سرینگر //جموں و کشمیر میں یکم فروری سے کورونا وائرس کی تیسری لہر میں کمی آنے کی اُمید ہے۔ یکم جنوری سے شروع ہوئی تیسری لہر میں صرف 25دنوں کے دوران 67,876افراد متاثر ہوئے جبکہ اس دوران 99افراد کی جان بھی گئی۔ کشمیر میں سب سے زیادہ 15,055افراد متاثر ہوئے اور یہاں روزانہ متاثرین کی تعداد1200سے زیادہ بنی ہوئی ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ صورتحال یکم فروری سے بدلنا شروع ہوجائے گی۔وادی میں کورونا کے پھیلائو پر تعینات نوڈل آفیسر ڈاکٹر طلت جبین نے بتایا ’’صورتحال قابو میںہے اور ڈیلٹا وائرس میں 15دنوں کے بعد متاثرین کی تعداد دوگنی ہوجاتی تھی لیکن اب 2دنوں میں ہی دوگنی ہورہی ہے‘‘۔ ڈاکٹر جبین نے کہا ’’ اُمید ہے کہ یکم فروری سے کیسوں کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہوجائے گی،اگر وائرس کی کوئی نئی ہیت سامنے نہیں آئی تو 15فروری تک صورتحال کافی بدل چکی ہوگی اور متاثر ین کی تعداد میں کافی کمی آئے گی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ وادی میں ابھی صرف 40مریض ایسے ہیں جنہیں آکسیجن کی ضرورت پڑرہی ہے لیکن یہ کوئی بڑی تعداد نہیں ہے‘‘۔ جموں صوبے میں روزانہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 2000تک پہنچ گئی تھی لیکن پچھلے 3دنوں سے متاثرین کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔ جموں صوبے کے نوڈ آفیسرڈاکٹر اے ڈی منہاس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’وائرس کی تیسری لہر میں اچانک اچھال آیا تھا اور ایسے ہی کمی آئے گی‘‘۔ڈاکٹر منہاس نے کہا کہ پچھلے 3دنوں سے کیسوں میں کمی تو آئی ہے لیکن تصویر آئندہ چند دنوں میں صاف ہوجائے گی۔ڈاکٹر منہاس نے کہا ’’ اُمید ہے کہ یکم فروری سے کمی آنا شروع ہوجائے گا لیکن شرط یہ ہے کہ لوگ کورونا وائرس کیلئے وضع کئے گئے قوائد و ضوابط پر عمل کیا جائے۔