سرینگر//خطہ کشمیر کے معروف عالم دین مولانا محمد یاسین ہمدانی کا30؍ واں یوم وصال عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا۔ اِس سلسلے میں خاندانِ ہمدانیہ، خدامانِ زیارت شاہ ہمدانؒ، محب شاہ ہمدان، اہل سنت والجماعت اور جمعیت ہمدانیہ کے اراکین نے مرحوم کے مقبرہ واقع پانپورمیں اجتماعی فاتحہ خوانی اورگلباری کی۔ مرحوم کے مرقد پر حسب قدیم چادر بھی چڑھائی گئی۔ علمائے کرام اور جمعیت کے زعماء نے مرحوم کی تاریخ ساز اسلامی خدمات پر روشنی ڈالی اور خاندانِ میرواعظ کی ملی خدمات کو بھی اجاگر کیا۔علماء نے کہا کہ مرحوم نے حضرت میر سید علی ہمدانیؒ کے پاک مشن کی آبیاری زندگی کے آخری دن تک قرآن و حدیث کی روشنی میں کی۔مرحوم کی برسی پر مختلف دینی، سیاسی اور سماجی جماعتوں کے سربراہوں نے بذریعہ اخبارات خراج عقید ت پیش کیا جس کیلئے جمعیت ہمدانیہ نے شکریہ اداکیا۔ انجمن حمایت الاسلام کے سربراہ مولانا خورشید احمد قانونگو نے مرحوم مولانا محمد یٰسین ہمدانی کے یوم وصال پر اپنے خراج عقیدت کے پیغام میں کہا کہ مرحوم اپنے خاندان کے اسلاف کرام کے طرز بیان و باوقار حلیہ کے آخری پُر تاثیر نمونہ و شخصیت تھی۔ جو نصف صدی وعظ و تبلیغ ، دعوت دین، مثبت دینی تحریک وسیاست کے میدان مین چھائے ہوئے تھے۔ اپنی مادری زبان میںکلام شیخ العالم ؒ مثنوی مولانا روم ؒ کی چاشنی سے قرآن وحدیث کے باریک مسائل عوام کو سمجھانے میں یکشائے روزگار ماہر ہونے کا اپنا لوہا منوایا ۔ مرحوم کے مجالس میں پُر تاثیر اصلوب بیان سنے کیلئے جید علماء ، مشائیخان عظام اور عرفاء حاضر ہوتے تھے۔ اس دوران حقانی میموریل ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ سید حمید اللہ حقانی اور جنرل سکریٹری بشیر احمد ڈار نے مولانا مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے پوری زندگی اپنے اسلاف اور بزرگان کے نقش قدم پر چل کر قریباً نصف صدی تک دعوت و تبلیغ کا اہم فریضہ انجام دیا ۔انہیں کشمیر کے دینی اور دعوتی حلقوں میں انتہائی قدر و منزلت کا مقام حاصل تھا۔ موصوف اعلیٰ اوصاف اور اخلاق حمیدہ کے مالک تھے جنہوں نے جموں کشمیر میں تبلیغ اسلام اوراشاعت کے سلسلے میں کلیدی رول ادا کیا۔