سرینگر// یوکرین میں پھنسے 7طلاب کی پہلی بار سرینگر واپسی ہوئی ہے جبکہ جموں میں پہلے ہی4 طلباء واپس لوٹ آئے ہیں۔یوکرین کے مختلف کالجوں میں جموں کشمیر کے قریب 800سے زائد طلاب زیر تعلیم ہیں جن میں سے ابھی بھی کچھ طلباء پھنسے ہوئے ہیں۔جمعرات کو کشمیر ہاوس نئی دہلی میں 21کشمیری طالب علموںکی واپسی ہوئی تھی جبکہ جمعہ کو پہلی بار وادی سے تعلق رکھنے والے 7طالب علم واپس لوٹ آئے۔جمعہ کو وادی سے تعلق رکھنے والے جو 7طالب علم گھروں کو لوٹ آئے ان میں سرینگر کے 2، بارہمولہ کے 3اور کپوارہ کے2 طلاب شامل ہیں۔ان طلاب میں بارہمولہ اور سرینگر ی 2لڑکیاں بھی شامل ہیں۔وادی سے تعلق رکھنے والا ایک کنبہ بھی نئی دہلی پہنچ گیا ہے جو یوکرین میں ہی رہائش پذیر ہے۔کشمیر عظمیٰ کو دستیاب معلومات کے مطابق سمی سٹی یوکرین میں ابھی بھی چار یا پانچ کشمیری طالب علم پھنسے ہوئے ہیں جبکہ دیگر سینکڑوں طلاب رومانیہ، پولینڈ اور ہنگری سرحدوں پر جمع ہیں۔بدھ کو پولینڈ سے جو پرواز نئی دہلی کیلئے آئی اس میں 13کشمیری تھے۔جبکہ جمعرات کو بھی کچھ کشمیری طلاب علم نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ یوکرین سے واپس لوٹنے والے طلاب کیلئے جموں کشمیر سرکار نے دلی ائر پورٹ پر ہی ایک ہیلپ ڈسک قائم کیا ہے اور جموں کشمیر کے طلاب کو کشمیر ہاوس میں ٹھہرایا جارہا ہے۔جموں کے واپس لوٹنے والے چار طالب علموں کا تعلق سانبہ، جموں اورادہم پور سے ہے، جن میں دو لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ اس دوران مرکزی حکومت نےسپریم کورٹ کو بتایا کہ ابھی تک 17000بھارتی شہریوں بشمول طلاب علم ، کو یوکرین کے جنگ زدہ علاقوں سے واپس لایا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایات دین کہ یوکرین میں پھنسے بھارتی شہریوں کے اہل کانہ کیلئے ہیلپ لائن برقرار رکھی جائے اور شہریوں کی واپسی کا عمل جاری رکھا جائے۔مرکز نے عدالت عظمیٰ کو بتایا فضائیہ کو بھی شہریوں کے انخلاء میں استعمال کیا جارہا ہے اور ہر روز کم از کم 4پروازیں پولینڈ، ہنگری اور رومانیہ سے آرہی ہیں۔