کوٹرنکہ //سب ڈویژں کوٹرنکہ میں فارسٹ رائٹس ایکٹ کو لاگو کرنے کیلئے دیسی گھی اور مرغے ایک اہم رول ادا کررہے ہیں جبکہ محکمہ مال کے ملازمین مذکورہ نوعیت کی رشوت طلب کر کے ہی لوگوں کی فائلیں بنانے میں مصروف ہیں جبکہ اس سلسلہ میں ایک ویڈیو ان دنوں میں سوشل میڈیا پربھی وائرل ہورہی ہے جس میں سب ڈویژں کوٹرنکہ کی پنچایت حلقہ بے نمبل کا ایک رہائشی الزام عائد کرتے ہوئے صاف دیکھائی دے رہا ہے ۔وارڈ نمبر 7کا رہائشی خانہ بدوش محمد شبیر ولد میر حسین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ فارسٹ رائٹس ایکٹ کے زیر تحت زمین کے ایک ٹکڑے کے عوض میں 10کلو دیسی گھی اور دیسی مرغے طلب کئے گئے ہیں ۔سوشل میڈیا پر 1منٹ اور 43سکینڈ کی ویڈو لوڈ ہونے کے بعد صارفین محکمہ مال کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جبکہ ضلع انتظامیہ سے اس طرح کے ملازمین کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ بھی کی جارہی ہے ۔ویڈیو وائر ل ہونے کے بعد صارفین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ ایکٹ کو زمینی سطح پر لاگو کرنے کیلئے اس طرح کی رشو ت عام ہوچکی ہے جبکہ محکمہ مال کے ملازمین قاعدہ کو بالا طاق رکھ کر غریبوں پر ظلم کررہے ہیں ۔فارسٹ رائٹ کمیٹی کے ممبر پرتیب سنگھ ٹھا کر نے بتایا کہ محمد شبیر نہایت ہی شریف اور غریب شخص ہے جبکہ اس کیساتھ ساتھ وہ خانہ بدوش بھی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کے چیئر مین اور پنچایتی ممبر نے فائلوں کی جانچ کے دوران مذکورہ غریب کی فائل کو ہی غائب کر دیا ہے ۔محمد شبیر نامی متاثرہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وہ بچے کے علاج معالجے کیلئے وادی گیا ہوا تھا تاہم اس کی عدم موجودگی میں فائل کو غائب کر دیا گیا ہے جبکہ مقامی پنچایت ممبر کے گھر سے محکمہ مال کے پٹواری نے دیسی گھی اور مرغے بھی لئے ہیں ۔اس معاملہ پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ نے کہاکہ پورے معاملہ کی مکمل تحقیقات کے بعد ملوث افراد کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔