طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت مضبوط کرنے کے ساتھ ہی کابل سے باہر پہلی مرتبہ ایک بڑا عوامی جلسے کا انعقاد کیا، جس میں بچوں سمیت ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔مانیٹرنگکے مطابق دارالحکومت کابل کے مضافات میں پہاڑی علاقے کوہ دمن میں طالبان کی ایک بڑی ریلی میں صرف مرد شریک تھے جہاں طالبان کے سرکردہ رہنماؤں نے خطاب کیا۔طالبان کی جانب سے 15 اگست کو اقتدار حاصل کرنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا جلسہ ہے، جس کو جارحانہ اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔جلسے میں شریک افراد طالبان کے جھنڈے اور بعض افراد کے ہاتھوں میں رائفلیں بھی تھیں اور رینماؤں کی تقریریں سننے کے لیے کرسیوں پربراجمان تھے۔رپورٹ کے مطابق جلسے کے آغاز سے قبل مسلح اہلکاروں نے جلسے میں شریک افراد کے گرد پریڈ کیا، طالبان کا پرچم اور اسلحہ لہرایا۔جلسے میں شریک غیر مسلح افراد کی اکثریت نے اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے پوسٹر اٹھا رکھے تھے جبکہ کئی افراد طالبان کے جھنڈے لیے ہوئے تھے، جلسے میں قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔رپورٹ کے مطابق جلسے میں شہریوں نے طالبان کی فتح کے نعرے لگاتے ہوئے شرکت کی اور اس دوران امریکا کی شکست ناممکن تھی لیکن ممکن بنادی گئی جیسے نعرے بھی گونجے۔