو نسبت نوح سے ہمکو
تجربۂ جزر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
یہ دُنیا ہے مکافاتِ عمل کا اک دبستاں کہ
نشاں بے عیب سر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
زمانے بھر دغا کی اب فضائے بد چلی ہے جو
یقیں کَس کے نہ کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
خیالِ خوش، خرابہ باغ ہر لمحہ رُلاتا ہے
حذر یاں دور شر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
مکمل پاس اپنے ہو اگر منزل تو رستہ موڑ
کوئی نو خواب سر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
تذبذب،مخمصہ اور پھر تھوڑی سی بیقراری ہو
تو اے بیدل سفر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
نہیں ہوتا سوائے تیغ عالم میں شرف حاصل
سُخن ایسا جگر کرنے سے پہلے سوچ لینا تم
محمّد اقبال خان عُذیرؔ
لیکچرر ،کپوارہ