Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

جرمنی کی فوجی نشاۃ ثانیہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 9, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
جرمن پارلیمان کے سامنے ایک تاریخی اعلان میں، جرمن چانسلر اولاف شولز نے اتوار27 فروری کو جرمنی کی مسلح افواج کی جدید کاری کے لیے € 100bn (£85bn) کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا، اس کے علاوہ انھوں نے آنے والے سالوں میں جرمنی کے دفاعی اخراجات میں مسلسل اضافہ کیے جانے کا بھی اعلان کیا۔یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جرمنی وہ ملک ہے جو کہ یوکرائن اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات میں ایک مرکزی کردار ادا کررہا تھا اور اب اس کے اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے تازہ ترین اعلان نے عالمی برادری کو حیران کر دیا ہے۔ کیونکہ یہ جنگ اور فوجی صلاحیت پر گزشتہ تقریباً ۷۰ سالوں کے جرمن پالیسیوں کے مکمل طور پر برخلاف ہے۔
جرمنی روس اور یوکرین کے درمیان بھڑک اٹھے تنازعہ کے مرکز میں تھا کیونکہ روس سے جرمنی تک نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن نے یوکرین کو نظرانداز کرتے ہوئے دونوں جانب کے جذبات کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔پہلے تو یہ کہ یہ یوکرین کے لیے محصولات کے نقصان کا ذمہ دار تھا اور دوسرا یہ کہ یہ مغربی اور خاص طور پر امریکی سیاسی، دفاعی اور عسکری ماہرین اور مشیروں کی راتوں کی نیند حرام کیے ہوئے  تھا، کیونکہ انھیں صاف طور پر نظر آرہا تھا کہ جس طریقے سے مغربی یوروپین ممالک اور خاص طور سے جرمنی کا روسی گیس کے اوپر انحصار بڑھتا جارہا ہے اس سے آنے والے وقتوں میں ان ملکوں کے ساتھ روس کے تعلقات بہت زیادہ حد تک روس نواز ہوسکتے ہیں۔اور اس کا خمیازہ امریکہ کو معاشی، دفاعی اور عسکری طور پر اپنے کم ہوتے ہوئے اثر و رسوخ کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔
درحقیقت پوتن کی توسیع پسندانہ پالیسیوں نے غیر ارادی طور پر وہ کردکھایا ہے جس کے لیے مغربی اتحادی طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے تھے، کیونکہ وہ جنگِ عظیم دوم کے ختم ہونے کے تقریباً بیس سالوں کے بعد جرمنی سے متواتر یہ مطالبہ کرتے آرہے تھے کہ وہ اگر جنگی طور پر نہیں تو بھی خارجی و سفارتی طور پر مغربی ممالک کے ساتھ مل کر ان کی ترجیحی بنیادوں پر کام کرے۔ لیکن جرمنی جو کہ فی الوقت یوروپ کی سب سے بڑی معیشت ہے، وہ ایک ناوابستہ طریقے سے آگے بڑھتا چلا جارہا تھا اور اپنی فوجی صلاحیت میں بھی کوئی اضافہ نہیں کررہا تھا۔
نئے جرمن منصوبے: جرمن چانسلر اولاف شولز کا جرمنی کے رکن پارلیمان نے ان کی تقریر کے بعد کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہوئے  ان کے اعلانات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اتوار کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد جرمنی کے فوجی اخراجات میں ڈرامائی اضافے کا اعلان کیا۔ اس تقریر کو ایک تاریخی تقریر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ جرمن خارجہ اور دفاعی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔Scholz نے کہا کہ جرمنی اب سے اپنے دفاع پر اپنی اقتصادی پیداوار کا 2% سے زیادہ خرچ  کرے گا جو کہ اس وقت تقریباً  1.5% ہے۔برسوں سے نیٹو اتحادیوں کی جانب سے ایسا کرنے کی درخواستوں کو مسترد کرنے کے بعد اب  100بلین یورو ($112 بلین) کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اور اس نئے فنڈ کو فوج کی جدید کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔مزید اہم بات یہ ہے کہ امریکی خواہشات کے مطابق،جرمنی نے اپنی گیس کی ضروریات کے لیے روس پر انحصار کم کرنے کے منصوبوں کا خاکہ بھی پیش کیا ہے، اس طرح یہ امیدیں بڑھ رہی ہیں کہ اب برلن اپنے تمام تجارتی تعلقات میں بھی جیو اسٹریٹجک خدشات پر زیادہ غور کرنے کے بعد تجارتی فیصلے کرے گا۔شولز نے موجودہ تنازعہ کو’’پیوٹن کی جنگ‘‘ کے طور پر بیان کیا اور مزید کہا کہ ’’ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ کوششیں سفارت کاری کے ذریعے کی جائیں۔‘‘انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ مستقبل میں برلن اپنے مشرقی نیٹو کے پڑوسیوں کی حمایت کرے گا اور بغیر کسی حیل و حجت کے اتحاد کی ذمہ داریوں پر قائم رہے گا اور انھیں پورا کرے گا۔‘‘
جرمن فوج کی نشاۃ ثانیہ : جرمنی کے تازہ ترین اقدامات کو جرمن فوجی نشاۃ ثانیہ سے بھی تعبیر کیاجا سکتا ہے کیونکہ اسے کئی دہائیوں سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر اپنے حجم کے مطابق عالمی سطح پر زیادہ غالب کردار ادا کرنے کے مطالبات کا سامنا تھا۔لیکن موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر جرمن سیاست دانوں کو  اپنی پرانی پالیسیوں کا جائزہ لینا پڑا اور یوکراینی بحران کی شروعات کے بعد  ان کی نظرثانی کی گئی، اورساتھ ہی ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی جو اس کے مغربی اتحادی خصوصی طور پر امریکہ کے دفاعی ماہرین کے مطالبات میں شامل تھے۔اور جن کے بقول موجودہ جرمنی نیٹو اتحاد کی سب سے کمزور کڑی ثابت ہورہا تھا۔
اس تنازعے کی شروعات میں جرمنی تذبذب کا شکار تھا اور وہ روس کے خلاف کسی بھی اقدام کے حق میں نہیں تھا۔ کیونکہ اس کا منفی اثر جرمن معیشت پر رونما ہوسکتا تھا۔ نارڈ اسٹریم 2 بالٹک پائپ لائن روس سے جرمنی تک مغربی اتحادیوں کے ان خدشات کے باوجود کہ اس سے روایتی ٹرانزٹ ملک یوکرین کی سلامتی کو نقصان پہنچے گا اس کی حمایت متواتر جرمن حکومتوں نے کی۔
ابھی حال ہی میں، اس نے مغربی پابندیوں کے پیکج کے حصے کے طور پر روس کو SWIFT عالمی ادائیگیوں کے نظام کو ختم کرنے کے مطالبات کی مزاحمت کی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ روسی گیس کی ادائیگی  کس طرح کرے گا۔تاہم، اچانک اپنا رخ بدلتے ہوئے جرمن چانسلر شولز نے 22 فروری کو Nord Stream 2 کے معاہدے کو معطل کر دیا اور 26 فروری کو روس کو SWIFT سے الگ کرنے پر اپنی رضامندی ظاہر کی اور کہا کہ مستقبل میں جرمنی اپنے کوئلے اور گیس کے ذخائر کو مزید قوی بنائے گا اور طویل عرصے سے تعطل کا شکار ان منصوبوں کو تیز کرنے کی کوشش کرے گا جس سے کہ جرمنی اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرسکے۔
ماضی میں جرمنی کے فوجی جرنیلوں نے طویل عرصے سے مزید سازوسامان کے لیے کئی مرتبہ درخواستیں کی تھیں اور موجودہ آرمی چیف نے 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے چند گھنٹے بعد LinkedIn پر فوجی تیاریوں کو طویل عرصے سے نظر انداز کرنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔
سرد جنگ کے خاتمے کے بعد جرمن افواج میں بڑی حد تک تخفیف کی گئی تھی۔ جنگی ٹینکوں کی تعداد 1980 کی دہائی میں 3,500 سے کم ہو کر 2015 میں صرف225 رہ گئی تھی۔ ساتھ ہی جرمن افواج کو بنیادی طور پر خصوصی مشنز کے لیے تربیت دی جارہی تھی نہ کہ دست بدست لڑائی لڑنے کی۔ جیسا کہ حال ہی میں افغانستان میں جہاں مخالف کمزور تھا اور جدید ترین ہتھیاروں سے لیس مسلح فورس ان کے خلاف لام بند تھی۔
شولز نے یہ بھی کہا کہ اضافی فنڈز جرمنی کو نیٹو اتحاد میں ’’مناسب‘‘ کردار ادا کرنے کے ساتھ ایک ’’قابل اعتماد پارٹنر‘‘ کے طور پر قائم ہونے میں بھی مدد کریں گے۔صرف انتہائی دائیں بازو کی جماعت für Deutschland   Alliance(AfD) نے شولز پر حملہ کیا پارٹی کے رہنما ٹینو کروپالا نے مسٹر شولز سے کہا:’’افسوس کی بات ہے کہ آپ نے اپنی تقریر ذریعے  سرد جنگ کو دوبارہ متحرک کر دیا ہے۔‘‘
مجموعی طور پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ تنازعہ کی جڑیں معاشی ہونے کے ساتھ ساتھ امریکی اثر و رسوخ کو فروغ دینے اور عالمی طور پر اس کی بالا دستی ثابت کرنا بھی ہے۔ امریکہ کبھی یہ نہیں تسلیم کرسکتا کہ کسی بھی طریقے سے روس اس سے آگے ہے یا کوئی بھی ملک زیادہ عرصے تک روس نواز بن کر آگے چلتے رہے۔ وہ یا تو وہاں پر ایسے حالات پیدا کردے گا جس سے کہ اس کے مقاصد حاصل ہوسکیں اور بالا دستی میں کوئی کمی نہ آسکے۔جیسا کہ ایک مبصر کا کہنا ہے کہ حالیہ حالات نے ثابت کردیا ہے کہ اس تنازعے کے ذریعے امریکہ ایک تیر سے دو شکار حاصل کرنے میں کامیاب رہے گا۔ اول تو روس کو علاقائی اور عالمی طور پر شکست دینا اور دوم جرمنی کو ایک نئی عالمی فوجی طاقت بنا کر پیش کرنا جیسا کہ وہ ماضی میں تھا۔اور اس کے ذریعے اپنی استعماری پالیسیوں کو فروغ دینا۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ۔ 
ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمز ،دبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔)
www.asad-mirza.blogspot.com
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پی ڈی پی رہنما پرہ کے خلاف ”ایم سی سی“ کی خلاف ورزی کا مقدمہ مسترد
تازہ ترین
اے ای ای جل شکتی پرویز احمد وانی لاپتہ، گاڑی دریائے چناب کے قریب برآمد
تازہ ترین
گاندھی نگر جموں سب ڈویژن میں متعدد چوری کے معاملات حل ،نقب زنی میں ملوث 13افراد گرفتار ، تقریباً 27 لاکھ روپے کی مسروقہ املاک برآمد / ایس پی جموں
تازہ ترین
نیٹ یوجی 2025کے نتائج کو چیلنج کرنے والی درخواست پر غور کرنے سے عدالت عظمیٰ کا انکار
برصغیر

Related

مضامین

محرم الحرام اور سانحۂ کربلا سبق آموز

July 3, 2025
مضامین

محرم ایک عظمت والامہینہ فضیلت

July 3, 2025
مضامین

کربلا جرأت و عزیمت کا ابدی مظہر پیغام

July 3, 2025
مضامین

سیدنا حسین ؓ کی مہاجرت اور شہادت تجلیات ادراک

July 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?