کیا بتاؤں کیسا تھا بچپن میرا
میری دنیا تھی فقط آنگن میرا
دل رہا کرتا تھا میرا شاد شاد
کوئی غم تھا اور نہ تھی کوئی مراد
رات دن وہ سُونے سُونے کیا ہوئے
ہائے وہ میرے کھلونے کیا ہوئے
کیا ہوا بچپن کا وہ میرا لباس
وہ لہنگا اب نہیں ہے میرے پاس
ماں کا وہ چولہا جلا نا یاد ہے
مسكرا کے گُنگنانا یاد ہے
لوریاں دے کر سُلانا یاد ہے
وه کھلانا اور پلا نا یاد ہے
والده کی وہ شفقت یاد ہے
مخلصانہ وہ محبت یاد ہے
باپ کی وہ مہربانی یاد ہے
میٹھی میٹھی وہ کہانی یاد ہے
چھوٹے بھائی سے وہ لڑنا یاد ہے
پیارا پیارا وہ جھگڑنا یاد ہے
دادا دادی کی محبت یاد ہے
ان کی یادوں سے یہ دل آباد ہے
خوش رہا کرتی کبھی مغموم تھی
ہر ادا میری بہت معصوم تھی
نام میرا آفرینؔ رکھا گیا
ابرِ رحمت میرے اوپر چھا گیا
آفرين فاطمہ
طالبہ یونیورسٹی آف کشمیر،شعبہ اُردو