سرینگر //جموں وکشمیر میں صوتی آلودگی ناپنے کیلئے حکام کے پاس کوئی بھی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے اور صرف شکایات ملنے پر ہی محکمہ کے اہلکار اس پر کارروائی عمل میں لاتے ہیں ۔فی الوقت جموں وکشمیر میں 15 ڈیسی بل شور کو ناپنے والے پیمانے موجود ہیں ،تاہم ان کا استعمال کبھی کبھار ہی کیا جاتا ہے۔ بڑھتے ٹریفک اور شور وغل کو دیکھتے ہوئے حکام کو جموں وکشمیر کے شہروں میں قریب 100سے زائد آلات نصب کرنے تھے لیکن انسانی صحت اور اس ا ٓلودگی کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔یہی نہیں بلکہ حکام نے جن 40ٹریفک اہلکاروں کو جموں اور سرینگر شہروں میں صوتی آلودگی ناپنے کی تربیت دے رکھی ہے وہ بھی آلات کی عدم دستیابی کے سبب وقت پر کارروائی انجام نہیں دے پاتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ 90ڈیسی بل شور انسانی سماعت کے لئے نقصان دہ ہے ۔لیکن جموں وکشمیر کے شہروں میں چلنے والی بسوں ،آٹو رکھشائوں، گاڑیوں ، کاروں اور موٹرسائیکل سواروں نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں میں من پسند ہارن لگوا لئے ہیںجبکہ موٹر سائیکلوں کی آوازیں بھی اس قدر شدید ہوتی ہیں اُن کی آواز کے باعث شہر کی صوتی آلودگی کی شرح قابل برداشت حد سے خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ہارن اور موٹر سائیکلوں کی آوازوں سے جہاں انسانی کانوں کی قوت سماعت اثر انداز ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے شور اور ہارن بجانے کی متواتر عادت سے انسان کی قوت سماعت پر گہرا اثر پڑا ہے اور گزشتہ 10برسوں کے دوران کم سننے والے افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے۔محکمہ پولیوشن کنٹرول بورڈ کا کہنا ہے کہ شور ناپنے کا پیمانہ ڈیسی بل ہے۔زیرو ڈیسی بل کم سے کم وہ آواز ہے جوانسانی کان محسوس کر سکتے ہیں۔60 ڈیسی بل آواز گفتگو سے پیدا ہوتی ہے ،جب کہ 80 ڈیسی بل سے اوپر آواز انسانی سماعت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہے۔ وادی میں 90ڈیسی بل سے بھی اوپر آواز یں نکلتی ہیں اور حکام اس کی روکتھام کیلئے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لا رہی ہے ۔ 120ڈیسی بل سے کانوں پرسنگین اثرپڑتا ہے ۔محکمہ کے ڈائریکٹر ندیم حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ صوتی الودگی ناپنے کیلئے وادی میں 11آلات نصب ہیں جبکہ جموں میں 4ایسے آلات موجود ہیں جن کے ذریعے صوتی آلودگی کو ناپا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوتی آلودگی کو ہر وقت نہیں ناپا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے جموں اور سرینگر میں 40ٹریفک اہلکاروں کو صوتی آلودگی کی تربیت دی ہے اگرچہ ابھی تک انہیں الات نہیں ملے ہیں، البتہ وہ صوتی آلودگی کے مرتکب پائی جانے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر ان کے چالان بھی کرتے ہیں ۔