راجوری +پونچھ //ملک کے دیگر حصوں کی طرح خطہ پیر پنچال کے دونوں سرحدی اضلاع میں دیوالی کا تہواز مذہبی جوش و خروش اور عقید ت و احترام کیساتھ منایا گیا ۔راجوری ضلع میں مندروں و رہائشی گھرو ں کو خصوصی طور پر سجایا گیا تھا جبکہ اس سلسلہ میں مندروں میں خصوصی پروگرام کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔راجوری قصبہ کیساتھ ساتھ کوٹرنکہ ،نوشہرہ ،سندر بنی ودیگر علاقوں میں بھی دیوالی کا تہوار جوش و خروش کیساتھ منایا گیا ۔اس دوراب بازاروں میں خصوصی گہما گہمی رہی جبکہ لوگوں نے سازوساما ن کی خریداری بھی کی ۔سرحدی ضلع پونچھ میں دنیا بھر کی طرح ہندو برادری نے دیوالی مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی۔ پونچھ میں واقع مندروں میں دیوالی بڑی دھوم دھام سے منائی گئی، جبکہ ان مندروں میں دن بھر پوجاکرنے کے لئے آنے جانے والے عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہا۔واضح رہے کہ دیوالی کو دیپاولی یعنی دیپوں یا دیووں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے اس روز مٹی کے دیئے، موم بتیاں جلائی جاتی ہیں۔ گھروں میں خواتین رنگولی سجاتی ہیں، گھروں میں مختلف پکوان بنتے ہیں، آپس میں مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور نئے کپڑے پہننے کے ساتھ ساتھ رات کو آتش بازی کی جاتی ہے۔ پونچھ قصبہ میں اس بار بھی پوری رات آتش بازی میں بڑے پیمانے پر روشنیاں بکھیرنے والی چکریاں، انار، راکٹ، پھل جھڑیاں اور پٹاخے جلائے ۔ یہ آتش بازی اندھیرا ہوتے ہی شروع ہوئی ہے اور رات گئے تک جاری رہی ۔ نیپن کھجوریہ نامی ایک جوان نے بتایا کہ اس دن ہندو برادری خاص طور سے لشمی دیوی کی پوجا کرتی ہے۔ عقائد کے مطابق لشمی دھن دولت کی دیوی ہے اور اس کی پوجا سے آنے والے دنوں میں خوشحالی آتی ہے۔انھوں نے مزید کہا "دیوالی خوشیوں کا تہوار ہے، نیا سال بھی اسی دن سے شروع ہوتا ہے۔ ہندو برادری کھل کر یہ تہوار مناتی ہے۔انھوں نے کہا نہ صرف ہندوں بلکہ سکھوں کی ایک بڑی تعداد دیوالی کو سب سے بڑے تہوار کے طور پر مناتی ہے۔ انھوں نے کہادرحقیقت یہ ثقافتی تہوار وں میں سے ایک ہے جو عموماً نئی فصلوں کی کٹائی اور بوائی سے منسوب ہوتے ہیں۔ نئی فصل کی بوائی پر ہولی جبکہ فصلوں کی تیاری پر دیوالی کے تہوار پورے مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت سے منائے جاتے ہیں۔سنی شرما نے کہا کہ خوشیوں کا دوسرا نام ہی دیوالی ہے، اس تہوار کو منانے کے جو مزے ہیں وہ کسی اور تہوار میں نہیں ۔ جمعرات کو دیوالی کے موقعہ پرچکاں دا باغ میں حد متارکہ پرپاکستانی اور بھارتی فورسز میں مٹھائی کا بھی تبادلہ کیا گیا۔