جموں//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فارورق عبدا للہ نے منگل کے روز کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ دل کی دوری اور دہلی کی دوری کو ختم کیا جائے گا لیکن آج تک اس سمت میں کچھ نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کی خاطر نیشنل کانفرنس ہر محاز پر اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے شیر کشمیر بھون جموں میں یک روزہ کنونشن سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں وکشمیر کے لوگوں کے اُن حقوق کی بحالی چاہتے ہیں جو اُن سے 5 اگست 2019 کو چھینے گئے۔
فاروق عبدا ﷲ نے کہا کہ لوگوں کے حقوق کی واپسی پر ہمیں ڈریا اور دھمکایا جارہا ہے لیکن ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں بلکہ ہم اس کا ایمانداری کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کھبی بندوق اور گرینیڈ نہیں اُٹھائے اور ہماری جدوجہد پُر امن ہوگی۔
نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ نے کہا کہ ہم گاندھی کا ہندوستان واپس چاہتے ہیں، ہم نے گاندھی جی کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندو، مسلم سکھ اور عیسائی میں فرق نہیں کرتے، مذہبی ہم آہنگی ہماری ریت رہی ہے، نفرتوں سے یہ دیش ختم ہو جائے گا ۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ آج جموں کا دکاندار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے اور گاہک کے انتظار میں ہے، ان تاناشاہوں نے آناً فاناً دربارمو کی روایت ختم کردی، یہ دربارمو صرف کاروبار تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ عمل کشمیری، ڈوگری ،بودھ اور دیگر کلچروں کو جوڑ کر رکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں، کشمیر کا دروازہ ہے اور کشمیر ،لداخ کا دروازہ ہے لیکن آج یہ لوگ یہ دروازے توڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
این سی سرپرست کے مطابق آج بھاجپا کے لیڈران بھی کہتے ہیں جموں وکشمیر میں افسر شاہی لوگوں کیلئے وبال جان بن گئی ہے۔لیکن ان کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ لوگ مالک ہوتے ہیں ، افسر مالک نہیں ہوتے، افسر لوگوں کے خادم ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کے عوام نے انگریزوں کیخلاف جدوجہد کرکے اس لئے ملک کو آزاد نہیں کرایا تھا کہ ایک تانا شاہی نظام ختم ہوجائے گا اور دوسرا آجائے گا۔ مانہوں نے کہا کہ وجودہ دور میں یہاں صرف جمہوریت کی مضبوطی کے دعوے کئے جارہے لیکن جمہوریت کا کہیں نام و نشان نہیں۔