سرینگر// یوکرین میںجموں کشمیر کے 800سے زائد طلاب میں سے صرف21کی واپسی ہوئی ہے جبکہ آج پہلی بار وادی سے تعلق رکھنے والے 3طلاب علم لوٹ رہے ہیں، جبکہ جموں کے 4طلباء پہلے ہی گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔وادی سے تعلق رکھنے والا ایک کنبہ بھی نئی دہلی پہنچ گیا ہے جو یوکرین میں ہی رہائش پذیر ہے۔کشمیر عظمیٰ کو دستیاب معلومات کے مطابق سمی سٹی یوکرین میں ابھی بھی چار یا پانچ طالب علم پھنسے ہوئے ہیں جبکہ دیگر سینکڑوں طلاب رومانیہ، پولینڈ اور ہنگری سرحدوں پر جمع ہیں۔بدھ کو پولینڈ سے جو پرواز نئی دہلی کے لئے آئی اس میں 13کشمیری تھے۔جبکہ جمعرات کو بھی کچھ کشمیری طلاب علم نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ دلی کشمیر ہاوس میں فی الوقت 21کشمیری ٹھہرے ہوئے ہیں اور ان میں سے آج پہلی بار یوکرین سے لوٹے 3طالب علم سرینگر پہنچنے والے ہیں ، ان میں دو بارہمولہ اور ایک سرینگر کا طالب علم ہے۔جموں کے چار طالب علم پہلے ہی گھروں کو پہنچ چکے ہیں جن میں سانبہ کا ایک، ایک جموں کا اورادہم پور کی دو لڑکیاں شامل ہیں۔ادھرہندوستانی فضائیہ کے تین طیارے بدھ کی شب اور جمعرات کی صبح کے درمیان یوکرین میں پھنسے 600 سے زیادہ ہندوستانیوں کو لے کر غازی آباد کے ہنڈن ایئر فورس اسٹیشن پہنچے ۔پہلاطیارہ رومانیہ کی راجدھانی بخاریسٹ سے 200 مسافروں کو لے کر رات تقریباً 1:30 بجے پہنچا۔دوسرا طیارہ بڈاپیسٹ سے 220 ہندوستانیوں کو لے کر صبح 5:40 بجے ایئر فورس اسٹیشن پہنچا۔ اسی وقت تیسرا طیارہ 208 ہندوستانی شہریوں کو لے کر پولینڈ سے صبح 7 بجے ہنڈن پہنچا۔ فضائیہ کے نائب سربراہ ایئر مارشل سندیپ سنگھ نے کہا کہ آئی اے ایف یوکرین سے چوبیس گھنٹے انخلاء کی کارروائیاں کرے گی۔آپریشن گنگا کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کو دیر گئے کہا کہ ہنگری، رومانیہ، سلوواکیہ اور پولینڈ سے بدھ کو نو پروازیں چلائی گئیں اور مزید چھ کے جلد ہی روانہ ہونے کی امید ہے ۔انہوں نے ٹویٹ کیا‘‘مجموعی طور پر، 3000 سے زیادہ ہندوستانی شہریوں کو واپس لایا گیا ہے ۔ادھر حکومت نے آپریشن گنگا کے تحت 22 فروری سے یوکرین سے 6200 طلباء کو وطن لایا ہے اور اگلے دو دنوں میں مزید 7400 طلباء کو ہندوستان واپس لایا جائے گا۔