حسرت ہے کہ اس دنیا سے جب جانا مرا ہو
اے ربِ جہاں بر سرِ لب صلی علیٰ ہو
آ ہی نہیں سکتا اسے مایوسی کا رونا
وہ جس کو میسر درِ محبوبِ خدا ہو
میں طیبہ و بغداد و نجف دیکھوں نہ جب تک
تب تک اے خدا مہرباں مجھ پے نہ قضا ہو
جب بھی پڑے غم تو مجھے محسوس ہو ایسا
سینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو
بس آپ فقط مجھ سے نہ ناراض ہوں آقا
کچھ غم نہیں جو سارا زمانہ یہ خفا ہو
اے مولا مرے بخت کو دے دے یہ سعادت
ہر ایک قضا زیست کی طیبہ میں ادا ہو
جیسے اے خدا تو نے ہے اجمیر دکھایا
ایسے ہی مدینے کی زیارت بھی عطا ہو
دنیاوی مشاہیر کی باتوں کے بجائے
آ تذکرہء صاحبِ لولاکِ لما ہو
ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر۔ہفت روزہ صدائے بسمل" بارہ بنکی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
موبائل نمبر؛7007368108